افغانستان کی ترقی میں اہم رول چین ادا کر ے گا۔ طالبان ترجمان

,

   

افغان طالبان سے چین نے تعلق او ررابطہ دونوں قائم رکھے ہوئے ہے۔
بیجنگ۔ طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے جمرات کے روز جی جی ٹی این کو دئے گئے ایک انٹرویو میں کہاکہ افغانستان کی ترقی میں اہم رول چین اداکرے گا۔

قبل ازیں چین نے کہاتھا کہ وہ طالبان کے ساتھ ”تعلقات اوررابطہ“ میں ہے اور افعانستان میں اس کے قبضے کے بعد ان کے کاروائی پر ”معروضی فیصلے“ کا بات کہی تھی‘ چین نے یہ بھی کہاتھا کہ مذکورہ دہشت گرد گروپ مزید”واضح پیش رفت اور عقلی“ دیکھائی دے رہا ہے او رامیدہے کہ خواتین کے حقوق کی حفاظت کے بشمول وہ اپنے وعدوں کوپورا کرے گا۔

چین کے خارجی وزرات کے ترجمان ہاؤ چیونگ نے خارجی وزریت کی ویب سائیڈ پر اپنے تبصرے میں کہا ہے کہ افغان طالبان اوردیگر پارٹیوں کے ساتھ افغانستان کی خود مختاری اور تمام پارٹیوں کی خواہش کے احترام کی بنیاد پر چین نے تعلق او ررابطہ دونوں قائم رکھے ہوئے ہے۔


کیاچین افغانستان میں سفارتی شناخت کو توسیع دے گا؟۔
چہارشنبہ کے روز چین نے کہاکہ ملک میں حکومت کی تشکیل کے بعد بھی افغانستان میں طالبان سے سفارتی شناخت کو وسعت دینے کا فیصلہ کیاجائے گا‘ جس سے امید ہے کہ’کھلے‘ جامع او روسیع پیمانے کی نمائندگی“ کی جائے گی۔

جمعرات کے روز اپنی پریس کانفرنس میں بیجنگ کے طالبان کے تئیں مثبت جائزہ کے ساتھ پیش ائے جس میں وہ دیکھتے ہیں کہ جب طالبان حکومت کی تشکیل عمل کے وقت مثبت اندازمیں اس کو دیکھنا شامل ہے۔

طالبان قائدین کے بیانات اور ترجمان کے بھروسوں کا حوالہ دیتے ہوئے ہاؤ نے کہاکہ کابل میں داخلہ کے بعد ہم نے غور کیاہے کہ روس کے بعض سیاسی قائدین اور دیگر ممالک اور انٹرنیشنل میڈیاکے کئی اداروں نے افغان طالبان کے برتاؤکو غور کیاہے‘ ان کا ایسا ماننا ہے کہ وہ بہتر‘ مثبت اور عملی اقدامات کریں گے۔


طالبان تاریخ نہیں دہرائیں گے۔ چین
حالانکہ افغان کے حالات اب تک واضح نہیں ہیں‘ ان کا ماننا ہے کہ افغان طالبان تاریخ نہیں دہرائیں گے اور افغان طالبان سابق میں اقتدار میں آنے کے وقت کے مقابلے میں اب بہت زیادہ واضح اور عملی ہے۔انہوں نے کہاکہ درحقیقت افغانستان کے حالات میں تیزی سے آنے والی تبدیلی اس بات کا بھی انکشاف کرتی ہے کہ جس طرح بیرونی دنیاکے عملی فیصلوں کی کمی مقامی حالات پر تھی اور عوام کی رائے کوبہتر انداز میں سمجھنے کا فقدان بھی تھا۔

انہوں نے مزیدکہاکہ”اس احترام میں بعض مغربی ممالک کو خاص طور پر کچھ سبق سیکھنا چاہئے۔ہم حوصلہ افزائی کرتے ہیں اور امید ہے کہ افغان طالبان اپنے مثبت بیانات پرعمل کرے گی‘ افغانستان میں تمام گروپس اورپارٹیوں کو متحد کریں گے جو ملک کے حالات کے مناسب ہو ایسے سیاسی فریم ورک قائم کریں گے اور جلد ازجلد بات چیت اورتبادلہ خیال کے ذریعہ عوام کی حمایت حاصل کریں گے“


افغانستان میں مقامی لوگوں کے پاس ہاتھوں میں تھوڑی رقم ہی باقی ہے
درایں اثناء افغانستان کی عوام کی مشکلات بے شمار ہیں کیونکہ ان کے پاس ہاتھ میں معمولی رقم باقی ہے۔ بینکوں میں بھی پیسہ نہیں ہے کیونکہ ”جو کچھ بھی“ دستیاب رقم تھی لوگوں نے بینکوں سے نکال لی ہے۔

اس کے علاوہ افغان کرنسی میں گرواٹ قیمتوں میں اضافہ اور بڑی رکاوٹ کاسبب بنے گی۔ کئی ضرور ی سامان کی قیمتوں میں 10-20گنا کا اضافہ ہوا ہے۔ بعض دوکانداراس سے بھی زائد قیمت وصول کررہے ہیں۔