اسرائیلی بمباری سے کوئی جگہ محفوظ نہیں، 80 فیصد لوگ بے گھر

,

   

غزہ : غزہ کی پٹی میں تقریباً 1.9 ملین افراد کے اندرونی طور پر بے گھر ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے جبکہ لاکھوں لوگ اسرائیل کی بے رحمانہ بمباری کے دوران جنوب کے پرہجوم علاقے میں پناہ حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔اقوامِ متحدہ کے رابطہ کاری دفتر برائے انسانی امور (یو این او سی ایچ اے) کے مطابق غزہ کی 2.3 ملین آبادی میں سے 80 فیصد سے زیادہ افراد اندرونی طور پر بے گھر ہو چکے ہیں جن میں سے بیشتر نے شمال سے انخلاء کا حکم ملنے کے بعد پٹی کے جنوب کا رخ کیا ہے۔غزہ کے گنجان آباد جنوب میں خان یونس میں پناہ لینے والے لوگ اس ناممکن فیصلے کا سامنا کر رہے ہیں کہ آیا دوبارہ انخلاء کریں یا موت یا زخمی ہونے کا خطرہ مول لیں کیونکہ شہر شدید اسرائیلی بمباری کی زد میں ہے۔اسرائیل نے کہا تھا جنوب محفوظ رہے گا۔ لیکن العربیہ کے مطابق اسرائیلی افواج کی جانب سے علاقے میں کارروائی شروع کرنے سے بہت پہلے گذشتہ چند ہفتوں کے دوران کئی محلوں کو بار بار گولہ باری کا نشانہ بنایا گیا۔بین الاقوامی این جی او ایکشن ایڈ نے العربیہ کو ایک بیان میں کہا کہ اب اسرائیلی فوج کی طرف سے خان یونس شہر کے 20 فیصد علاقے کے لیے انخلاء کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔یہ شہر بحران سے پہلے 117,000 لوگوں کا مسکن تھا اور اب یہاں اندرونی طور پر بے گھر ہونے والے اضافی 50,000 افراد 21 پناہ گاہوں میں رہ رہے ہیں۔تنظیم نے العربیہ کو بتایا کہ غزہ کے 19 فیصد حصے پر محیط شہر کے مزید مشرقی حصے میں ایک علاقے کے لوگوں کو بھی کہا گیا ہے کہ وہ انہیں چھوڑ کر جنوب کی طرف رفح یا دیگر مخصوص مقامات پر چلے جائیں۔ایکشن ایڈ نے غزہ کی رہائشی ایک ماں یارا کے حوالے سے اپنے بیان میں کہاکہ آج میں ایک سے دوسری جگہ بھاگ رہی ہوں۔ میں چھ بار بے گھر ہوئی ہوں اپنے بچوں کو موت سے بچانے کی کوشش میں جو ہر جگہ ہمارا تعاقب کرتی ہے۔
اسرائیلی قابض افواج کی درخواست پر جنوب کی طرف میری نقلِ مکانی کی گئی کیونکہ ان نے کہا تھا کہ جنوب زیادہ محفوظ تھا۔ بدقسمتی سے بمباری نے ہمیں بھی نشانہ بنایا حتیٰ کہ گاڑی کے سفر کے دوران بھی۔ ہم شمالی غزہ سے جنوب کی طرف چلے گئے۔ یہ موت کا سفر تھا۔بمباری ہمارے اردگرد تھی، ہمیں یقین نہیں آرہا تھا۔فوج نے کیو آر کوڈ والے ہزاروں کتابچے فضا سے نیچے گرائے جن میں بتایا گیا تھا کہ کون سی جگہیں محفوظ ہیں۔ تاہم محدود انٹرنیٹ یا اس کے بغیر غزہ کے باشندوں کی اکثریت کوڈز کو اسکین کرنے سے قاصر ہے۔فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوامِ متحدہ کی ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) کے کمشنر جنرل نے پیر کے روز خبردار کیا، اسرائیل جنوب میں بمباری کی ایک نئی مہم شروع کر کے گذشتہ ہفتوں کی ہولناکیوں کو دہرا رہا ہے۔فلپ لازارینی نے ایک بیان میں کہا کہ ہم نے بارہا کہا ہے،ہم پھر کہہ رہے ہیں۔ غزہ میں کوئی جگہ محفوظ نہیں ہے چاہے جنوب میں ہو یا جنوب مغرب میں، چاہے رفح میں ہو یا کسی یکطرفہ طور پر نام نہاد ’محفوظ زون‘ میں۔ایکشن ایڈ کے مطابق جنوب میں پناہ لینے والے لوگ پہلے ہی وافر پانی، خوراک یا گرم کپڑوں کے بغیر تقریباً ناممکن حالات میں زندگی گذار رہے ہیں جبکہ اہم بنیادی ڈھانچہ تباہی کے دہانے پر ہے۔اس سے بھی چھوٹے علاقے میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ٹھونس دینے سے صرف ان کے مصائب میں اضافہ ہوگا اور ساتھ ہی بیماری کے خطرے میں بھی جو اس سے بھی بڑی انسانی تباہی کا سبب بنے گا۔