اسرائیل اورحماس کے درمیان چار روزہ جنگ بندی آج سے شروع ہوگی

,

   

پہلے جتھے میں 13یرغمالیوں کو رہا کیاجائے گا
دوحہ۔سی این این کے مطابق جمعرات کے روز قطر نے اعلان کیاہے کہ جمعہ کی صبح سے اسرائیل او رحماس کے درمیان چارروزہ جنگ بندی کی شروعات ہہوگی‘ بعد ازاں دوپہر کوشہری یرغمالیوں اور فلسطینیوں قیدیوں کی رہائی عمل میں ائیگی۔

قطر کی خارجی وزرات کے ایک ترجمان مجید الاانصاری کے مطابق مقامی وقت 7بجے صبح سے جنگ بندی شروع ہوگی‘ اسی کے ساتھ شام 4بجے تک 17خاتون اور بچے جو یرغمال ہیں رہا کئے جائیں گے۔

الاانصار کے مطابق اسرائیلی کی خفیہ ایجنسی موساد کو رہاکئے جانے والے یرغمالوں کی فہرست بھیج دی گئی ہے۔ قطری ترجمان نے کہاکہ موساد قطریوں کوفلسطینی قیدیوں کی فہرست فراہم کریگا‘جن کی رہائی کا امکان ہے۔

سی این این کے مطابق اہلکار نے کہاکہ ”جب بھی ہماری پاس دونوں فہرستوں کی تصدیق ہوتی ہے‘ اس کے بعد لوگوں کو باہر نکالنے کے عمل کی ہم شروعات کریں گے“۔

قیدیوں کو حیفہ کے جنوب مشرق دو جیلوں دامون اورماگیڈو سے قیدیوں کی منتقلی عمل میں ائے گی جنھیں ریڈ کراس کی جانب سے قطعی جانچ کے لئے مقبوضہ مغربی کنارہ کے جنوبی راملہ کے افیر جیل میں منتقل کیاجائے گا۔اس سے قبل چہارشنبہ کے روزایک اسرائیلی اہلکار نے سی این این کو بتایاتھا کہ جنگ بندی جمعرات کو مقامی وقت کے مطابق صبح 10بجے سے شروع ہوگی‘ جس کے بعد غزہ میں قید 230سے زائد افراد سے کم ازکم 50خواتین اور بچوں کو رہا کیاجائے گا۔

تاہم ان تیاریوں کو جنگ بندی کی شروعات سے عین قبل چہارشنبہ کے اختتام تک ملتوی کردیاگیا اسرائیل ڈیفنس فورسس(ائی ڈی ایف) ترجمان ڈانیال ہنگاری نے جمعرات کے روز اپنی یومیہ پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ”جس وقت تک اس کو عملی جامعہ نہیں پہنایاجاتا تب تک یہ حتمی نہیں ہے۔

اور اس میں کسی بھی وقت تبدیلیاں بھی آسکتی ہیں“۔ سی این این کے مطابق ہنگری نے زوردیکر کہاکہ اسرائیلی فوج اس وقت”غزہ پٹی“ میں لڑائی جاری رکھے ہوئے ہے او راس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ ایک جب توقف نافذ ہوجائے گا’اسرائیلی دفاعی سپاہیوں کو قائم کردہ ”جنگ بندی“ کے ساتھ ساتھ علاقے میں تعینات کیاجائے گا۔ تنازعہ حماس کی جانب سے 7اکٹوبر کو حملے کے بعدسے شروع ہوا ہے۔

دی ٹائمز آف اسرائیل کی خبر ہے کہ حماس نے اس حملے کے دوران 240لوگوں کو یرغمال بنالیاہے۔ یرغمالوں میں تمام عمر کے لوگ بچیاور معمر بھی شامل ہیں اورا سکے علاوہ تھائی اورنیپالی شہری بھی اس میں شامل ہیں۔