اقوام متحدہ کی یوکرین قرار داد سے پانچویں مرتبہ ہندوستان غیرحاضر

,

   

اس سے قبل ہندوستان کونسل میں یوکرین سے متعلق دو طریقہ کار کے ووٹوں اور ماسکو کے حملے کی مذمت کرنے والی قراردادجس کو روس نے ویٹو کردیاتھا‘ غیرحاضر رہا ہے۔


اقوام متحدہ۔یوکرین پر اقوام متحدہ کی ایک قرارداد پر پانچویں مرتبہ ہندوستان غیرحاضر رہا ہے مگر اس مرتبہ یہ ایک روس اسپانسرڈ قرارداد سکیورٹی کونسل میں تھی اور نئی دہلی واشنگٹن اور اس کے ساتھیوں کے ساتھ کھڑا دیکھائی دیا ہے۔

یوکرین میں انسانی صورتحال پر بیلاروس‘ نارتھ کوریا اور سیریا کے اشتراک سے پیش کردہ قرارداد چہارشنبہ کے روز ناکام ہوگئی اس کو روس اورچین سے ہٹ کر کسی کا ووٹ حاصل نہیں ہوا‘ وہیں 13کونسل ممبرس کی غیرحاضری نے اس کو منظوری سے محروم کردیا کیونکہ کم ازکم نو ممبرس کے ووٹ کی منظوری کے لئے درکار ہوتے ہیں۔

یوکرین سے متعلق ماضی کی غیر حاضری کے برعکس‘ ہندوستان نے اپنے ووٹ پر خاموشی اختیار کی‘ پہلی مرتبہ اس نے مغرب کا ساتھ دیااور وہ بھی غیر حاضری کے ذریعہ تھا۔

ہندوستانی خارجی سکریٹری ہرش وردھن شرنگلے جو نیویارک میں ہیں اور چہارشنبہ کی صبح کونسل سے عرب لیگ کے ساتھ تعلقات پر بات کی‘ نمایاں طور پر روسی قرارداد پیش کئے جانے کے وقت غیرحاضر رہے ہیں۔

نائب مستقبل نمائندہ آر رویندرا جو کونسل میں ہندوستان کی کرسی صدرات پر تھے نے غیرحاضری درج کراتے ہوئے اپنا ہاتھ بلند کیامگر انہوں نہ توقرارداد او رنہ ہی غیرحاضری کے متعلق لئے گئے فیصلہ جو ماضی میں کیاگیاتھا پر کوئی وضاحت نہیں کی ہے۔

اس سے قبل ہندوستان کونسل میں یوکرین سے متعلق دو طریقہ کار کے ووٹوں اور ماسکو کے حملے کی مذمت کرنے والی قراردادجس کو روس نے ویٹو کردیاتھا‘ غیرحاضر رہا ہے۔

اسمبلی میں روسی حملے کی مذمت میں پیش کی گئی ایک قرارداد سے 35ممالک غیرحاضرتھے‘حالانکہ کے 193ممبرس کے باڈی میں سے 141کی بھاری اکثریت کے ساتھ اس اقدام کو اٹھایاگیاتھا۔

چہارشنبہ کے روز کونسل کا ووٹ اقوام متحدہ کے سفارتی سرگرمیوں کے ہنگامے اور قراردادوں کے الجھنے کے درمیان میں ہوا اور اس میں ایک سفارتی شطرنج کے کھیل کے تمام تر تخلیقات تھیں جو صرف روس کو چیک اور میٹ دیکھانے کے لئے تھا۔

ماسکو کی ایک چال میں قرارداد پر اس وقت رائے دہی عمل میں ائی جب جنرل اسمبلی میں روسی حملے کی مذمت میں 90سے زائد ممالک کی حمایت والی یوکریم سے ایک قرارداد بحث کے لئے پیش کی گئی تھی۔

اسمبلی میں اس قرارداد کی منظوری یقینی تھی اور اسی لیے روس نے یوکرین کی قرارداد سے قبل اپنے موقف پر ووٹ مانگ کر اسے پہلے سے خالی کرنا چاہتا تھا۔ حالانکہ کے جمعہ کے روز اس نے اپنی درخواست منسوخ کردی تھی۔