اقلیتوں کوبھول جائیں‘ بہت ہندو ہیں جو آر ایس ایس”بلند بانگ بیانات کو محسوس کرتے ہیں“۔ اویسی

,

   

راجیہ سبھا ایم پی کپل سبل نے چہارشنبہ کے روز آر ایس ایس سربراہ موہن بھگوات پر ”ہندوستان کو ہندوستان رہنا چاہئے“ والے ریمارک پر طنز کیامیں اس پر اتفاق کرتاہوں مگر”انسان کو انسان رہناچاہئے“۔


آر ایس ایس سربراہ موہن بھگوات کے مسلمانوں سے ”بلند بانگ بیان بازیوں کو ترک“ کرنے کا مشورہ دینے والے بیان پر ردعمل پیش کرتے ہوئے اے ائی ایم ائی ایم سربراہ اور حیدرآباد ایم پی اسدالدین اویسی نے بہت سارے ہندو ہیں جو آر ایس ایس کی بالادستی او ربلند بانگ بیانات کو محسوس کرتے ہیں‘ ہندوستان کے اقلیتیں کیا سونچتے ہیں اس کو بازو رکھیں۔

چہارشنبہ کے روز سلسلہ وار ٹوئٹس میں اویسی نے ملک میں اقلیتوں کے خلاف نفرت سے لے کر چین کے ساتھ سرحدی تنازعات تک کئی مسائل پر آر ایس ایس کے سربراہ کے خیالات پر ردعمل پیش کیاہے۔

انہوں نے کہاکہ ”موہن کون ہے جو مسلمانوں کو ہندوستان میں رہنے کی اور اپنے عقائد پر عمل کرنے کی ”اجازت“ دے رہے ہیں۔

اللہ کی مرضی سے ہم ہندوستانی ہیں۔ ہماری شہریت پر ”شرائط“ رکھنے کی ان کی ہمت کیسے ہوئی؟ہم یہاں پر اپنے عقائد کو ”ایڈیجسٹ“ کرنے یا ناگپور میں مبینہ برہمنوں کو خوش کرنے کے لئے نہیں ہیں“۔

انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں کہاکہ ”موہن نے کہاکہ ہندوستان میں کوئی داخلہ خطرہ نہیں ہے۔ سنگھیوں نے دہائیوں سے ”اندرونی دشمنوں“ اور ”خانہ جنگی“ کا حوالہ دیکر روتے رہے ہیں اور ان کے اپنے سیویم سیوک لوک کلیان مارگ میں کہتے ہیں ”نہ کوئی گھسا ہوا ہے“۔

چین کے ساتھ سرحدی تنازعہ کے معاملے پر اویسی نے 8سالوں سے زیادہ کی ”سیویم سیوک سرکار“کے رول پر سوال اٹھایاہے۔

انہوں نے پوچھا کہ ”چین کے ساتھ یہ ”چوری“ اوراپنے ساتھی شہریتوں کے ساتھ ”سینہ زوری“ کیوں؟اگر ہم جنگ میں ہیں تو 8سالوں سے زیادہ سے یہ سیویم سیوک سرکار سورہی ہے؟آر ایس ایس کا نظریہ ہندوستان کے لئے خطرہ ہے۔

جتنا جلدی ہندوستانی ”اندرونی دشمنوں“ کو پہنچان لیں گے اتنا ہی اچھا ہوگا“۔ انہوں نے ہندوؤں کی نمائندگی کے متعلق بھگوت کی اتھاریٹی کے متعلق بھی سوال کیا۔ انہوں نے کہاکہ ”کوئی بھی سنجیدہ سماج مذہب کے نام پر ایسی نفرت اورشدت پسندی کو برداشت نہیں کرتا ہے۔

بھگوات کو ہندؤوں کو نمائندہ کس نے منتخب کیاہے؟2024کے انتخابات میں مقابلہ کررہے ہیں؟۔

آر ایس ایس سرابرہ موہن بھگوات نے کہاکہ مسلمانو ں کو ہندوستان میں ڈرنے کی ضرورت نہیں ہیں مگر انہیں ”برتری کی بلند بانگ بیان بازیاں ترک کرنا چاہئے“۔آرگنائزر اور پنچ جانیا سے ایک انٹرویو میں بھگوات نے ایل جی بی ٹی کمیونٹی کی حمایت بھی کی‘ اور کہاکہ انہیں بھی اپنی ذاتی زندگی جینے کا حق ہے اور سنگھ ان کے نظریات کو فروغ دیگا۔آرگنائزر اور پنچ جانیا سے ایک انٹرویو میں بھگوات نے ایل جی بی ٹی کمیونٹی کی حمایت بھی کی‘ اور کہاکہ انہیں بھی اپنی ذاتی زندگی جینے کا حق ہے اور سنگھ ان کے نظریات کو فروغ دیگا۔

