اولیا ء اللہ کے تعلیمات صبح قیامت تک سرچشمہ ہدایت دوروزہ قومی سمینار سے ممتاز اسکالرس کا خطاب

   

حیدرآباد۔26فبروری-شعبہ عربی یونیورسٹی کالج آف سائنس سیف آباد‘ عثمانیہ یونیورسٹی کے زیر اہتمام سرزمین ہند کی مائے ناز علمی وروحانی شخصیات حضرت حافظ میر شجا ع الدین حسین قادری کی حیات وخدمات پر دوروزہ سمینار (منظور شدہ این سی پی یو ایل‘ نئی دہلی) کا بمقام پرمادہ دیوی سمینار ہال‘ ویمنس کالج کوٹھی میں ڈاکٹر محمد فضل اللہ شریف کی قرآت کلام پاک سے ہوا ہے۔

صدراتی خطاب میں پروفیسرجی پربھاکر پرنسپل سائنس کالج سیف آباد نے شعبہ عربی‘ سائنس کالج کی خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ شعبہ میں گذشتہ تین سالوں میں تین بین الاقوامی اور تین قومی سمیناروں کا کامیاب انعقاد عمل میں لایا ہے۔

انہوں نے سلسلہ خطاب جاری رکھتے ہوئے شعبہ کے فعال اور متحرک استاذ ڈاکٹر شجاع الدین عزیز کے خدمات کی زبردست ستائش کی او رکہاکہ وہ خود اپنے آپ میں ایک انجمن ہیں

اور ان کا سیف آباد کالج سے ویمنس کالج کوٹھی تبادلہ سائنس کالج ایک ناقابل تلافی نقصان ہے اور ساتھ ہی انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ ویمنس کالج کوٹھی ان کی خدمات سے بھرپور استفادہ کرے گا۔

انہوں نے مزیدکہاکہ پرآشوب دور میں بزرگوں کے تعلیمات کو عام کرنا وقت کا تقاضہ ہے اور حضرت شجاع الدین حسین قادری سرزمین ہندوستان کے معدود چند بزرگوں میں سے ہیں جن کے تعلیمات میں بندگان خدا کے قلوب کو جوڑنے کاکام کیاہے۔

پروفیسر مسعود انور علوی نے اپنے کلیدی خطبہ میں حضرت کے حالات زندگی کا احاطہ کیا اور آپ کی خدمات کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاکہ وہ نہ صرف صوفی کامل تھے بلکہ نثر ونظم وفقہ میں آپ کو ایک منفرد و ممتاز مقام حاصل تھا۔

سرزمین ہند آپ کی شخصیت پر جتنا ناز کرے اتنا کم ہے۔

انہوں نے اپنے خطبہ میں کہاکہ حیدرآباد اولیاء اللہ او رصوفیائے کرام کا مسکن وگہوارہ ہے اور کہاکہ ان بزرگوں کے تعلیمات کو عام کرنا وقت کاتقاضہ ہے۔

پروفیسر محمد مصطفےٰ شریف سابق صدر شعبہ عربی وڈائرکٹرعثمانیہ یونیورسٹی نے اپنے بلیغانہ خطاب میں کہاکہ حضرت شجاع الدین حسین قادری کی برہان پور سے دکن کو آمد نے ایک نئے علمی وادبی باب کا اضافہ کیاہے۔

آپ نے دینی علوم کی ترویج واشاعت کو عام کرنے کے لئے چارمینار کے دامن میں نہ صرف مسجد کی تعمیر کروائی بلکہ ایک مدرسہ کا قیام بھی عمل میں لایاتھا جو تشنگان علم کو سیراب کرنے کا ایک مفید اور کارآمد ذریعہ ثابت ہوا۔

پروفیسر بدیع الدین صابری صدر شعبہ عربی یونیورسٹی نے اپنے خطاب میں کہاکہ صوفیاء اور اولیاء کی زندگی کا اہم مشن خدا کے مظلوم بندوں کی دادرسی تھا۔

آپ نے مزیدکہاکہ صوفیت اور خدمت خلق باہم مربوط ہیں اور صوفیات کا راستہ خدمت خلق سے ہوکر گذرتا ہے۔انہوں نے سلسلہ خطاب جاری رکھتے ہوئے کہادکن پر حضرت شجاع الدین قادریؒکے بے شمار علمی وروحانی کملات ہیں‘ آپ ایک عالم باعمل تھے‘

آپ کی ساری زندگی رجدو ہدایت پر گذری۔ حضرت کے تعلیمات کے باعث سینکڑوں بندگان خدا نے صراط مسقیم کو اپنی زندگی کا حاصل بنا لیاتھا

۔پروفیسر روجا رانی پرنسپل ویمنس کالج نے کہاکہ آج کی نوجوان نسل میں بزرگوں کی تعلیمات کو عام کرنا ہر ایک کا فریضہ ہے۔

ہم ان بزرگوں کی تعلیمات کے ذریعہ ہی ایک صالح معاشرہ کی امیدکرسکتے ہیں۔

کوارڈینٹر سمینار ڈاکٹر سید شجاع الدین قادری نے سمینار کے اغراض ومقاصد پرروشنی ڈالی۔شریمتی کے ویشالی نے نظامت کے فرائض انجام دئے۔

افتتاحی تقریب کا اختتام ڈاکٹر محمد عماد الدین کے کلمہ تشکر پر ہوا۔