اقلیتوں سے کئے گئے تمام وعدوں کی تکمیل کی جائے گی : چیف منسٹر

,

   

عثمانیہ دواخانہ پر عدالتی احکام کی پابندی کی جائے گی ۔ عوام فلاحی اسکیمات پر عمل آوری سے مطمئن ۔ ریونت ریڈی کی ’ صحافت سے ملاقات

حیدرآباد17مارچ(سیاست نیوز) حکومت ‘ریاست میں آمریت کے خاتمہ کے ساتھ اقتدار میں آئی ہے ۔ عوام کی آزادی کو سلب کرکے کوئی حکومت طویل مدت تک برقرارنہیں رہ سکتی۔ کانگریس نے دیگر جماعتوں کے ارکان اسمبلی وپارلیمان کو پارٹی میں شامل کرنے اپنے دروازے کھول دیئے ہیں اور اب یہ دروازے اس وقت تک کھلے رہیں گے جب تک تلنگانہ میں اپوزیشن جماعتیں خالی نہیں ہوجاتیں۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی نے اقتدار کے 100 دن کی تکمیل پر صحافت سے ملاقات پروگرام سے خطاب میں کہا کہ نظام دکن نے ریاست میں خوب ترقیاتی کام کئے لیکن ان کا طرز حکمرانی آمرانہ تھا اور تشکیل تلنگانہ کے بعد کے سی آر نے بھی خود کو نیا نظام سمجھنا شروع کردیا تھا ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ 17 ستمبر1948 کو حیدرآباد دکن کے عوام کے جو جذبات رہے تھے اسی طرح کے جذبات 3 ڈسمبر 2023 کو تلنگانہ کے عوام کے تھے کیونکہ اسی دن عوام نے خود کو آزاد محسوس کیا تھا۔ چیف منسٹر نے کہا کہ حکومت کو متزلزل کرنے اور گرانے کی بات کرنے والے بی جے پی اور بی آر ایس قائدین کو اپنی جماعتوں کے مستقبل کے متعلق فکر کرنی چاہئے کیونکہ وہ خاموش نہیں ہیں بلکہ بی جے پی و بی آر ایس کی جانب سے کانگریس حکومت کو نقصان پہنچانے کی کوششوں سے واقف ہیں۔ ریونت ریڈی نے بی جے پی قائدین کو انتباہ دیا کہ وہ خوفزدہ کرنے کی سیاست ترک کریںکیونکہ وہ خود بھی اچھی طرح سیاست جانتے ہیں اور انہیں پتہ ہے کہ زراعت کو نقصان پہنچانے والے خود رو پودوں کو کس طرح نکال پھینکا جاتا ہے ۔ چیف منسٹر نے بتایا کہ حکومت سے عوام کو آزاد فضاؤں میں سانس لینے کا موقع فراہم کیا جا رہاہے جبکہ گذشتہ 10 برسوں میں کے سی آر نے عوامی آزادی کو سلب کرکے حکومت کی تھی ۔ انہوں نے بتایا کہ نظام دکن نے اپنے اقتدار کو بچانے قاسم رضوی کی مدد لی اور نئے نظام نے اپنے اقتدار کو بچانے قاسم رضوی کی مدد لی ۔ چیف منسٹر نے اپوزیشن قائدین کے فون ٹیپ کرنے والے پولیس عہدیداروں کو آج کے دور کے قاسم رضوی قرار دیا ۔ انہو ںنے بتایا کہ کانگریس نے ریاست میں اقتدار پانے سے قبل جن ضمانتوں کا اعلان کیا تھا ان پر عمل کے ذریعہ عوام میں اعتماد پیدا کیا ہے اور حکومت پر عوامی اعتماد میں اضافہ ہوا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت تلنگانہ میں پارلیمانی انتخابات کو ریفرنڈم کے طور پر دیکھ رہی ہے اور اپنی 100 دن کی کارکردگی میں وعدوں کی تکمیل پر عوام سے ووٹ کے استعمال کی توقع کی جا رہی ہے۔ ریونت ریڈی نے کہا کہ عوام سے وعدوں کو تکمیل کے ساتھ عوام کو اظہار خیال کی آزادی فراہم کی جا رہی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ تلنگانہ عوام کی فطرت میں غلامی نہیں ہے اور نہ تلنگانہ عوام ان پر تسلط کی کوششوں کو برداشت کرسکتے ہیں۔انہو ںنے بتایا کہ کانگر یس نے اقتدار حاصل کرتے ہی شہریو ںکو سیکریٹریٹ کے تمام محکمہ جات میں داخلہ کی اجازت دی ہے اور چند عہدیداروں کی حکومت کے طریقہ کار کو برخواست کرکے ریاست میں عوامی حکومت کو بحال کردیا گیا ۔ انہوں نے موسیٰ ندی کی ترقی اور خوبصورت بنانے اور دواخانہ عثمانیہ کے تحفظ کے متعلق سوال پر کہا کہ دواخانہ کے تحفظ کیلئے حکومت عدالتی احکام کی پابند ہے اور عدالتی احکام کے مطابق حکومت تلنگانہ کام کرکے اقدامات کریگی۔ چیف منسٹر نے انتخابات سے قبل اقلیتوں سے وعدوں پر عمل بالخصوص بجٹ کو دوگنا کرنے اقدامات کے متعلق دریافت پر کہا کہ حکومت سے عبوری علی الحساب بجٹ پیش کیا گیا لیکن جب مکمل بجٹ کی پیشکشی عمل میں لائی جائے گی اس وقت حکومت انتخابات سے قبل اقلیتوں سے تمام وعدوں کو پورا کرنے اقدامات کرے گی۔ ریونت ریڈی نے کہا کہ حکومت سے 500روپئے میں گیاس سیلنڈر کی اسکیم کے آغاز کے بعد سے اب تک 8لاکھ گیاس صارفین نے اس اسکیم سے استفادہ کیا ہے ۔ انہوں نے بتایا حکومت سے 200یونٹ مفت برقی و دیگر اسکیمات کا آغاز کرکے ان پر مؤثر عمل کے اقدامات کئے جار ہے ہیں اور عوام ان سے استفادہ کرکے حکومت کی ستائش کر رہے ہیں جو حکومت کی کامیابی ہے۔ میٹ دی پریس میں ریاستی وزیر ٹی ناگیشور راؤ‘ مسٹر کے سرینواس ریڈی صدرنشین تلنگانہ میڈیا اکیڈیمی ‘ جناب خواجہ وراحت علی و مسٹر ایودھیا ریڈی موجود تھے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ ان کی حکومت شفاف عوامی حکمرانی کو فروغ دینے کے حق میں ہے ۔چیف منسٹر نے حکومت کی اسکیمات اور ان پر عمل کی وجہ سے حکومت پر بوجھ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ریاست میں ان امور کو بہتر بنانے اقدامات کئے جا رہے ہیں اور دھرانی کو جو خانگی ہاتھوں میں تھی اسے حکومت کے ادارہ کے حوالہ کرنے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔3