امریکہ میںفائرنگ کے واقعات

   

کیوں آگ لگاتے پھرتے ہو جب گرم ہوا سے ڈرتے ہو
دل پہلے جلا کر خاک کیا پھر ٹھنڈی آہیں برتے ہو
امریکہ میںفائرنگ کے واقعات
دنیا بھر میں انسانی ہلاکتوں کے خلاف اپنی اجارہ داری ظاہر کرنے والے امریکہ میں گن کلچر انتہائی خطرناک صورتحال اختیار کرتا جا رہا ہے ۔ گذشتہ چوبیس گھنٹوںمیں فائرنگ کے دو واقعات پیش آئے ہیں جن میں تقریبا 30 افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور کئی درجن افراد زخمی ہوگئے ہیں اور کچھ کی حالت نازک بھی بتائی جاتی ہے ۔ جو اطلاعات سامنے آ رہی ہیں ان کے مطابق یہ نفرت پر مبنی جرائم ہوسکتے ہیں جو امریکہ معاشرہ کا اب حصہ بنتے جا رہے ہیں۔ جس طرح سے ڈونالڈ ٹرمپ امریکہ میں اپنی پالیسیاں اختیار کر رہے ہیں ان سے نفرت کو فروغ حاصل ہو رہا ہے ۔ امریکی عوام میں جو کبھی آزادی اور تحمل و رواداری کی مثال ہوا کرتے تھے نفرت سرائیت کرتی جا رہی ہے اور یہ کہا جا رہا ہے کہ امریکہ میں بھی نسل پرستی کو عروج حاصل ہوسکتا ہے ۔ تارکین وطن کے ساتھ نفرت کے واقعات میںخطرناک حدوں تک اضافہ درج کیا جا رہا ہے ۔ حالیہ عرصہ میں امریکہ میںپیش آنے والے فائرنگ کے واقعات میں بھی اضافہ ہوگیا ہے جن میںانسانی جانوں کا بے دریغ اتلاف ہو رہا ہے ۔ امریکہ میں اس طرح کے واقعات حالانکہ نئے نہیں ہیں لیکن حالیہ عرصہ میں ان میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے ۔ اندرون چوبیس گھنٹے اس طرح کے دو واقعات پیش آنا اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ نفرت کا ماحول امریکہ میں بھی زور پکڑتا جارہا ہے اور نفرت پر مبنی جرائم میں انسانی جانوں کا مسلسل اتلاف ہوتا جا رہا ہے ۔ جو معاشرہ کبھی دوسروں کو پناہ دینے اور رواداری کی مثالیں قائم کرنے کیلئے شہرت رکھتا تھا اور دنیا بھر میں اس کے تعلق سے عوام میں کشش پائی جاتی تھی وہاں اب اس طرح کی نفرت کے ذریعہ خوف کا ماحول پیدا کیا جا رہا ہے ۔ اس سے نہ صرف دنیا بھر میں امریکہ کی شبیہہ متاثر ہونے لگی ہے بلکہ امریکی معاشرہ کے کھوکھلے اور ڈوغلے پن کا بھی اس سے اظہار ہونے لگا ہے ۔ اس کیلئے جہاں عوام میں پائی جانے والی نفرت ذمہ دار ہے وہیں حکومت کی پالیسیوں کو بھی بری الذمہ نہیں قرار دیا جاسکتا ۔ ایک بات واضح ہونے لگی ہے کہ ٹرمپ کے اقتدار پر آنے کے بعد سے ایسے واقعات میں اضافہ ہوا ہے ۔
امریکہ میں جس طرح کا گن کلچر عام ہوتا جا رہا ہے وہ قابل تشویش ہے اور اس سے امریکی معاشرہ کی ساکھ متاثر ہورہی ہے ۔ ویسے بھی کہا جاتا ہے کہ حکومتوں کی پالیسیوں نے وہاں کے معاشرہ کو کھوکھلا کردیا ہے ۔ نفرت کے ماحول کو ہوادی جا رہی ہے ۔ جس طرح سے ٹرمپ کھلے عام کسی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں اور ان کے خلاف نفرت انگیز ریمارکس کرتے ہیں ان کی وجہ سے امریکی عوام پر بھی اس کا اثر ہونے لگا ہے ۔ وہ بھی نفرت کو فروغ دینے کا ذریعہ بن رہے ہیں۔ عوام کے ذہنوں میں نفرت کو پنپنے کا موقع فراہم کیا جا رہا ہے ۔ جو حالات اب پیش آتے جا رہے ہیں ان میں تو انسانی جانوں کا جو اتلاف ہو رہا ہے وہ انتہائی افسوسناک ہے ۔ پہلے امریکہ میں سیاہ فام باشندوں کے خلاف ہونے والے امتیازی سلوک کی وجہ سے حالات میں پراگندگی پیدا ہوا کرتی تھی ۔ سماج میں مختلف طبقات کی جانب سے اور اکثر و بیشتر پولیس کی جانب سے سیاہ فام باشندوں کے خلاف جو رویہ اختیار کیا جاتا تھا اس کی وجہ سے جرائم کو فروغ حاصل ہوا کرتا تھا ۔ اب لاطینی امریکی ممالک کے باشندوں کے خلاف وہاں جو نفرت پیدا کی جا رہی ہے اور عوام کے ذہنوں میں زہر گھولا جا رہا ہے اس کی وجہ سے بھی اس طرح کے جرائم میں اضافہ ہونے لگا ہے اور یہ جرائم صرف عام نوعیت کے نہیں ہیں بلکہ یہ نفرت پر مبنی جرائم ہیں اور یہی بات سب سے زیادہ تشویش کی ہے ۔
امریکہ کو دنیا کے سب سے زیادہ روادار اور تحمل والا مظاہرہ قرار دیا جاتا تھا ۔ امریکی عوام کی اکثریت اب بھی انہیں اصولوں کو پسند کرتی ہے اور ان پر عمل بھی کیا جاتا ہے ۔ تاہم اب جو واقعات پیش آ رہے ہیں وہ سماج میں بدلتے رجحانات کی عکاسی کرتے ہیں۔ ان سے سماج میں پیدا ہونے والی نفرت اور بے چینی کا پتہ چلتا ہے ۔ اس طرح کے واقعات کو فوری روکنا اور ان کے سدباب کیلئے اقدامات کرنا ضروری ہوگیا ہے ۔ جس طرح کا گن کلچر امریکہ میں پایا جاتا ہے وہ خود امریکی عوام کیلئے تشویش کی بات ہے ۔ انسانی جانوں کے اس طرح بے دریغ اتلاف کی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔ اس سلسلہ کو جلد ہی روکنا ہوگا ۔ یہ نہ صرف امریکی معاشرہ کی شبیہہ پر سوال ہے بلکہ یہ انسانی جانوں کا بھی مسئلہ ہے ۔