انڈیا۔ کینیڈا تنازعہ کے اثرات کیا ہوں گے

   

سمنت بنرجی
سیاحت سے لیکر تعلیم ، دالوں کی درآمدات سے لے کر اسمارٹ فونس کی برآمدات تک کینیڈا کے ساتھ ہندوستان کے دیرینہ اور خوشگوار تعلقات رہے ہیں، ہندوستانی کمپنیوں میں کینیڈین شہریوں یا سرمایہ کاروںکی سرمایہ کاری میں بھی اضافہ ہورہا ہے ۔ ایسے میں ہندوستان کی جانب سے عائد کردہ ویزا پر پابندی دونوں ملکوں کے تعلقات میں بڑھتی تلخیوں اور بڑھتی دوریوں کی تازہ ترین کڑی ہے ۔ حالیہ دنوں میں انڈیا۔کینیڈا تعلقات میں زبردست کشیدگی آئی ہے ۔ دونوں ملکوں کے خراب ہوئے تعلقات کے کیا مثبت اثرات مرتب ہوں گے اس بارے میں ’’دی منٹ‘‘ نے تفصیل سے لکھا ہے ۔ آپ کو بتادیں کہ ایسے کینیڈیائی شہری جو پہلے ہی انڈیا کے دورہ کا منصوبہ بناچکے ہیں۔ اب ممکن ہے کہ اپنے سفری منصوبہ پر از سر نو غور کریں گے۔
کینیڈیائی سیاح: یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہوگا کہ 2017 ء میں ہندوستان آنے والے کینیڈیائی سیاحوں کی تعداد 3,35,439 (ہندوستان آنے والے جملہ بیرونی سیاحوں کا 3.3 فیصد) رہی جبکہ 2018 ء میں یہ تعداد بڑھ کر 3,51,040 (3.3 فیصد) ہوگئی ۔ 2019 ء میں ہندوستان آنے والے کینیڈیائی سیاحوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوا اور وہ تعداد 3,51,859 تک جا پہنچی۔ سال 2020 ء کے دوران ان سیاحوں کی تعداد میں کمی آئی اور وہ 1,22,868 ہوگئی۔ 2021 ء میں یہ تعداد گھٹ کر 80,437 ہوگئی ۔ تاہم 2022 کے دوران ان کی تعداد میں اضافہ ہوا اور 277,291 کینیڈیائی سیاحوں کی انڈیا میں آمد ہوئی ۔ آپ کو بتادیں کہ اگر ہم 2022 ء میں کینیڈیائی بیرونی سیاحوں کی تعداد کا جائزہ لیتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ اس معاملہ میں کینیڈا ہندوستان کیلئے بیرونی سیاحوں کا پانچواں سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ انڈیا آنے والے بیرونی سیاحوں کی تعداد کے لحاظ سے دیکھا جائے تو اس معاملہ میں امریکہ پہلے مقام پر ہے ۔ دوسرے پر بنگلہ دیش ، تیسرے مقام پر برطانیہ اور چوتھے مقام پر آسٹریلیا ہیں۔ کورونا ۔19 کی عالمی وباء سے پہلے 2019 ء میں 352000 کینیڈیائی سیاحوں نے انڈیا کا دورہ کیا ۔ 2022 ء میں انڈیا آنے والے جملہ سیاحوں میں 4.5 فیصد سیاحوں کا تعلق کینیڈا سے تھا ۔ انڈیا نے جو ویزا پر پابندی عائد کی ہے ، اس سے کینیڈا کے ان سیاحوں پر راست اثر پڑا ہے۔
کون سے صنعتوں پر اثرات مرتبہ ہوسکتے ہیں: اگر دیکھا جائے تو یہ شہری ہوا بازی اور میزبانی کی صنعت کیلئے بری خبر ہے کیونکہ یہ پابندی سیاحتی موسم سے قبل عائد کی گئی کیونکہ سرزمین انڈیا پر سالانہ سیاحوں کی جو آمد ہوتی ہے ان میں نصف سے زیادہ سیاحوں کی سال کے آخری تین ماہ میں آمد ہوتی ہے جبکہ ماہ ڈسمبر میں تو سیاحوں کی تعداد بہت زیادہ ہوجاتی ہے جس سے بیرونی زر مبادلہ میں بھی اضافہ ہوتا ہے ۔ ایک بات ضرور ہے کہ انڈیا نے جو پابندی عائد کر رکھی ہے ان کا ان کینیڈین شہریوں پر اطلاق نہیں ہوتا جنہوں نے پہلے ہی انڈیا کا ویزا حاصل کیا ہے کیونکہ ڈسمبر کیلئے جو بکنگ ہوتی ہے ، وہ اگست ۔اکتوبر میں ہی ہوجاتی ہے ۔ جاریہ سال ان سیاحوں کی تعداد میں جزوی کمی آئے گی ۔
