الٹ نیوز زبیر‘ پارتیک نوبل امن انعام2022کیلئے پسندیدہ۔ ٹائمز میگزین

,

   

حقائق کی جانچ کرنے والے خصوص کر زبیر طویل وقت سے دائیں بازونظریات کی حامل اکثریت کے نشانے پر ہیں۔ اسی سال جون27کے روزدہلی پولیس نے انہیں 2018میں کئے گئے ایک ٹوئٹ کی وجہہ سے گرفتار کرلیاتھا۔


حقائق کی جانچ کرنے والی ویب سائیڈ الٹ نیوز کے بانی محمد زبیر اور پارتیک سنہا اس سال نوبل امن انعام ایوارڈ برائے 2022جیتنے کے حوالے سے پسندیدہ مانے جارہے ہیں‘ ٹائمز میگزین نے اس بات کی خبر دی ہے۔

ٹائم کے بموجب زبیر اورپارتیک ملک میں فرضی خبریں پھیلنے کو ناکام بنانے میں تعاون کیاہے‘ نفرت پر مشتمل جرائم‘ تقریروں کی نشاندہی کی ہے‘ اور خاص طور سے دائیں بازو کی شدت پسندتنظیموں کیساتھ ساتھ سیاسی جماعتوں کے خلاف محاذ آرائی کی ہے جو اقلیتوں کو احساس کمتری کا شکار بنانے کے مقصد سے نشانہ بناتے رہے ہیں‘اس کے علاوہ ایسی بہت سارے وجوہات ہیں اس باوقار ایوارڈ کی جیت کے امکانات میں ان کا انتخاب کیاجاسکتا ہے۔

حقائق کی جانچ کرنے والے خصوص کر زبیر طویل وقت سے دائیں بازونظریات کی حامل اکثریت کے نشانے پر ہیں۔ اسی سال جون27کے روزدہلی پولیس نے انہیں 2018میں کئے گئے ایک ٹوئٹ کی وجہہ سے گرفتار کرلیاتھا۔

یہ گرفتاری ہندوستان کے ساتھ ساتھ بیرون ملک میں صحافی برداری کی ناراضگی کی وجہہ بنی ہے۔ بہت ساروں نے زبیر کی گرفتاری کو زیادہ تر ان کی مذہبی شناخت کی وجہہ سے انتقامی کار وائی قراردیا ہے۔

ایڈیٹرس گلڈ آفانڈیا کی جانب سے 28جون کو جاری کئے گئے ایک بیان میں کہاگیاتھا کہ”ایسا لگ رہا ہے کہ الٹ نیوز چوکسی سے وہ لوگ ناراض ہیں جو غلط خبروں کے ذریعہ قومی پرستی کے جذبات کو بھڑکاتے ہوئے پولرائز کرنے کے مقصد سے غلط جانکاریاں دے رہے ہیں“۔

زبیر کی گرفتاری عالمی مذہب کی وجہہ بنی کیونکہ یہ ملک میں اظہار خیال کی آزادی کو دبانے کی کوشش کا حصہ ہے۔

آخر کا رانہیں تین ہفتے گذارنے کے بعد جیل سے رہائی ملی تھی۔اس امن انعام کو قیام 1895میں الفریڈ نوبل سودیش چیمسٹ نے عمل میں لایاتھا۔

امن انعام ان لوگوں کودیاجاتا ہے جنھوں نے انسانیت کو سب سے زیادہ فائدہ پہنچایاہے۔زبیر اور پارتک کے ساتھ دیگر ٹائمز کی پسندیدہ فہرست میں یوکرین کے صدر ولاد میر زیلانسگی‘ اقوام متحدہ کے ہائی کمشر برائے پناہ گزین (یو این ایچ سی آر)‘ بیلاروسین اپوزیشن سیاست داں سویاٹین ٹی سیکھانوسکی‘ مذکورہ عالمی ادارہ صحت‘ روس جیل میں قید اپوزیشن لیڈر اور اینی کرپشن جہدکار ایلکزے کوفی‘ انگریزی ناشر گریٹا تھونبرگ‘ تولاؤ خارجی وزیر سیمن کے علاوہ دیگر شامل ہیں۔