آزادانہ فکر و مباحث کے مراکز کی حیثیت سے ’’جامعات‘‘ کا تحفظ ضروری

   

طلبہ کو روشن خیال بنانا یونیورسٹی کی ذمہ داری۔ ممتاز سائنسداں ڈاکٹر شاہد جمیل کا لکچر
حیدرآباد، 9 ؍ جنوری (پریس نوٹ) جامعات نہ صرف تعلیم و اکتساب کے مراکز ہیں بلکہ یہ مختلف موضوعات و مسائل پر آزادانہ بحث و مباحثہ کے پلیٹ فارم بھی ہیں۔ موجودہ حالات میں ان کی اس انفرادیت کے تحفظ کی پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے۔ اس بات کا اظہار ممتاز سائنسداں اور شانتی سوروپ بھٹناگر انعام یافتہ ڈاکٹر شاہد جمیل، سی ای او، ویلکم ٹرسٹ/ ڈی بی ٹی انڈیا الائنس، نئی دہلی نے آج مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے 22 ویں یوم تاسیس لکچر بہ عنوان ’’جامعہ کسے کہتے ہیں؟‘‘ دوران کیا۔ سید حامد سنٹرل لائبریری کے آڈیٹوریم میں منعقدہ تقریب کی صدارت ڈاکٹر محمد اسلم پرویز نے کی۔ ڈاکٹر جمیل نے کہا کہ جامعات انسانیت، رواداری، تلاش حق اور ترقی کی جانب ہماری رہنمائی کرتی ہیں۔ یہ اعلیٰ مقاصد حصول میں انسان کی مدد کرتی ہیں۔ یونیورسٹی کا کام صرف روزگار فراہم کرنا نہیں بلکہ طالب علموں کو روشن خیال بنانا بھی ہے۔ کسی بھی ملک کی ترقی کی پیمائش کا ایک اچھا پیمانہ وہاں کی ایجادات و اختراعات کی بنیاد پر حاصل کردہ پیٹنٹ کی تعداد ہوسکتی ہے۔ جہاں ایک سال میں ہندوستان میں صرف 45000 پیٹنٹ رجسٹر ہوئے وہیں چین میں 10 لاکھ پیٹنٹ کروائے گئے۔ اس سے دونوں ملکوں کی ترقی کی رفتار کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ یونیورسٹیوں کو اس جانب متوجہ ہونا ضروری ہے۔ ڈاکٹر محمد اسلم پرویز، وائس چانسلر نے یوم تاسیس کو یوم احتساب قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم احتساب کریں کہ گذشتہ برسوں میں ہم نے کیا کیا ہے اور آگے ہمیں کیا کرنا ہے۔ پروفیسر ایوب خان، پرو وائس چانسلر نے خیر مقدم کیا ۔ پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ، رجسٹرار نے شکریہ ادا کیا ۔ ڈاکٹر ثمینہ کوثر، اسسٹنٹ پروفیسر شعبۂ عربی نے کارروائی چلائی۔