اردو اکیڈیمی کو مختص 75%بجٹمنجمد کئے جانے کا خدشہ

   

محکمہ فینانس کی من مانی جاری ،، اندرون 2ماہ مالی سال کا اختتام ،تاحال صرف 5کروڑ کی اجرائی

حیدرآباد۔15جنوری(سیاست نیوز) تلنگانہ ریاستی اردو اکیڈمی کو مالی سال 2018-19 کے دوران صرف ایک سہ ماہی بجٹ جاری کیا گیا جبکہ مختص کردہ رقومات میں 75 فیصد رقومات کی اجرائی باقی ہے۔ حکومت تلنگانہ کی جانب سے اردو اکیڈمی کو اردو زبان کی ترقی ترویج و اشاعت کے لئے 20کروڑ روپئے کی تخصیص کے علاوہ اردو گھر کم شادی خانہ اسکیم کے تحت 12 کروڑ اور ووکیشنل کورسس کیلئے 8 کروڑ روپئے کی تخصیص عمل میں لائی گئی تھی لیکن اب جبکہ مالی سال کے اختتام کیلئے 2ماہ باقی رہ گئے ہیں لیکن اب تک صرف 5کروڑ روپئے کی رقم جاری کی گئی ہے اور عہدیداروں کا کہناہے کہ آئندہ 2ماہ کے دوران مزید بجٹ کی اجرائی کے کوئی امکانات نہیں ہیں اور خدشہ ہے کہ ان 2ماہ کے دوران محکمہ فینانس کی جانب سے مختص کردہ بجٹ کو منجمد کردینے کے احکامات جاری کردیئے جائیں گے۔ تلنگانہ ریاستی اردو اکیڈمی میں بجٹ کی قلت کے سبب اکیڈمی کی جانب سے کوئی نیامنصوبہ تیار نہیں کیا جا سکا ہے اور نہ ہی قدیم اسکیمات پر مؤثر عمل آوری کو ممکن بنیا جاسکا ہے ۔ بتایاجاتا ہے کہ گذشتہ کئی برسوں سے اکیڈمی کے بجٹ میں لمحۂ آخر میں تخفیف کی جا رہی ہے لیکن اس سلسلہ میں کوئی سوال نہیں کیا جا رہاہے جس کے سبب محکمہ فینانس کی من مانی کا سلسلہ جاری ہے ۔ اردو اکیڈمی کے ذریعہ اردو زبان کی ترقی ترویج اور اشاعت کے لئے مختص کردہ بجٹ کی عدم اجرائی کے سبب اردو اکیڈمی کو ئی بھی منصوبہ کو مؤثر انداز میں جاری رکھنے میں ناکام ہے۔ ذرائع کے مطابق تلنگانہ ریاستی اردو اکیڈمی کو حکومت تلنگانہ کی جانب سے مالی سال 2018-19 کے دوران صرف 5کروڑروپئے جاری کئے گئے ہیں جو کہ اکیڈمی کے اخراجات کیلئے ناکافی ہیں اور ان اخراجات کی پابجائی کیلئے ضروری ہے کہ حکومت کی جانب سے مختص کردہ بجٹ کی اجرائی کو یقینی بنایا جائے اور اس سلسلہ میں محکمہ فینانس کو پابند کیا جائے کہ ریاستی حکومت کی جانب سے جو بجٹ کی تخصیص کا اعلان کیا گیا ہے اس کے مطابق بجٹ کی اجرائی میں کوتاہی نہ ہو بلکہ تمام اسکیمات اور کارکردگی کو بہتر انداز میں جاری رکھنے کیلئے وقت پر بجٹ کی اجرائی ممکن بنائیں ۔ریاستی اردو اکیڈمی کے عہدیداروں نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے بجٹ کی تخصیص کے بعد یہ احساس پیدا وہا تھا کہ سابقہ تجربات کو مد نظر رکھتے ہوئے حکومت کی جانب سے ہر سہ ماہ کے دوران بجٹ جاری کیا جائے گا لیکن سابقہ تجربات کے باوجود بھی اس مالی سال کے دوران اب جبکہ آخری دو ماہ باقی ہے صرف 5کروڑ روپئے کی اجرائی کے سبب اکیڈمی کو بھی مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ محکمہ فینانس کے ذرائع کے مطابق محکمہ اقلیتی بہبود کے بیشتر ادارۂ جات کے بجٹ کی اجرائی کے سلسلہ میں ہونے والی تاخیر کیلئے خود محکمہ اقلیتی بہبود کے عہدیدار ذمہ دار ہیں جبکہ محکمہ اقلیتی بہبود کے تحت خدمات انجام دینے والے اداروں کے عہدیداروں کا کہناہے کہ ریاست میں مختلف انتخابات کے سبب نافذ رہنے والے انتخابی ضابطہ اخلاق کے سبب یہ صورتحال پیدا ہورہی ہے ۔