اگر ہمارے جنگجو رہانہیں ہوئی تو ہم بھگت سنگھ کی طرف بم لگادیں گے: آنند سواروپ

,

   

سواروپ کی جانب سے جنگجوؤں کا مطلب یاتی نرسنگ آننداور جیتندر نارائن سنگھ تیاگی عرف وسیم رضوی‘مذکورہ دو ملزمین ہری دوار نفرت انگیز تقریر میں ملوث ہیں۔

آنند سواروپ مہاراج‘ ایک ہندوتوا لیڈر اور ہری دوار دھرم سنسد معاملے میں ملزم بھی ہے نے بھگت سنگھ کا راستہ اختیار کرنے کی دھمکی دی ہے اور کہا ہے کہ وہ بم نصب کریں گے اگر ان کے دو ملزمین ایک ہفتہ کے وقت میں اگر رہا نہیں ہوتے ہیں تو وہ اس کام کوانجام دیں گے۔

جتیندر تیاگی عرف وسیم رضوی 13جنوری کے روز ہری دوار نفرت انگیز تقریر میں گرفتار کیاگیاہے۔ مذکورہ اتراکھنڈ پولیس نے داسانا دیوی مندر کے صدر پجاری یاتی نرسنگ آنند کی 15جنوری کے روز خواتین کے متعلق اس کے نازیبا الفاظ پرگرفتار کیااوراس کے بعد اس پر اشتعال انگیز تقریر کا بھی مقدمہ درج کیاہے۔

اتوار کے روز اسی طرح کا دھرم سنسد پریاگ راج میں بھی منعقد کیاگیا‘ سواروپ جو واراناسی نژاد تنظیم شنکر اچاریہ پریشد کا صدر بھی ہے نے کہاکہ ایک مذہبی حکم نامہ جاری کرتے ہوئے ملک کو ’ہندو راشٹر‘ قراردیاگیاہے۔مذکورہ کمیونٹی نے سوشیل میڈیا اورپریس کے ذریعہ حکومت کو تین پیغامات بھیجی ہے۔

سواروپ نے دعوی کیاہے کہ ”مذکورہ آرڈر ملک کے125کروڑ ہندوؤں کو اس کے مطابق تاریخ لکھنے کاحکم دیاگیاہے۔ یہ بہت اہم ہے کہ احتجاج میں توسیع کریں اورحکومت پر دباؤ ڈالیں‘ جو عوام کے مطالبات پر گھٹنے کے لئے مجبور کریں گے“۔

سواروپ نے دھرم سنسد کے تجویز کردہ تین مطالبات کو پیش کیا۔ پہلا مطالبہ ملک کو ایک ہندو راشٹرقراردینا ہے۔مسکراتے ہوئے سواروپ نے دھمکی دی ہے کہ ”وزیراعظم ہدایت دیں کے ملک کوایک سکیولر کہنے کی ”ائینی غلطی“ کو درست کریں اور مخالف تبدیلی مذہب قوانین میں سختی پیدا کریں اور اس کے لئے جو لوگ مذہب تبدیل کریں گے ان کے لئے سزائے موت مقررکریں۔

او رآخر میں جن کو گرفتار کیاگیاہمارے وہ مذہبی قائدین کی رہائی عمل میں لائی۔ اگرہمارے جنگجو ایک ہفتہ کے وقت میں رہا نہیں ہوتے ہیں تو مذکورہ حکومت سنگین نتائج کا سامنا کرنے کے لئے تیار ہوجائے۔

ممکن ہے کہ بھگت سنگھ نے جواسمبلی میں کیاتھا اس کو دہرایا جائے“۔ برطانوی سامراجیت اور غیرمقبول صنعتی تنازعہ بل کے خلاف 8اپریل1929میں ایک احتجاج کے دوران دہلی مرکزی اسمبلی میں مجاہدین جنگ آزادی بھگت سنگھ اور بی کے دت نے بموں کو پھینکا تھا“۔

پچھلے سال ملک میں اقلیتوں کے خلاف نفرت میں اضافہ ہوا ہے‘ ڈسمبر17-19کے درمیان میں مختلف ہندوتوا لیڈران نے تین روزہ دھرم سنسند میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف کھلے عام اشتعال انگیزی کی تھی اور ’شستر مئے وجیتے‘کا نعرہ لگایاتھا۔

سواروپ نے ہری دوار دھرم سنسد میں دھمکی دی تھی کہ حکومت اگر ان کے مطالبے ہندو راشٹر پر عمل میں نہیں کرتے ہیں تو 1857کے غدر کا سامنا کرنا پڑیگا۔

انہوں نے ہری دوار میں لوگوں‘ ہوٹلوں او ریسٹورنٹس کو کرسمس نہیں منانے اور سنگین نتائج کا سامنا کرنے کی دھمکی بھی دی تھی۔ جب سوشیل میڈیاپر ویڈیوز وائرل ہوئے پولیس میں ان قائدین کے خلاف شکایت درج کرائی گئیں۔ گرفتاریاں سپریم کورٹ کی مداخلت کے بعد ہی ہوئی ہیں