افغان وادی پنجشیر میں جنگ کے خدشات

   

کابل : طالبان کا کہنا ہے کہ ان کے سینکڑوں جنگجو پنجشیر کی جانب روانہ ہو چکے ہیں جبکہ طالبان مخالف رہنما نے بات چیت پر زور دیا ہے۔ اس دوران امریکہ نے انخلاء کو تیز تر کرنے کے لیے کمرشل فلائٹس استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔پورے افغانستان میں اب صرف وادی پنجشیر ہی ایک ایسا علاقہ ہے جہاں طالبان کا کنٹرول نہیں ہے اور وہاں احمد شاہ مسعود کے بیٹے احمد مسعود کا کنٹرول ہے۔ یہ گروہ پہلے بھی طالبان کی مخالفت کرتا رہا ہے۔ اتوار کے روز احمد مسعود نے کہا تھا کہ انہیں امید ہے کہ وہ طالبان کے ساتھ پر امن بات چیت کر سکیں گے۔لیکن طالبان نے اپنے عربی زبان کے ٹویٹر ہینڈل پر لکھا ہے کہ چونکہ مقامی حکام نے پر امن طریقے سے علاقے کا کنٹرول طالبان کے ہاتھ میں دینے سے منع کر دیا ہے اس لیے ان کے سینکڑوں مجاہدین وادی پنجشیر پر قبضے کے لیے نکل پڑے ہیں۔ تاہم ابھی یہ واضح نہیں کہ علاقے میں لڑائی شروع ہو چکی ہے یا نہیں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات چیت میں احمد مسعود نے کہا تھا کہ ہم طالبان کو یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ مذاکرات ہی ایک واحد راستہ ہے۔ احمد مسعود کا کہنا ہیکہ ان کے پاس فوجی یونٹوں اور بعض خصوصی دستوں کے ساتھ ساتھ مقامی ملیشیا پر مشتمل تقریباً نو ہزار جنگجو موجود ہیں اور اگر ضرورت پڑی تو وہ طالبان سے لڑنے کے لیے بھی تیار ہیں۔تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم نہیں چاہتے کہ جنگ چھڑ جائے۔ لیکن اگر طالبان نے وادی پنجشیر پر حملہ کیا تو ہمارے حامی لڑنے کے لیے بھی تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ دفاع کرنا چاہتے ہیں، طالبان لڑنا چاہتے ہیں، وہ کسی بھی مطلق العنان حکومت کے خلاف مزاحمت کرنا چاہتے ہیں۔ احمد مسعود نے کہا ہے کہ اگر طالبان کے ساتھ بات چیت ہوئی تو وہ ان کے ساتھ ایک جامع مخلوط حکومت تشکیل دینے پر زور دیں گے۔ تاہم اگر ضرورت پڑی تو آخری دم تک دفاع کے لیے بھی تیار ہیں۔ اس سے قبل طالبان نے کہا تھا کہ وہ پنجشیر کا مسئلہ بہت جلد بات چیت یا پھر طاقت کے زور پر حل کر لیں گے۔