الیکٹورل بانڈ غیر آئینی‘سپریم کورٹ کے فیصلہ سے مرکزی حکومت کو جھٹکہ

,

   

بانڈز پر پابندی عائد‘ووٹروں کو پارٹیوں کی فنڈنگ سے متعلق تفصیلات حاصل کرنے کا حق
بانڈز جاری نہ کرنے ایس بی آئی کو ہدایت‘ الیکشن کمیشن کو 2019 سے تفصیلات طلب کرنے کا حکم

نئی دہلی: لوک سبھا انتخابات کے اعلان سے ایک ماہ قبل سپریم کورٹ نے الیکٹورل بانڈ پر اپنا فیصلہ سناتے ہوئے اسے غیر آئینی قرار دیا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ انتخابی یا الیکٹورل بانڈ حقِ اطلاعات قانون کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ نیز ووٹروں کو یہ حق ہے کہ انہیں پارٹیوں کی فنڈنگ کے بارے میں معلومات ہوں۔ عدالت نے کہا ہے کہ کالے دھن پر لگام لگانے کی غرض سے حق اطلاعات کی خلاف ورزی مناسب نہیں ہے۔خیال رہے کہ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی سپریم کورٹ کی پانچ ججوں کی آئینی بنچ گزشتہ سال 31 اکتوبر سے اس معاملے پر باقاعدہ سماعت شروع کی تھی۔ اس دوران عدالت نے اس کیس کی مسلسل 3 دن تک سماعت کی اور اپنا فیصلہ محفوظ رکھا تھا۔ سپریم کورٹ کا الیکٹورل بانڈ کو غیر آئینی قرار دینا مرکزی حکومت کے لیے ایک بڑا جھٹکا ہے۔معاملہ کی سماعت کے دوران سی جے آئی ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ ہم متفقہ فیصلے پر پہنچے ہیں۔ میرے فیصلے کی تائید جسٹس گوائی، جسٹس پاردیوالا اور جسٹس منوج مشرا نے بھی کی ہے۔ اس میں دو رائے ہیں، ایک میری اپنی اور دوسری جسٹس سنجیو کھنہ کی۔ دونوں کے استدلال میں تھوڑا سا فرق ہے تاہم دونوں ایک ہی نتیجہ پر پہنچے ہیں۔سپریم کورٹ نے جمعرات کو ایک تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے الیکٹورل (انتخابی) بانڈ اسکیم پر پابندی عائد کر دی۔ یہ فیصلہ مرکزی حکومت کے لیے ایک جھٹکے کی طرح ہے کیونکہ وہ اس اسکیم کو جاری رکھنے کی حامی تھی۔ عدالت عظمیٰ نے الیکٹورل بانڈ کو غیر آئینی قرار ہوئے کہا کہ یہ اسکیم عوام کے حق اطلاعات یعنی رائٹ ٹو انفارمیشن (آر ٹی آئی) کے منافی ہے۔چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی بنچ نے فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن کو ہدایت کی ہے کہ وہ الیکٹورل بانڈ کے حوالہ سے 2019 سے اب تک کی تفصیلات طلب کرے۔ وہیں بانڈ جاری کرنے والے ادارے ایس بی آئی کو یہ معلومات فراہم کرنا ہوں گی کہ اپریل 2019 سے لیکر اب تک کتنے لوگوں نے کتنے کتنے روپے کے الیکٹورل بانڈز خریدے ہیں۔ ایس بی آئی تین ہفتوں میں یہ معلومات فراہم کرے گا۔ اس کے بعد الیکشن کمیشن یہ معلومات عوام تک پہنچائے گا۔خیال رہے کہ حکومت نے الیکٹورل باند کو آر ٹی آئی کے دائرہ سے باہر رکھا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ عام لوگ حق اطلاعات کے تحت الیکٹورل بانڈز سے متعلق معلومات حاصل نہیں کر سکتے تھے۔ الیکشن کمیشن کو انتخابی بانڈز سے متعلق معلومات اپنی ویب سائٹ پر بھی فراہم کرنی ہوں گی۔ حکومت کی دلیل تھی کہ انتخابی بانڈز کے ذریعے کالے دھن اور سیاسی فنڈنگ میں بے ضابطگیوں کو روکا جائے گا۔ جبکہ عدالت نے کہا کہ کالے دھن کو روکنے کے اور بھی طریقے ہیں۔اب جبکہ سپریم کورٹ نے الیکٹورل بانڈ اسکیم کو غیر آئینی قرار دینے کا فیصلہ سنایا ہے تو اس کے نتیجہ میں اب بینک الیکٹول بانڈ فروخت یا جمع نہیں کر سکیں گے۔ اگر کوئی شخص کسی سیاسی جماعت کو چندہ دینا چاہتا ہے تو اسے یہ کام اپنے بینک کھاتے کے ذریعے کرنا ہوگا۔ ایس بی آئی کو سیاسی جماعتوں کے ذریعے کیش کیے گئے الیکٹورل بانڈز کی تفصیلات جمع کرانی ہوں گی۔ وہیں، الیکٹورل بانڈز کی رقم جو کیش نہیں کی گئی ہے اسے خریدار کے اکاؤنٹ میں واپس کرنا ہوگا۔ الیکٹورل بانڈز جمع کروانے کے سلسلے میں ملک بھر میں ایس بی آئی کی مجاز کل 29 شاخیں ہیں جہاں پر کوئی بھی اس طرح کے بانڈ کو خرید سکتا ہے اور سیاسی جماعتوں کو عطیات فراہم کر سکتا ہے۔ تاہم، عدالت نے اسے جاری کرنے والے بینک (ایس بی آئی) کو ہدایت کی ہے کہ وہ الیکٹورل بانڈ کو جاری کرنے کا سلسلہ بند کرے۔ اس سے سیاسی جماعتوں کی مشکلات بڑھنے والی ہیں کیونکہ عام انتخابات قریب ہیں اور پارٹیوں کو انتخابی چندے کی سب سے زیادہ ضرورت ہوگی۔