اعمال صالحہ کا بدلہ دیدار الٰہی

   

’’حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے ایک طویل روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالیٰ کی طرف سے جو سب سے پہلی بات سنیں گے، وہ یہ ہوگی کہ اللہ تعالیٰ فرمائے گا میرے وہ بندے کہاں ہیں جنہوں نے مجھے دیکھے بغیر میری اطاعت کی اور میرے رسولوں کی تصدیق کی اور میرا حکم مانا؟ تم مجھ سے مانگو یہ یوم المزید (یعنی میرے لطف و کرم کی بے بہا بارشوں کا دن) ہے وہ تمام لوگ ایک بات پر اتفاق کریں گے کہ اے رب! ہم تجھ سے خوش ہیں، تو ہم سے خوش ہو جا۔ اللہ تعالیٰ ان سے دوبارہ فرمائے گا : اے جنتیو! اگر میں تم سے راضی نہ ہوتا تو میں تمہیں جنت میں نہ ٹھہراتا۔ تم مجھ سے مانگو یہ یوم المزید ہے۔ وہ بیک آواز کہیں گے اے رب! ہمیں اپنا چہرہ انور دکھا، ہم تیرا دیدار کرلیں۔ اللہ تعالیٰ وہ پردے اٹھا دے گا اور ان کے سامنے ایک چیز جلوہ افروز ہو گی اگر اللہ تعالیٰ نے ان کے متعلق یہ فیصلہ نہ کیا ہوتا کہ وہ جلیں گے نہیں تو وہ اس کے نور کی وجہ سے جل بھی جائیں، اس کے بعد اس کا نور ان پر سایہ فگن ہوجائے گا … وہ اپنے ٹھکانوں کی طرف آجائیں گے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ کی طرف سے حاصل ہونے والے نور سے ان کی بیویاں ان کے متعلق لا علم ہوں گی اور وہ ان کے متعلق لا علم ہوں گے، جب وہ گھر پہنچیں گے تو نور بڑھتا جائے گا اور پختہ ہوتا جائے گا۔ یہاں تک کہ وہ اپنی ان شکلوں کی طرف لوٹ آئیں گے جن میں وہ پہلے تھے۔ ان کی بیویاں ان سے کہیں گی تم جس شکل و صورت میں ہمارے ہاں سے گئے تھے اس کے علاوہ شکل و صورت میں واپس ہوئے۔ وہ کہیں گے اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ ہمارے سامنے جلوہ افروز ہوا اور ہم نے اس کا دیدار کیا تو ہماری شکلیں تم سے مخفی رہ گئیں۔ آپ ﷺنے فرمایا : ہر سات روز میں انہیں اس سے دوگنا (دیدار) نصیب ہو گا اور یہی بات اللہ عزوجل کے اس فرمان میں ہے : ’’سو کسی کو معلوم نہیں جو آنکھوں کی ٹھنڈک ان کے لئے پوشیدہ رکھی گئی ہے، یہ ان (اعمالِ صالحہ) کا بدلہ ہو گا جو وہ کرتے رہے تھے۔‘‘