امریکی سنوائی میں دوبارہ کشمیر کا مسئلہ

,

   

امریکی ایوان نمائندگان کے ایک متوفی رکن مذکورہ ٹام لانٹوس کے نام پر قائم کردہ ہیومن رائٹس کمیشن میں ”تاریخی اور قومی پس منظر میں“ جموں اور کشمیر میں حقوق کی صورتحال پر سنوائی کرے گا

کشمیر پر بڑی مشکل سے سنوائی کو تین ہفتے ہوئے تھے‘ مذکورہ معاملہ اب امریکہ کانگریس میں دوبارہ دہرایاگیا ہے‘ جس میں جمعرات کے روز ریاست کشمیر کے خصوصی موقف کو برخواست کرنے کے بعد یہاں پر انسانی حقوق کا جائزہ لینے کیلئے ایک اجلاس منعقد کیاگیاہے۔

امریکی ایوان نمائندگان کے ایک متوفی رکن مذکورہ ٹام لانٹوس کے نام پر قائم کردہ ہیومن رائٹس کمیشن میں ”تاریخی اور قومی پس منظر میں“ جموں اور کشمیر میں حقوق کی صورتحال پر سنوائی کرے گا۔

اس تبدیلی پر ہندوستانی عہدیداروں کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردعمل پیش نہیں کیاگیا ہے۔

تاہم ہندوستان نے کہا ہے کہ ماضی میں اس طرح کی سنوائی ”محدود اتفاق“ کے ساتھ کی گئی تھی جو برائے شہری حقوق پر مشتمل تھی اور جو بڑی جمہوریت میں کام کرتی ہے۔

گواہوں کو کمیشن نے طلب کیاہے جس میں انوریما بھارگوا صدر امریکہ کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی‘ ہیلی ڈوس چنسکی جو کرٹیکل کشمیر اسٹڈیز کلکٹیو کے بانیوں میں سے ایک ہیں‘ شیہلہ اشائی جو امریکہ مسلمانوں کے لئے بنائے گئے ائینی قانون مرکز سے وابستہ حقوق کے وکیل بھی شامل ہیں۔

اوریسریٰ فضلی ایک انسانی حقوق کی وکیل اور زیر حراست کشمیری بزنس مین مبین شاہ کی چچازاد بہن‘ انسانی حقوق کے وکیل ارجن سنگھ سیٹھی اور جان شفٹان برائے انسانی حقوق واچ کے نام بھی قابل ذکر ہیں۔

کئی گواہ حکومت ہند کی جانب سے کشمیر میں لائی جانے والی تبدیلیوں پر بڑے حساس ہیں۔

وہیں مغربی ممالک نے 5اگست کے روز جمو ں او رکشمیر سے ارٹیکل 370برخواست کرنے والے حکومت ہند کے اقدام پر اتفاق کا اظہار کیاہے۔

جس میں جرمنی اور فن لینڈ کے بشمول دیگر نے مسلسل تحدیدات اور علاقے کو بلیک اؤٹ رکھنے پر تشویش کا اظہار کیاہے۔

خارجی امور پر اکٹوبر میں امریکہ ایوان نمائندگان کی جانب سے منعقدہ سنوائی میں مذکورہ کارگذار اسٹنٹ سکریٹری برائے جنوب اور مرکزی سنٹرل ایشیائی امور‘ الائس ویل اور اسٹنٹ سکریٹری رابرڈ ڈیسٹرو بیورو برائے ڈیموکریسی اور انسانی حقوق نے کشمیریوں پر ”یقینا سخت“ وقت اور حالات کاتسلیم کیاتھا