انڈیا اتحاد کے تحت ملک کی ہر ریاست میں ’’ میں بھی راہول گاندھی ‘‘ لہر برپا ہوگی

,

   

حلیف جماعتوں میں نشستوں کی تقسیم کے بعد اکھیلیش ‘ تیجسوی ‘ کجریوال ‘ممتابنرجی اور ایم کے اسٹالن سے این ڈی اے میں پریشانی

حیدرآباد 25 فروری (سیاست نیوز) ملک میں این ڈی اے اتحاد 2024 انتخابات میں 200 نشستوں پر بھی کامیاب نہیں ہوپائے گا!انڈیا اتحاد کو مل رہے استحکام سے لگ رہا ہے کہ ملک کی سیاست 1977 کے دور میں قدم رکھنے جا رہی ہے اور عوامی انقلاب برسراقتدار جماعت کو بہر صورت اقتدار سے بے دخل کرنے کے درپے ہے۔ انڈیا اتحاد نے تاحال 126 نشستوں پر اپنے اتحاد کو قطعیت دی ہے اور اگر اس میں شرد پورا کے بیان کو شامل کرلیا جائے تو مزید 43 نشستوں یعنی جملہ 169 نشستوں پر اتحاد قطعیت پا چکا ہے۔ جن نشستوں پر انڈیا اتحاد نے نشستوں کی تقسیم کے عمل کو مکمل کرلیا ہے ان میں اترپردیش کی 80 کے علاوہ گجرات کی 26‘ دہلی کی 7‘ ہریانہ کی 10‘ گوا کی 2‘ چندی گڑھ کی ایک نشست شامل ہیں۔ عام آدمی پارٹی نے جملہ 46 نشستوں میں 39 نشستوں کو کانگریس کیلئے ان ریاستوں میں چھوڑنے کا فیصلہ کیا جبکہ شردپوار کے بیان کا جائزہ لیا جائے تو مہاراشٹرا کی جملہ 48لوک سبھا نشستوں میں 43 نشستوں پر تمام جماعتوں میں تقسیم کا عمل مکمل کرلیا گیا ۔ 5 نشستوں کی تقسیم کیلئے مذاکرات جاری ہیں۔ انڈیا اتحاد کی ان کوششوں کے سلسلہ میں سیاسی ماہرین کا کہناہے کہ ہندستان بھر میں انڈیا اتحاد تیزی سے مخالف حکومت ماحول کی تیاری میں کامیاب ہورہا ہے جبکہ این ڈی اے اتحاد ابھی نشستوں کی تقسیم میں کوئی پیشرفت نہیں کرپایا ہے۔ انڈیا اتحاد نے جو 126 نشستوں پر نشستوں کی تقسیم کا عمل مکمل کرلیا ہے اس کے علاوہ اگر جنوبی ریاستوں کی 150 لوک سبھا نشستوں کو شامل کرلیا جائے تو یہ تعداد 276 ہوجائے گی۔ 276نشستوں پر انڈیا اتحاد کی نشستوں کی تقسیم کا عمل اگر مکمل ہوچکا ہے تو این ڈی اے نے ابھی شروعات نہیں کی ہے جو این ڈی اے کی حلیف جماعتوں کو پریشان کئے ہوئے ہیں۔ انڈیا اتحاد میں کانگریس کو ملنے والی 4 ریاستوں میں 39 اور اترپردیش میں 17 نشستوں کے علاوہ دیگر ریاستوں میں نشستیں ملنا ہے ۔ جنوبی ریاستوں کرناٹک اور تلنگانہ میں جہاں کانگریس کی حکومت ہے اور کانگریس سے ان ریاستوں میں کسی بھی سیاسی جماعت کیلئے کوئی نشست چھوڑے جانے کا امکان نہیں ہے لیکن کہا جا رہاہے کہ بائیں بازو جماعتوں سے تلنگانہ اور آندھراپردیش میں اتحاد ہوسکتاہے۔بہار میں ابھی تیجسوی یادو کے ساتھ نشستوں کی تقسیم کا باقی ہے اور مغربی بنگال میں بھی کئی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں۔گجرات میں عام آدمی پارٹی نے کانگریس سے 2 نشستیں حاصل کی ہیں جبکہ مابقی نشستوں پر کانگریس مقابلہ کرنے جا رہی ہے لیکن عام آدمی پارٹی نے پنجاب میں تنہاء مقابلہ کا فیصلہ کیا ہے ۔سیاسی ماہرین کا ماننا ہے کہ نریندر مودی کیلئے اب چیالنج راہول گاندھی نہیں ہیں بلکہ راہول گاندھی نے ملک کی ہر ریاست میں ایک راہول گاندھی پیدا کردیا اور وہ مودی کیلئے چیالنج بنتا جا رہا ہے ۔ملک کی مختلف ریاستو ںمیں عوام بی جے پی مذہبی منافرت والی سیاست سے بدظن ہوچکے ہیں اور وہ نہیں چاہتے کہ اس طرح کی منافرت فروغ پائے لیکن بی جے پی ملک میں فرقہ وارانہ منافرت کے ذریعہ ووٹرس کو تقسیم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔جس راہول گاندھی کو چند برس قبل تک بھی پارٹی کا آئی ٹی سیل اور قائدین ’پپو‘ کہتے تھے اب وہ یہ الزام عائد کر رہے ہیں کہ راہول گاندھی ملک میں طبقہ ‘ ذات پات کے نام پر عوام کو تقسیم کر رہے ہیں ۔مودی کو اب ایک راہول گاندھی سے نہیں بلکہ ممتا بنرجی‘ تیجسوی یادو‘ اکھلیش یادو‘ اروند کجریوال‘ ڈی کے شیو کمار‘ ریونت ریڈی کے علاوہ شرد پوار‘ ادھو ٹھاکرے ‘ اسٹالن ‘ ہیمنت سورین جیسے قائدین سے بھی مقابلہ کرنا ہے جو مودی کو پریشان کئے ہوئے ہے کیونکہ 10 برسوں میں نریندر مودی اور بھارتیہ جنتا پارٹی نے وزیر اعظم کے قد کو اونچا کرنے کیلئے اپنے ہی قائدین کو اس قدر بونا کردیا ہے کہ انہیں بی جے پی میں ہی کوئی شخصیت نظر نہیں آرہی ہے جو ان قائدین کا مقابلہ کرنے کی متحمل ہو۔ اس صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد ملک کے سرکردہ سیاسی ماہرین کا کہناہے کہ 2024 عام انتخابات میں این ڈی اے کو 200 نشستوں تک محدود کیا جاسکتا ہے بشرطیکہ انتخابات کے دوران مذہبی بنیادوں پر رائے دہندوں کو منقسم نہ کیا جائے بلکہ ملک کے پسماندہ طبقات اور اقلیتی رائے دہندے متحدہ طور پر مخالف این ڈی اے اپنے ووٹ کا استعمال کریں۔3