اپنی رفتار پر نظر رکھیں‘30‘40‘50‘ سڑکوں پر لگی ہیں آنکھیں۔ایک زائد مرتبہ غلطی کے بعد لائسنس ہوجائے گا منسوخ

,

   

نئی دہلی۔شہر میں بے ہنگم ٹریفک کی وجہہ سے شہر میں جنگل کا ماحول بنا ہوا رہتا ہے۔بے وجہہ ہارن بجانا‘ رانگ سائیڈ پر دور تک جانا ایسا واقعات میں اضافہ ہوتاجارہا ہے۔ اب ان تمام چیزوں کی نگرانی کے لئے کوئی پولیس جوان کھڑا نہیں رہے گا۔

ٹکنالوجی نے اس کی جگہ لے لی ہے اور رفتار پر قابوپانے سے لے کر دیگر تمام کاروائیوں کی روک تھام کی نگرانی اب ٹکنالوجی کے ذریعہ کی جارہی ہے او راسکا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ اس سال فبروری سے لے کر جولائی کے درمیان میں 39لاکھ چالانات”تیز رفتاری“ کے کیمروں میں قید ہوئے ہیں‘ وہ بھی ان مقامات پر جہاں رفتار محض پچاس کیلومیٹر فی گھنٹہ کی مقرر کی گئی ہے۔

اب آپ سرخ لائٹ کی خلاف ورزی نہیں کرنا چاہیں گے کیونکہ نہ صرف چالان کی رقم کو چار سو سے بڑھاکر 1000کردیاگیاہے بلکہ موٹر وہیکل قانون میں ترمیم بھی لائی گئی ہے۔آپ کے لئے بڑی تشویش یہ ہے کہ ایسے واقعات میں آپ کا ڈرائیونگ لائسنس تین ماہ کے لئے منسوخ کردیاجائے گا۔

مرکزوزرات بڑے سڑک او رقومی شاہراہ نے پچھلے سال شہر کی سڑکو ں پر ستر کیلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار اضافہ کی تھی مگر یہ کچھ ہی سڑکوں پر ہے۔ مقامی انتظامیہ نے اس پر کام کرتے ہوئے دہلی میں گاڑیو ں کی رفتار پچاس کیلومیٹر فی گھنٹہ مقررکی ہے۔

پچاس کیلومیٹر کی رفتار موجودہ دور میں سست مانی جاتی ہے‘ آپ کے قریب سے گاڑیاں گذر جائیں گے‘ لوگ ہارن مار کر آپ کو راستہ دینے کے لئے مجبور کردیں گے۔

پولیس کا استفسار ہے کہ انہوں نے چالانات کے کئی اقسام بنائیں ہیں مگر اس کے اعداد وشمار کا تذکرہ نہیں کیا۔ شہرکے اطراف واکناف میں کمیرہ نصب کردئے گئے ہیں اور آنے والے دنوں میں اس طرح کی تنصیبا ت میں مزید اضافہ بھی متوقع ہے۔

ایک سو مقامات پر لگائے گئے کمیروں سے تصویر کھینچ کر گاڑی کی نمبر پلیٹ کو فوکس کیاجارہا ہے۔ ا س کے بعد چالان یاتو پوسٹ یا پھر ایس ایم ایس کے ذریعہ ارسال کیاجارہا ہے جس کی بھرپائی کے لئے ان لائن سہولتیں فراہم کی گئی ہیں۔

ان کیمروں کو ضرورت سے زیادہ رفتار سے چلائے جانے والی گاڑیوں کی تین سومیٹرس کی دورے سے تصوئیر لی جاتی ہے اور اندھیرے میں بھی یہ کام آسانی سے ہوجاتا ہے۔

یہ تصویر کنٹرول جاتی ہے جس پر چالان تیار ہوتا ہے۔ ٹریفک حادثات پر قابو پانے کے لئے یہ نیا طریقے کس حد تک کارگرد ثابت ہوگا آنے والے دنوں میں اس کی جانکاری ہمیں ملے گی۔