اسرائیلی اور فلسطینی حکام کی اردن میں اہم ملاقات

   

مغربی کنارے میں پرتشدد واقعات میں کمی کیلئے اقدامات پرفریقین اتفاق

عمان:اسرائیل نے اردن میں فلسطینی حکام کے ساتھ ملاقات کی جس میں مقبوضہ مغربی کنارے میں چھ ماہ کے لیے آبادکار چوکیوں کی اجازت نہ دینے کے ساتھ ساتھ فریقین نے بڑھتے ہوئے پرتشدد واقعات میں کمی کا عزم ظاہر کیا۔میڈیا کے مطابق عقبہ شہر میں ہونے والی اس ملاقات کے اختتام پر اسرائیل اور فلسطینی حکام نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ وہ مزید تشدد کو روکنے کے لیے مل کر کام کریں گے اور اس کے ساتھ ساتھ کشیدگی میں کمی کے لیے ضروری اقدامات اٹھانے کا انہوں نے اعادہ کیا۔بیان میں کہا گیا کہ میزبان ملک اردن کے ساتھ ساتھ مصر اور امریکہ نے ان مفاہمتوں کو دونوں فریقوں کے درمیان تعلقات کے دوبارہ قیام اور انہیں بہتر بنانے کی جانب اہم پیشرفت قرار دیا۔یہ ملاقات ایک ایسے موقع پر منعقد کی گئی جب مارچ کے آخر میں شروع ہونے والے رمضان المبارک کے مقدس مہینے سے قبل پرتشدد واقعات اور کشیدگی کی وجہ سے کافی بے چینی پائی جاتی تھی۔غزہ کی پٹی پر حکومت کرنے والے حماس گروپ سمیت فلسطینی گروپس نے اجلاس میں شرکت کرنے پر مغربی کنارے میں قائم فلسطینی حکومت کی مذمت کی۔حکام نے بتایا کہ اس اجلاس میں کئی سالوں میں پہلی بار ایسا ہوا کہ اعلیٰ اسرائیلی اور فلسطینی سیکیورٹی سربراہان اکٹھا ہوئے جہاں اس کا مقصد اسرائیل، مقبوضہ مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں امن بحال کرنا تھا۔بیان میں کہا گیا کہ اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی نے تین سے چھ ماہ کے عرصے کے لیے یکطرفہ اقدامات کے خاتمے کے لیے فوری طور پر کام کرنے کے حوالے سے اپنی مشترکہ تیاری اور عزم کا اظہار کیا۔بیان میں کہا گیا کہ دوران اجلاس اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ چار ماہ کے لیے اسرائیل کی جانب سے کسی بھی نئے آبادکار یونٹس کے حوالے سے بات چیت نہیں کی جائے گی اور چھ ماہ کے لیے کسی بھی چوکیوں کے قیام کی اجازت بھی نہیں دی جائے گی۔شرکا نے عقبہ اجلاس کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے اس سلسلے میں مارچ میں مصر میں دوبارہ ملاقات پر بھی اتفاق کیا۔انہوں نے منصفانہ اور دیرپا امن کے لیے اس فارمولے کے تحت ملاقات جاری رکھنے، مثبت پیشرفت برقرار رکھنے اور اس معاہدے کو وسیع تر سیاسی عمل تک توسیع دینے پر بھی اتفاق کیا۔امریکی صدر جو بائیڈن کے مشرق وسطیٰ کے مشیر بریٹ میک گرک اردنی اور مصری حکام نے بھی اس اجلاس میں شرکت کی۔اسرائیلی تاریخ کے بائیں بازو کے انتہا پسند اتحاد کے سربراہ بنجمن نیتن یاہو کی اقتدار میں واپسی نے عربوں کے تحفظات میں اضافہ کر دیا ہے۔اسرائیل نے 12 فروری کو مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی آباد کاروں کی نو چوکیوں کو دی گئی سابقہ اجازت کو بحال کردیا تھا اور ان بستیوں کے اندر بڑے پیمانے پر نئے مکانات کی تعمیر کا اعلان کیا تھا۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک باضابطہ بیان جاری کیا جس میں مقبوضہ فلسطینی سرزمین پر یہودی بستیوں کی توسیع کے اسرائیل کے منصوبے کی مذمت کی گئی اور یہ چھ سالوں میں پہلا موقع تھا کہ امریکہ نے اپنے اتحادی اسرائیل کے خلاف اس مذمت کی اجازت دی تھی۔