انہوں نے کہاکہ ”اس طرح کے مشاغل والے لوگ ہمیشہ موجود رہے ہیں۔جب تک انسان موجود ہیں۔یہ حیاتیاتی ہے‘ زندگی کا ایک اہم طریقہ ہے‘ ہم چاہتے ہیں کہ ان کی اپنی ذاتی جگہ ہواور یہ محسوس کریں کہ وہ بھی معاشرے کا حصہ ہیں۔

یہ اتنا آسان مسئلہ ہے۔ہمیں اس نظریہ کو فروغ دینا ہوگا کیونکہ اسے حل کرنے کے دیگر تمام طریقہ کار بے کار ہیں“۔بھگوات نے کہاکہ ہندوؤں میں پائی جانے والی نئی جارحیت دنیا بھر میں سماج میں بیداری کی وجہہ سے ہے جو 1000سالوں سے جنگ میں ہیں۔

بھگوات نے کہاکہ ”آپ دیکھیں ہندوسماج 1000سالوں سے جنگ میں ہے او ریہ لڑائی غیر ملکی حملوں‘ غیرملکی اثر اور غیر ملکی سازشیوں کی وجہہ سے ہے‘ سنگھ نے اپنی حمایت کی اس کو پیشکش کی‘ اسی طرح دوسروں نے بھی کی ہے۔ بہت سے ایسے ہیں جنھوں نے اس کے متعلق بات کی ہے اور ان سب کی وجہہ سے ہندوسماج بیدار ہوا ہے۔ جنگ کرنے والوں کا جارحانہ ہونا فطری ہے“۔

راشٹریہ سیویم سیوک سنگھ کے سربراہ نے کہاکہ ہندوستان ریکارڈ شدہ تاریخ کے ابتدائی دور سے ہی غیرمنقسم رہا ہے‘ لیکن جب بھی بنیادی ہندواحساس کو فراموش کیاگیا تو اسے تقسیم کیاگیاہے۔بھگوات نے کہاکہ ”ہند و ہماری شناخت‘ ہماری قومیت‘ہماری تہذیبی خصوصیت ہے جو ہر کسی کو اپناسمجھتی ہے۔جو سب کو ساتھ لے کرچلتی ہے۔

ہم کبھی نہیں کہتے کہ صرف ہمارا سچ اور تمہارا جھوٹ ہے‘ تم اپنی جگہ ٹھیک ہو میں اپنی جگہ ٹھیک ہوں‘کیوں لڑیں ائیے ساتھ ملکر چلیں یہ ہندوتوا ہے“۔ آر ایس ایس سربراہ نے کہاکہ”سادگی کے ساتھ سچائی یہ ہے کہ یہ ہندوستان ہے اس کوہندوستان رہنے دیں۔

آج کے بھارت میں رہنے والے مسلمانوں کو کوئی نقصان نہیں ہے۔اسلام کوڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ مگر اسی کے ساتھ ساتھ مسلمان کو برتری کے بلند بانگ بیان بازیاں ترک کردینا چاہئے۔ ہم ایک اعلی نسل کے ہیں۔

ہم نے ایک مرتبہ اس سرزمین پر حکومت کی ہے دوبارہ کریں گے۔ صرف ہمارا راستہ درست ہے باقی سب غلط ہیں۔ اس لئے ہم ایسے ہی رہیں گے۔ ہم اکٹھا نہیں رہ سکتے ہیں۔ مسلمانوں کو ایسے بیانات ترک دینا چاہئے۔

درحقیقت یہاں پر رہنے والے تمام افراد چاہئے وہ ہندو ہو ں یا کمیونسٹ انہیں ایسی منطق ترک کردینا چاہئے“۔راجیہ سبھا ایم پی کپل سبل نے چہارشنبہ کے روز آر ایس ایس سربراہ موہن بھگوات پر ”ہندوستان کو ہندوستان رہنا چاہئے“ والے ریمارک پر طنز کیامیں اس پر اتفاق کرتاہوں مگر”انسان کو انسان رہناچاہئے“۔