اس ماہ میں آسام حکومت نے تیسرے مدرسہ کوکیامنہدم۔ دہشت گردانہ سرگرمیوں کا لگایاالزام

,

   

آسام میں فی الحال کوئی بھی حکومت کی جانب سے چلائے جانے والا مدرسہ نہیں ہے‘ کیونکہ حال ہی میں انہیں مستقل اسکولوں میں تبدیل کردیاگیاہے
چہارشنبہ کی صبح مذکورہ آسام حکومت نے ضلع بون گائی گاؤں میں ’دہشت گرد تنظیم“ سے وابستہ کا الزام لگاتے ہوئے ایک مدرسہ کو منہدم کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں۔

ضلع انتظامیہ کا الزام ہے کہ مرکز المعارف قرانیان مدرسہ کی جگہ کودہشت گردانہ سرگرمویں کے لئے استعمال کیاجارہا ہے۔

منگل کے روز انتظامیہ نے مذکورہ عمارت سے 224طلبہ کو نکالا تھا۔ پولیس نے اس عمار ت کی تلاشی لی اور کچھ دستاویزات انہیں ملے جو مبینہ ایک تنظیم انصار ال بنگلہ ٹیم(اے بی ٹی) کے ساتھ وابستگی پر مشتمل ہیں۔

واضح رہے کہ اس ماہ میں یہ تیسرا مدرسہ ہے جسکو منہدم کیاگیاہے۔ ضلع گولپارہ کی پولیس نے 30اگست کے روز ایک تلاشی مہم چلائی اور مبینہ طور پر بنگالی زبان میں دہشت گرد تنظیم انصاراللہ بنگالہ ٹیم(اے بی ٹی) کے بنگالی زبان میں ایک کتابچہ اور مشتبہ اے کیوائی ایس کا ایک لوگو ضبط کیاتھا۔


اسی روز آسام حکومت نے بارہ پیٹا ضلع میں شیخ الہند محمد الحسن جامعتہ الہدی اسلامک اکیڈیمی نام کے ایک اور مدرسہ کو منہدم کیاہے۔ اس پر الزام لگایاگیا کہ یہ ادارہ سرکاری اراضی پر تعمیرکیاگیاہے اور اس کے دہشت گردوں سے روابط ہیں۔

اس ماہ کے اوائل میں جامعہ الہدی مدرسہ برائے موائرا باری علاقہ میں جو واقعہ ہے ریاست کے موری گاؤں میں آتا ہے کو القاعدہ برصغیرہند(اے کیوائی ایس) سے وابستگی کے نام پر زمین دوز کردیاگیا تھا۔


آسام حکومت کے عہدیداروں کی انہدامی کاروائی کی فہرست کی تیاری کے وجوہات
بونی گا ئی گاؤں ضلع کے سپریڈنٹ آف پولیس سواپنا نیل ڈیکا کے بموجب ضلع انتظامیہ نے 30اگست کو ایک آرڈر جاری کیا اورکہاکہ مدرسہ ساختی طور پر غیرمحفوظ او رانسانی رہائش کے لئے نقصاندہ ہے کیونکہ مدرسہ کی تعمیر اے پی ڈبلیو ڈی کے قواعد اور ائی ایس کے ضوابط کے تحت عمل میں نہیں ائی ہے“۔

ایس پی ڈیکا نے کہاکہ ”ایک روز قبل مذکورہ گولپارہ ضلع پولیس نے ایک تلاشی مہم چلائی اور اے کیو ائی ایس /اے بی ٹی سے تعلق رکھنے والے ایک فرد کوگرفتار کیا۔ ضلع انتظامیہ کی ہدایت کے مطابق‘ ہم نے مدرسہ کی انہدامی کاروائی شروع کی ہے“۔

ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر آف پولیس لاچت کمار داس نے کہاکہ ”مذکورہ ادارہ غیرقومی سرگرمیو ں‘ جہادی تنظیموں کے ساتھ ملوث ہے۔ ہم فوری موقع پر پہنچے‘ جائیداد کی جانچ کی‘ اور پایا کہ یہ سرکاری اراضی پر تعمیر کیاگیا ہے اور اس کاکوئی مالک نہیں ہے۔

ہم نے فوری اس کے انہدام کا فیصلہ کیا ہے“۔آسام چیف منسٹر ہیمنت بسواس سرما نے کہا تھا کہ ”دوسرا مدرسہ خالی کرایاگیا ہے جو ایک ادارے کے طور پر نہیں بلکہ ایک دہشت گردی کے مرکز کے طور پر چلایاجارہا تھا۔

میں اس کو عام کرنا نہیں چاہتاہوں‘ مگر جب بنیادپرستی کی شکایت آتی ہے تو ہم تحقیقات کرتے ہیں اور پھر کاروائی بھی کی جاتی ہے“۔آسام پولیس نے اے کیو ائی اتیس اور اے بی ٹی سے تعلق رکھنے والے دو افراد کو بارہ پیٹا ضلع سے پیر کی صبح گرفتار کیاہے۔

اب تک 30افراد کی گرفتاری عمل میں ائی ہے‘ اس کے علاوہ ریاست میں کچھ جہادی منصوبوں کو بھی ناکام بنایاہے۔


اسلامی اساتذہ کی نگرانی
بہتر نگرانی کے لئے آسام چیف منسٹر نے اس بات کااعادہ کیاہے کہ ریاست کو آنے والے اسلامی اساتذہ کی قریب سے نگرانی کی جارہی ہے اور اس کے علاوہ ریاست میں ایک پورٹل تیار کیاجارہا ہے جس پر ان کی تفصیلات درج کی جائیں گی۔

آسام میں فی الحال کوئی بھی حکومت کی جانب سے چلائے جانے والا مدرسہ نہیں ہے‘ کیونکہ حال ہی میں انہیں مستقل اسکولوں میں تبدیل کردیاگیاہے۔ تاہم انفرادی او رخانگی طور پر چلائے جانے والے مدرسہ بدستور موجود ہیں