امیت شاہ نے ہندوتوا کی علامت پر قد کو اونچا کیا۔

,

   

نئی دہلی۔راجیہ سبھا کے لئے جموں کشمیر کے ”خصوصی موقف“ کی برخواستگی کے قانون کو منظوری کے کچھ دیگر بی جے پی کے ایک ٹاپ لیڈر نے ہوم منسٹر امیت کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ ”تمہیں تاریخ میں سردار پٹیل کے بعد ملک کا طاقتور ترین ہوم منسٹر کی حیثیت سے یاد کیاجائے گا“۔
جموں کشمیر کے خصوصی موقف کو کامیابی کے ساتھ برخواست کرنے کا کام انجام دیاگیا ہے جو بی جے پی کا بنیادی خواب تھا او راس نے امیت شاہ کو ہندوتوا کی علامت کے طور
پر پیش کیا جو وزیراعظم نریندر مودی کے بعد کھڑے ہوئے ہیں۔ ایک سخت گیر موقف کا شخص اترپردیش میں بی جے پی کے پچیس فیصد ووٹوں میں اضافہ کیا اور ایس پی‘ بی ایس پی کے اتحاد کو بڑا دھکا پہنچا‘
مغربی بنگال اور آسام میں بی جے پی کو مضبوط کیاوہی شاہ کا مرکز توجہہ جموں کشمیر میں جو ں کاتوں موقف برخواست کرناتھا۔
انہوں نے یقین تھا کہ یہ قانونی ”کام“ ہے اور اس سے کوئی متحرک رکاوٹ پید ا نہیں ہوگی۔
ان کادوہرا اعتراف واضح کردیا کیونکہ انہوں نے پی چدمبرم کی بحث کے حوالے سے اسوقت بات کی جب وہ راجیہ سبھا میں بحث کررہے تھے۔
انہوں نے زور دے کر کہاکہ”کچھ نہیں ہوگا“۔
شاہ نے ارٹیکل 370کو ختم کرنے کے متعلق کاروائی کی مدافعت کرتے ہوئے کہاکہ جموں کشمیرکی ترقی میں حائل رکاوٹوں کا یہ ختم کرے گا
جو پچھلے ستر سالوں سے متاثرہورہی ہے اور تین سیاسی خاندانوں کی گرفت میں ریاست چلی گئی ہے جو نہیں چاہتی ہے کہ جمہوری نظام ریاست میں قائم ہو اور عام لوگ اس سے فائدہ اٹھا سکیں۔
کشمیر سکیورٹی کے حالات کے ڈر کو مسترد کرتے ہوئے انہو ں نے کہاکہ”زمین پر کشمیر ایک جنت ہے اور وہ باقی رہے گی“۔
راجیہ سبھا میں کشمیر پر بل منظور کرلیاگیاہے اور اس کو دوحصوں میں تقسیم کرتے ہوئے مرکز کے زیر نگرانی والا علاقہ بنادیاگیاہے۔
ڈیویثرن کے دوران 125کے مقابلہ61ووٹ ہی ڈالے گئے۔ اپنے جارحانہ تیور میں شاہ نے متواتر کانگریس کو ارٹیکل 370پر تشویش ظاہر کرنے کا حوالہ دیتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا‘ انہوں کہاکہ جموں کشمیر میں سکون کی بازیابی میں مذکورہ ارٹیکل ”سب سے بڑی رکاوٹ“ بنا ہوا تھا