اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا 6 سال میں پہلا دورۂ عراق

   

بغداد : اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس 6 سال میں عراق کے اپنے پہلے دورے پر منگل کی شام بغداد پہنچے، دورے کا مقصد ملک میں قیام امن کے لیے ”کوششوں کی حمایت” کرنا ہے۔ان کے دفتر سے شائع ہونے والے ایک بیان کے مطابق، ”یہ یکجہتی کا دورہ ہے۔ عراق میں عوام اور جمہوری اداروں کے ساتھ یکجہتی، اور یکجہتی کا مطلب یہ ہے کہ اقوام متحدہ ملک کے اداروں کے استحکام کی حمایت کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔ اپنے بیان میں، سیکرٹری جنرل نے ”اس اعتماد کا اظہار کیا کہ عراقی کھلے اور جامع مذاکرات کی بدولت ان مشکلات اور چیلنجوں پر قابو پا لیں گے جن کا انہیں سامنا ہے۔عراقی حکومت کی جانب سے ملک چھوڑ کر جانے والے اپنے شہریوں کی وطن واپسی کی کوششوں کی حمایت پر زور دیتے ہوئے سیکرٹری جنرل نے اس امید کا اظہار کیا کہ عراق میں ”ٹھوس جمہوری اداروں کے ساتھ امن اور خوشحالی کا مستقبل” ہوگا۔اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے ایک بیان میں کہا، ”سیکرٹری جنرل تمام عراقی شہریوں کے لیے امن، انسانی حقوق اور پائیدار ترقی کے فروغ کے لیے عراق کی کوششوں کی حمایت کے اقوام متحدہ کے عزم کا اعادہ کرنے کے لیے عراق میں موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ گتیرس بغداد میں ”عراق وزیر اعظم محمد شیّاع السوڈانی اور متعدد دیگر عہدیداروں سے ملاقات کریں گے جن میں خواتین اور نوجوانوں کے حقوق کا دفاع کرنے والی تنظیموں کے نمائندے بھی شامل ہیں، اس کے علاوہ وہ عراقی دارالحکومت میں اقوام متحدہ کے عملے سے بھی ملاقات کریں گے-عراقی وزارت خارجہ کے ترجمان احمد الصحاف نے کہا کہ گوتریس کا دورہ عراقی حکومت کی ہر سطح پر کوششوں کی حمایت کے تناظر میں ہے۔عراقی خبر رساں ایجنسی نے الصحاف کے حوالے سے کہا کہ یہ دورہ ”عراق کی جانب سے ادا کیے گئے متوازن کردار کا اظہار ہے جس سے بین الاقوامی امن اور سلامتی میں اضافہ ہوتا ہے۔جمعرات کو، گتیرس اربیل جانے سے پہلے شمالی عراق میں بے گھر ہونے والے افراد کے کیمپ کا دورہ کریں گے، جہاں وہ کردستان کی علاقائی حکومت کے نمائندوں سے ملاقات کریں گے۔