اترپردیش میں بی جے پی کو کئی نشستوں کا نقصان ہونے کا خدشہ

   

مشن 80 کے کامیاب ہونے کے کوئی امکانات نہیں، پوروانچل میں بڑا نقصان ممکن
نئی دہلی ۔ دہلی میں اقتدار کا راستہ اتر پردیش سے گزرتا ہے، جب کہ یوپی کی سیاست پوروانچل میں ہے۔ بی جے پی کی پوری توجہ یوپی کے پوروانچل پر مرکوز ہے، کیونکہ یہاں ہر پانچ سال بعد ووٹروں کی ترجیحات بدل جاتی ہیں۔میڈیا کے اوپینین پول سروے کے مطابق بھلے ہی بی جے پی سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھر رہی ہو لیکن مشن80 کا ہدف حاصل ہوتا دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ مغربی یوپی میں بھلے ہی بی جے پی کو کسی چیلنج کا سامنا نہ ہو لیکن پوروانچل اس کے لیے تناؤ بنا ہوا ہے۔ لوک سبھا انتخابات کے پہلے مرحلے میں انتخابی مہم کے اختتام سے قبل جاری ہونے والے کے اوپینین پول کے مطابق، بی جے پی مکمل اکثریت کے ساتھ اقتدارکی ہیٹ ٹرک کرتی دکھائی دے رہی ہے، لہذا سبھی کی نظریں اترپردیش پر مرکوز ہیں، جہاں بی جے پی کی قیادت والی این ڈی اے لوک سبھاکی 80 میں سے 68 سیٹوں پر قبضہ کرتی نظرآرہی ہے، جس میں سے 64 سیٹیں بی جے پی کے حصے میں جا رہی ہیں اور4 سیٹیں اتحادیوں کو جا رہی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی انڈیا الائنس کو صرف 12 سیٹیں مل رہی ہیں، جن میں سے ایس پی کو11 اور کانگریس کو صرف ایک سیٹ مل رہی ہے۔ یوپی میں بی ایس پی کا کھاتہ کھلتا نظر نہیں آ رہا ہے۔ اتر پردیش میں بی جے پی نے 2024 کے انتخابات میں تمام 80 سیٹیں جیتنے کا ہدف رکھا ہے، جس کے لیے اس نے چھوٹی ذات پر مبنی پارٹیوں سے بھی ہاتھ ملایا ہے۔ اس کے بعد بھی رائے عامہ کے سروے کے مطابق بی جے پی کا مشن 80 کا ہدف حاصل ہوتا دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ ریاست میں جن 12 سیٹوں پر بی جے پی کے انتخابات ہارنے کی امید ہے، ان میں سے زیادہ تر پوروانچل سے ہیں۔ اس طرح بی جے پی مغربی یوپی میں اپنا تسلط برقرار رکھنے میں پوری طرح کامیاب نظر آرہی ہے، لیکن اصل چیلنج اس کا سامنا پوروانچل میں ہے۔ پیپلز انسائٹ، پولسٹراٹ اوپینین پول سروے کے مطابق سماج وادی پارٹی کیرانہ، مین پوری، پرتاپ گڑھ، قنوج، امبیڈکر نگر، لال گنج، گھوسی، اعظم گڑھ، جونپور، مچلیشہر اور غازی پور لوک سبھا سیٹیں جیتنے کا امکان ہے۔ یوپی میں جن 12 سیٹوں پر بی جے پی کے ہارنے کی امید ہے، ان میں سے 7 سیٹیں پوروانچل، ایک سیٹ ویسٹرن یوپی اور4 سیٹیں اودھ برج علاقے سے ہیں۔ اس سے ایک بات تو صاف ہے کہ مغربی یوپی میں بی جے پی کی مکمل حکومت برقرار رہ سکتی ہے لیکن پوروانچل میں بڑا جھٹکا لگ سکتا ہے۔ یاد رہے کہ 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کو یوپی میں 16 سیٹوں کا نقصان ہوا تھا، جس میں سے 8 سیٹیں مغربی یوپی میں اور6 سیٹیں پوروانچل میں تھیں۔ 2022 کے یوپی اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کو ان دونوں علاقوں میں بھاری نقصان اٹھانا پڑا تھا۔ اس کی وجہ سے بی جے پی نے آر ایل ڈی کے سربراہ جینت چودھری اور سبھا ایس پی کے صدر اوم پرکاش راج بھر کو اپنے ساتھ شامل کرنے کا کام کیا۔ آر ایل ڈی کے آنے سے مغربی یوپی میں بی جے پی کو سیاسی فائدہ ہوتا نظر آرہا ہے، لیکن پوروانچل میں راج بھرکا یہ اقدام کامیاب ہوتا نظر نہیں آرہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ راج بھرکے بیٹے اروند راج بھر بھی گھوسی سیٹ سے جیتتے نظر نہیں آرہے ہیں۔