اللہ کی خاموش سزائیں

   

حسنی صدیقی

وقت کی بے رحم رفتار تلے کچلتے ہوئے انسانیت کے وہ اعلیٰ مقام جہاں فرض اور سنت کی ادائیگی کا نور تھا ، احساس کے ساتھ قربانیوں کی مٹھاس تھی ، شفقت اور محبت سے سجے رشتوں کا ادب تھا ، سب ہی بیرنگ بے رونق ہوگئے ۔ اس مطلب فروش دنیا کی بے حقیقت خوبصورتی میں جو یقیناً اپنی جگمگاہٹ سے انتہائی پرکشش ہے ، مگر یہی وہ دلکش فریب ہے جس سے بچنے بچانے اور بچ کر نکل جانے کے لئے تمام انبیاء اللہ نے زمین پر بھیجے ، رسولوں کو بھیجا ، آسمانی کتابوں کو ہماری تربیت کیلئے اُتارا ۔ ہمارے نبی حضور اکرم ﷺ نے اپنی اُمت کی تربیت اُس ماں سے بھی لاکھوں درجہ زیادہ عمدہ طریقہ سے کی جو ہر وقت اپنے بچوں کو ہر طرح کے خطرہ سے محفوظ رکھتی ہے ۔ مگر ہائے رے بدقسمتی اس جھلملاتی دنیا کے فریب میں قوم اس اندھیرے راستے پر دوڑ ہی پڑی ، اپنے سر پر جنون کا وہ بوجھ لئے جس میں لاعلمی ہے ، بے پرواہی ہے ۔ ایمان کی غفلت نے سرکش بنادیا ہے ، دولت کا نشہ اس قدر کہ چھوٹا یا بڑا ہر رشتہ کو حقارت کی نظر سے دیکھنا اور بے عزت کر کے اپنے آپ کو عزت دار بنانے کی بے شرم چاہ نے خود غرض بنادیا اور دولت شہرت کی زہریلی آسائشوں نے سوچنے سمجھنے کی قوت ہی چھین لی ۔ انسان جائز اور ناجائز کا فرق بھول کر بے فکر ہو گیا کہ آسمانوں کے پار تمام مخلوق کو پالنے والا اللہ سب کا ہوتا ہے ، ہر ظلم اور زیادتیوں کی سزا وہ اکثر دنیا میں ہی دکھا دیتا ہے ۔ یہ وہ خاموش سزائیں ہیں جو نیک بندوں کی عبرت کیلئے ہوتی ہیں ۔ اللہ ایسے لوگوں کی زبان سے اپنے ذ کر کی طاقت چھین لیتا ہے ، دل سے نرمی کا ، محبت کا ، رحم کا جذ بہ چھین لیتا ہے ۔ گناہ اور ثواب کے کاموں میںفرق کرنے کی سمجھ چھین لیتا ہے ، مسجد سے آنے والی پانچ وقت کی اذان کی آواز سننے کی طاقت ہم سے چھین لیتا ہے ، مسجدوں کے پاس سے یا سامنے سے گزر جاؤ تب بھی مسجد کے اندر آنے کی ہدایت ہم سے چھین لیتا ہے ۔ بڑے بڑے گناہوں کو جیسے جھوٹ ، غیبت ، چغلی کو بہت معمولی گناہ مان کر دہراتے رہنے کی خاموش سزا اللہ دیتا رہتا ہے ۔ اپنی جسمانی اور دنیاوی خواہشات کو جائز اور ناجائز طریقوں سے بے خوف ہو کر پورا کرتے رہنے کی خاموش سزا اللہ فضول کی روایتوں اور غیرشرع رسومات میں ہمیں مصروف کر کے ہماری راتوں کی پرسکون نیند کو چھین کر دن کو بے چین اور مشقت بھرا بنا کر ہمیں خاموش سزا دیتا ہے ۔ دن رات کی کڑی محنت کے بعد بھی نہ گھر کا سکون نہ باہر کا چین ہے نہ صحت ہے نہ تندرستی ہے ۔ ہزاروں طرح کی ڈش موجود ہیں مگر نہ برکت ہے نہ ذائقہ ہے ۔ انگنت دل بہلانے کی چیزیں موجود ہیں مگر دل کی بے چینی سب پر بھاری ہے ۔ محفلیں اور مجلسیں بے اثر اور بے رونق ہوگئے ہیں کیونکہ دنیا کی محبت میں مال و دولت اور شہرت کے لالچ نے ایسا غافل کیا کہ آخرت کو بھلا کر دنیا کو ہی اپنا مقصد بنا بیٹھے اور یہ ساری محرومیاں اللہ کی طرف سے عذاب اور خاموش سزائیں ہیں ۔ لیکن یہ بھی یا درکھنا چاہئے کہ اللہ کی ذات رحیم اور رحمن ہے اور زندگی کی آخری سانس تک تو بہ کا دروازہ اُس نے ہمارے لئے کھلا رکھا ہے۔ اللہ ہم سب کو ہدایت عطا فرمائے ۔ آمین