اسرائیل نے فلسطینی اتھارٹیز کے خلاف پابندیاں لگائیں

,

   

اسرائیل نے 1967کی جنگ مشرقی وسطی کے دوران مغربی کنارہ پر قبضہ کیاتھا
یروشلم۔ اسرائیلی سکیورٹی کابینہ نے جمعرات کے روز فلسطینی اتھاریٹی کے سلسلہ وار تعزیری اقدامات کا اعلان کیاہے۔ زنہو نیو ز ایجنسی کی خبر کے بموجب فلسطینی اتھاریٹی کی جانب سے مغربی کنارے کے علاقوں پر اسرائیلی قبضے کے بارے میں مشاورتی رائے کے لئے بین الاقوامی عدالت انصاف(ائی سی جے)کی درخواست کے جواب میں یہ اقدام اٹھایاگیاہے۔

وزیر اعظم اسرائیل کے دفاتر کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق پابندیوں کے ایک حصہ کے طور پر فلسطینی اتھاریٹی کی جانب سے اسرائیل کو جمع کئے جانے والے ٹیکسوں سے تقریبا 40ملین امریکی ڈالرکی آمدنی کارخ ان اسرائیلی متاثرہ خاندانوں کی طرف موڑ دیاجائے گاجن پرفلسطینیوں نے حملے کئے تھے۔

مزید برآں فلسطینی اتھاریٹی کی طرف سے عسکریت پسندوں کو دی جانے والی ٹیکس آمدنی میں بھی اسرائیل کٹوتی کریگااورسینئر فلسطینی حکام کے لئے فراہم کردہ مرعات واپس لے گا اور مغربی کنارے کے علاقوں میں فلسطینیوں کے لئے کسی بھی تعمیراتی منصوبے کو منجمد کردے گاجو فلسطین او راسرائیل دونوں کے زیرانتظام ہیں۔

فلسطینی اتھاریٹی کو فلسطینی علاقوں میں فلسطینیوں سے ٹیکس وصول کرنے کا حق حاصل ہے لیکن زیادہ تر ٹیکس اسرائیل وصول کرتا ہے جوماہانہ بنیادوں پر فلسطینی اتھاریٹی کو رقم منتقل کرتا ہے۔

نئی اسرائیلی حکومت کے امور سنبھالنے کے ایک ہفتہ بعد جمعرات کے روز پہلے کابینہ اجلاس میں امتناعات عائد کرنے کا یہ فیصلہ کیاگیاہے۔

اسرائیل نے 1967کی جنگ مشرقی وسطی کے دوران مغربی کنارہ پر قبضہ کیاتھا۔ اس کے بعد سے اسرائیل نے اس علاقے میں نصف ملین کے قریبی یہودیوں کویہاں پر آباد کیاہے۔ فلسطین اس سرزمین کواپنی مستقبل کی ریاست کے طور پر دیکھتا ہے اور اسی وجہہ سے انہوں نے مغربی کنارے میں اسرائیل کے اقدامات کی قانونی حیثیت پر اپنی رائے کے لئے سی جے ائی کارخ کیاہے۔