اب تک3کروڑ آر ٹی ائی درخواستیں داخل۔ رپورٹ

,

   

نئی دہلی۔ اب تک تین کروڑ سے زائد حق جانکاری (آر ٹی ائی) کے تحت درخواستیں داخل کی گئی ہیں‘ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل انڈیا کی رپورٹ کے مطابق یہ جانکاری ملی ہے۔

یوم آرٹی ائی کے موقع پر ہفتہ کے روز جاری کردہ اسٹیٹ ٹرانسپیرنسی رپورٹ کے مطابق اب تک داخل کردہ آر ٹی ائی کی درخواستیں 3.02کروڑ ہیں۔ اسی طرح کے اعداد وشمار پچھلے سال جاری کئے گئے تھے وہ 2.43تھے۔

جن ٹاپ پانچ محکموں او رریاستوں میں سب سے زیادہ آرٹی ائی کی درخواستیں داخل کی گئی ہیں وہ سنٹرل انفارمیشن کمیشن(78.93لاکھ)‘ مہارشٹرا(61.80لاکھ)‘تاملناڈو(26.91لاکھ)‘کرناٹک(22.78لاکھ)‘اور کیرالا(21.92لاکھ)پرمشتمل ہیں۔

جرمانہ جن پر عائد کیاگیا ہے رپورٹ کے مطابق 15578معاملات میں اسٹیٹ انفارمیشن کمیشن (سنٹرل انفارمیشن کمیشن کو چھوڑ کر) 2005-06سے2018-19کے درمیان میں عائد کیاگیاہے۔

اب تک کا سب سے بڑا جرمانہ پچھلے تین سالوں میں اتراکھنڈ اسٹیٹ انفارمیشن کمیشن نے عائد کیا ہے وہ 81لاکھ ہے او راس کے بعد راجستھان اسٹیٹ انفارمیشن کمیشن نے 49لاکھ کاجرمانہ عائد کیا ہے۔

مخلوعہ جائیدادوں کے متعلق رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ فی الحال 155عہدوں میں سے24چیف انفارمیشن کمشنر او رانفارمیشن کمشنر کے عہدے مخلوعہ ہیں‘ وہیں ایس ٹی آر 2018کی رپورٹ ے مطابق 156میں سے 48عہدے مخلوعہ ہیں۔

سات ریاستی کمیشن میں صرف ایک انفارمیشن کمشنرس ہیں جو ایک اندازے کے مطابق مقرر عہدوں کا 4.5فیصد ہی ہے۔ سال2005سے 2018تک سالانہ رپورٹ جاری کرنے والوں میں چھتیس گڑھ واحد ریاست ہے‘ صرف نو ایسی ریاستیں ہیں 28میں سے (جموں کشمیر کو چھوڑ کر کیونکہ وہ اب یوٹی ہے)نے2017-18میں ہی رپورٹ کی اجرائی عمل میں لائی۔

آرٹی ائی قانون برائے 2005کے مطابق سالانہ رپورٹ کی اجرائی لازمی ہے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل انڈیا کے ایکزیکٹیو ڈائرکٹر راما ناتھ جہا نے کہاکہ ”آرٹی ائی کی قانون سازشی کو صحت مندفعال جمہوریت میں عوامی پالیسیوں کو بحال کرنے کے لئے استعمال کیاگیا ہے۔

یہ وہ ہتھیار ہے جس کے ذریعہ حکمرانی کے نظام میں شفافیت اور جوابدہی لائی جاسکے اور یقینا حکومت کے خلاف کوئی ہتھیار نہیں ہے“