ارنب کے رپبلک ٹی وی نے انڈین ایکسپریس کی ٹی آر پی اسکام کے حوالے رپورٹ پر قانونی نوٹس روانہ کی

,

   

رپبلک ٹی وی نے دعوی کیاہے کہ مذکورہ نیو ز پیپر کے ارٹیکل میں الزام لگایاگیاہے کہ ارنب گوسوامی نے بی اے آر سی کے سابق سی ای او پارتھو داس گپتا کو ٹی آر پیز کا تعین کرنے کے لئے رشوت دی ہے


ریپبلک ٹی وی نے انڈین ایکسپرس کو اس کے ارٹیکل پر قانون نوٹس جاری کی ہے جس کا عنوان رکھا ہے کہ ارنب گوسوامی مجھے ادا کریں 12,000امریکی ڈالر اور40لاکھ روپئے پارتھو داس گپتاکو ریٹنگ مقرر کرنے کے لئے ادا کئے ہیں۔

رپبلک ٹی وی نے دعوی کیاہے کہ مذکورہ نیو ز پیپر کے ارٹیکل میں الزام لگایاگیاہے کہ ارنب گوسوامی نے بی اے آر سی کے سابق سی ای او پارتھو داس گپتا کو ٹی آر پیز کا تعین کرنے کے لئے رشوت دی

لاء لائیوکے بموجب مذکورہ نوٹس میں کہاگیاہے کہ ”تم‘ مذکورہ نیوز پیپر“ ایک جج‘ عدالت اور سزا دینے والے طور پر کام کررہا ہے اور صحافت کے تمام اصولوں کو توڑ دیاہے۔

رپبلک ٹی وی نے سرخی کو گمراہ کن ”جان بوجھ کر بنائے گئے اور شرارتی“ قراردیاہے۔ جنوری25کو انڈین ایکسپریس نے ایک رپورٹ پیش کی تھی جس میں کہاگیاتھا کہ پرتھو داس گپتا نے ان دعوؤں پر ممبئی پولیس کو تحریر میں لکھ کر نوٹ دی ہے۔

اس ارٹیکل میں داس گپتا کے وکیل ارجن سنگھ کا بھی ذکر ہے کہ انہو ں نے اس بیان کو ”دباؤ میں“ درج کیاجانے والے کہاتھا اور یہ بھی کہاتھا کہ”عدالت میں اس کی کوئی شواہدی قدر نہیں ہے“۔

تاہم نوٹس میں کہاگیاہے کہ اس کی خبر کی رپورٹ میں یہ شامل نہیں کیاگیاہے۔ رپورٹس کے بموجب مذکورہ نوٹس میں کہاگیاہے کہ انڈین ایکسپریس کی جانب سے تعصب پر مشتمل مہم چلائی جانے کا یہ ایک حصہ ہے جس کی منشاء رپبلک ٹی وی کے وقار کو مجروح کرنا ہے اور ساتھ میں رپبلک میڈیا نٹ ورک کی وقار کو بھی متاثر کرنا ہے“۔

ایک ایسے وقت میں انڈین ایکسپرس کی یہ رپورٹ سامنے ائی تھی جب کچھ دن قبل ہی ارنب گوسوامی اوربی اے آر سی کے سابق سی ای او کے درمیان ہوئی واٹس ایپ چیاٹ منظرعام پر ائی تھی‘

جس سے ریبلک ٹی وی کے ٹی آر پی کو بڑھنے کے راستے پر تبادلہ خیال کا دونوں کے درمیان ہوئی بات چیت کا بھانڈا پھوٹا تھا۔

نوٹس میں یہ بھی کہاگیاہے کہ تحقیقات جاری اور ممبئی ہائی کورٹ میں زیر التوا ہے‘ اس طرح کی رپورٹس عدالت کی مجرمانہ توہین تسلیم کی جاسکتی ہیں۔

رپبلک ٹی وی نے انڈین ایکسپرس سے غیر مشروط معافی کی مانگ کی ہے۔ ممبئی پولیس اے آر جی اؤٹ لائیر میڈیا پرائیوٹ لمٹیڈ جس کا اپنا رپبلک ٹی وی ہے کی اس کیس کے صمن میں مالی بے قاعدگیوں کی جانچ بھی کررہا ہے