انڈیا۔کینیڈا باہمی تجارت کتنی ہے : دونوں ملکوں کی باہمی تجارت 8 ارب ڈالرس مالیتی ہے اور دونوں ملکوں میں تقریباً آدھی آدھی تقسیم کی جاسکتی ہے ۔ سال 2022-23 ء میں ہندوستان کی برآمدات 4.1 ارب ڈالرس رہی ۔ بہرحال تجارت کیلئے بزنس ویزا درکار ہوتا ہے جبکہ باہمی تعلقات کے تلخ ہونے کے تجارت پر راست تعلقات مرتب ہونے کے امکانات کم پائے جاتے ہیں۔ ہاں ایک بات ضرور ہے کہ دونوں ملک کے درمیان آزادانہ تجارت سے متعلق بات چیت روک دی گئی ہے۔
تعلیم پر کیا اثرات مرتب ہوں گے : انڈیا اور کینیڈا کے باہمی تعلق میں تلخیاں مزید بڑھ جاتی ہیں تو ایسی صورت میں تعلیم پر اس کے منفی اثرات مرتبہ ہونا یقینی ہے۔ کینیڈا کی یونیورسٹیز میں زیر تعلیم انڈیا کے طلبہ کی تعداد تقریباً 3,20,000 بتائی جاتی ہے ۔ سال 2022 ء میں 5,50,000 بین الاقوامی طلبہ نے کینیڈین یونیورسٹیز میں داخلے لئے۔ ان میں سے 226000 انڈین طلبہ تھے، یہ بھی کہا جارہا ہے کہ کینیڈین یونیورسٹیز کو انڈین طلبہ سے زبردست مالی فائدہ ہوتا ہے ۔ ایسے میں اس بات کے کوئی امکانات نہیں ہیں کہ کینیڈا بھی انڈیا کے ویزا پر پابندی کے جواب میں کوئی کارروائی کرے۔
آیا انڈیا میں کینیڈا کی سرمایہ کاری متاثر ہوگی : اگر دکھا جائے تو انڈیا میں 600 کینیڈین کمپنیاں موجود ہیں جبکہ ان کمپنیوں سے بیرونی راست سرمایہ کاری صرف 3.6 ارب ڈالرس رہی لیکن کینیڈین پنشن فنڈس نے ویرو ، انفوسس ، آئی سی آئی سی آئی ، کوٹک مہیندرا بینک اور پے ٹی ایم ، زوماٹو ، نائیکا اور دہلی ویری جیسے اسٹارٹ ایپس میں سرمایہ مشغول کیا ہے ۔ گزشتہ چند برسوں سے کینیڈین فنڈس نے ایک کھرب روپئے سے زیادہ سرمایہ کاری کی ہے اگر تعلقات جلد نارمل نہیں ہوتے ہیں تو ان فنڈس کے سرمایہ پر اس کے اثرات مرتب ہوسکتے ہیں ۔
آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ انڈین شہریوں کیلئے کینیڈا سب سے زیادہ پسندیدہ ملکوں میں سے ایک ہے اور ہر سال ہزاروں کی تعداد میں شہری بہتر و خوشحال زندگی کی تلاش میں کینیڈا جاتے ہیں، جہاں زائد از 17 لاکھ انڈین نژاد شہری مقیم ہیں اور ان میں سکھوں کی تعداد 8 لاکھ سے زیادہ ہے جبکہ انڈین طلبہ کی تعداد وہاں تعلیم حاصل کر رہے بین الاقوامی طلبہ 40 فیصد رہے۔ بی بی سی کے مطابق انڈیا اور کینیڈا کی باہمی تجارت کی مالیت 100 ارب ڈالرس سے زیادہ ہے۔ کینیڈا میں 400 سے زیادہ انڈین کمپنیاں سرگرم ہیں ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضرور ہوگا کہ کینیڈا کے دارلععوام میں 338 ارکان ہیں جن میں 22 انڈین نژاد ارکان ہیں ۔ دونوں ملکوں کے درمیان خلائی اور جوہری معاہدوں پر بھی دستخط ہوئے ہیں۔