اسلام میں عورت کا مقام

   

شاکرہ بیگم
عورت کو اﷲ تعالیٰ نے کئی سہولتیں مہیا کی ہیں۔ جب وہ بیٹی ہوتی ہے تو والد کی اور بیوی بنتی ہے تو شوہر کی ذمہ داری ہوتی ہے اور بیٹوں کو اپنی ماں کا خیال رکھنا اُن کے فرائض میں شامل کردیا گیاہے۔ والد پر فرض ہے کہ بیٹی کی اچھی پرورش کرے ، اس کی صحیح تربیت کرے اور جب باشعور ہوجائے تو اس کا نکاح کردے ۔
شوہر پر یہ فرض بن جاتا ہے کہ اپنی بیوی کی ضروریات زندگی اس کے رہنے ، کھانے یعنی ہرچیز کا خیال رکھے اور جب ماں کی بات آتی ہے تو اولاد کے لئے جنت کی نعمت کا ذکر کیاجاتا ہے یعنی ماں کے قدموں تلے جنت ہے ، تم ماں کی خدمت عظمت ، ادب و احترام کرو جنت تمہاری ہے ۔
عورت کی زندگی میں کبھی ایسا موڑ بھی آتا ہے جب وہ بے سہارا ہوجاتی ہے یعنی خدانخواستہ بیوہ ہوجائے یا پھر اس کو طلاق دیدی جائے تب اﷲ سبحانہ و تعالیٰ نے عورت کو بعد ختم عدت ( طلاق کی عدت حاملہ ہو تو وضع حمل ، ورنہ تین حیض اور عدت وفات ہو تو اسلامی چار ماہ دس دن ہے ) دوسرا نکاح کرنے کی اجازت دی ہے۔ لیکن جہاں اﷲ تعالیٰ نے بیٹی ، بیوی ، ماں کے فرائض جو مرد پر ڈالا ہے اس سے مردکوتاہی نہیں کرتا لیکن بعض مرد حضرات غصہ میں بیوی کو طلاق دے دیتے ہیں یہ جانتے ہوئے بھی کہ اسلام میں غصہ حرام ہے ۔
عورت کو جب طلاق ہوجاتی ہے تو کبھی وہ کم عمر ہوتی ہے یا پھر زیادہ عمر کی یا پھر بچے والی اکثر لڑکیوں کے ماں باپ بوڑھے ہوچکے ہوتے ہیں۔ عورت کو اپنے گزر بسر کی فکر ہوتی ہے اگر وہ تعلیم یافتہ بھی ہو تو ملازمت کے لئے اس کی عمر زیادہ ہونے کی وجہ سے ملازمت نہیں ملتی یا پھر تعلیم کی کمی کی وجہ سے انھیں ملازمت نہیں ملتی ۔ اگر ان طلاق یافتہ اور بیوہ لوگوں کے لئے ایک ایسا کوٹہ قائم کیا جائے جہاں انہیں ان کی تعلیمی قابلیت اور عمر کے لحاظ سے ملازمت فراہم کی جائے تو کئی عورتوں کے مسائل زندگی حل ہوجائیں گے ۔
مرد اسلام کی بات کرتا ہے اسلام میں مرد ایک سے زائد نکاح کرسکتا ہے وہ یہ جانتے ہوئے بھی انجان بنتا ہے کہ ہمارے نبی آقائے دوجہاں صلی اﷲ تعالیٰ علیہ و آلہٖ و سلم کے ازدواج مطہرات میں بی بی عائشہ رضی اﷲ عنہما ہی کنواری تھی ۔
نکاح کو آسان بنانے سے کئی کنواری لڑکیوں کی شادی ہوجائیگی اور بیوہ مطلقہ عورتیں بھی اپنے گھر پھر سے بسا سکیں گے ۔ ہم اسلام کی بات کرتے ہیں مردہوکہ عورت لیکن اسلام پر پورا نہیں اُترتے ۔ ہمارے اسلام نے عورت کو کمانے کیلئے پابند نہیں کیا ہے۔ لیکن خدانخواستہ عورت کی زندگی میں ایسا دن آئے جب وہ بے سہارا ہوجائے تو شریعت خداوندی پر قائم رہے اور خودکفیل ہوجائے ۔ ہمارے مسائل اسلامی دائرے میں رہ کر شریعت خداوندی پر عمل کرتے ہوئے حل کریں۔ اور ان مسائل کے حل کیلئے مساجد اور جلسوں میں نکاح اور طلاق کے بارے میں آگاہ کریں۔