اقتدار کے بھوکے‘ گاندھی جی کو نہیں سمجھ سکتے‘ گاندھی کا نام لینا آسان‘ ان کے راستے پر چلنا مشکل۔ سونیا گاندھی

,

   

بابائے قوم کی150ویں جینتی کے موقع پر گاندھی جی کو خراج عقیدت پیش کرنے کے بعد کانگریس لیڈران سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ”گاندھی کا نام لینا تو آسان ہے مگر ان کے بتائے ہوئے راستے پر چلنا بہت مشکل ہے“

نئی دہلی۔ کانگریس صدر سونیا گاندھی نے چہارشنبہ کے روزبرسراقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) اور اس کی نظریہ ساز راشٹرایہ سیوم سیوک سنگھ (آر ایس ایس)کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ”جس کی سیاست کا محور جھوٹ پر مبنی ہو اور جو اقتدار کے بھوکے ہیں“ وہ مہاتما گاندھی کے نظریات اور سچائی اور بے لوث خدمات کو کبھی نہیں سمجھ سکتے ہیں۔

YouTube video

بابائے قوم کی150ویں جینتی کے موقع پر گاندھی جی کو خراج عقیدت پیش کرنے کے بعد کانگریس لیڈران سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ”گاندھی کا نام لینا تو آسان ہے مگر ان کے بتائے ہوئے راستے پر چلنا بہت مشکل ہے“

۔سونیا گاندھی نے کہاکہ”کچھ لوگ گاندھی جی کا نام لیتے ہیں‘ مگر ویسے ہی اپنے راستے پر ملک کو لے جاتے ہیں جو اس بات سے بالکل مختلف ہے جس کا تصور بابائے قوم نے کیاتھا۔

 

پچھلے کچھ سالوں سے ملک کے جو حالات ہیں اس کو دیکھ کر ان کی روح تڑپ رہی ہوگی“۔کانگریس اکثر بی جے پی پر اس بات کا الزام عائد کرتی ہے کہ وہ اس کے سیاسی قائدین جس میں مہاتماگاندھی اور سردار ولبھ بھائی پٹیل شامل ہیں کو اپنے سیاسی مفادکے لئے بی جے پی استعمال کرتی ہے۔

کانگریس نے 150ویں جینتی کے موقع پر بابائے قوم کو اپنی میراث کے طور پر پیش کیاہے۔کانگریس قائدین جس میں راہول گاندھی اور دیگر شامل تھے نے دہلی میں مہاتما گاندھی کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے پدیاترا کی۔

کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے لکھنو میں ٹھیک ایسا کیا۔ کانگریس صدر نے اس موقع پر پارٹی لیڈر او رورکرس کو حلف دلایا کہ وہ ”گاندھی کے ہندوستان‘ اور گاندھی ازم اور گاندھی کو آزاد کرائیں گے“۔

سونیا گاندھی نے بی جے پی پر سخت حملہ کرتے ہوئے کہاکہ”جھوٹ کی سیاست کرنے والے کس طرح اس کو بات کو تسلیم کرسکتے ہیں کہ گاندھی جی سچائی کی مثال تھے؟جو لوگ اقتدار حاصل کرنے کے لئے کچھ بھی کرسکتے ہیں وہ کیسے سمجھ پائیں گے کہ گاندھی جی عدم تشدد کے پرستار تھے؟

اقتدار کے بھوکے اور پیاسے گاندھی جی کے سوراج کو کیسے سمجھ سکیں گے؟وہ لوگ جو موقع ملتے ہیں خود کو بڑا پیش کرتے ہیں وہ گاندھی جی کے بے لوث خدمات کو کیسے سمجھیں گے؟“

۔سونیا گاندھی نے اپنی تقریر ہندی میں کی اور بی جے پی کے ساتھ آر ایس ایس کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