اگر ہم اپنی پالیسیوں کو درست نہیں کریں گے تو مستقبل کی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گے۔ منوج جہا

,

   

حیدرآباد۔ پروفیسر منوج جہا‘ رکن راجیہ سبھا کو اپنی جذباتی تقریر کے لئے مشہور ہیں‘ ایک او رمرتبہ راجیہ سبھا میں پچھلے ہفتہ اپنے دل کی باتیں کہی ہیں۔ پروفیسر جہا نے ملک میں کویڈ 19سے ہونے والی اموات کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ ”کوئی بھی یہ دعوی نہیں کرسکتا ہے کہ اس نے وہ جس کا جانتا ہے اس کو نہیں کھویاہے“۔

جہا نے کہاکہ ”آج میں یہاں ایک پارٹی ممبر کی حیثیت سے بات نہیں کررہاہوں۔ وباء کی وجہہ سے جن لوگوں نے اپنوں کو کھویا ہے ان کی طرف سے میں بات کررہاہوں۔اپنی بات کی شروعات میں جن لوگوں نے اپنی جانیں گنوائیں ہیں ان کے لواحقین کو میں معافی نامہ پیش کرتاہوں“۔

جہا نے کہاکہ ”چونکہ پارلیمنٹ کا سیشن نہیں چل رہاتھا‘ میں نے ملک میں کرونا اموات کے متعلق چھ مضامین تحریر کئے ہیں‘ جس کی ستائش بی جے پی کے میرے اپنے دوستو ں نے بھی کی ہے۔

پارلیمنٹ کی تاریخ میں ایسا پہلا مرتبہ ہوا ہے کہ اس کے اجلاس میں بیک وقت 50لوگوں کی موت پر تعزیت پیش کررہے ہیں“۔

YouTube video

اراکین پارلیمنٹ کی موت کا حوالہ دیتے ہوئے جہا نے کہاکہ ”راجیو ساتو کی عمر جانے کی نہیں تھی۔ راگھو ناتھ مہاپترا کی عمر جانے نہیں تھی جو ہمیشہ مسکراتے ہوئے ’جئے جگناتھ‘ کہہ کر مجھ سے ملاقات کرتے تھے“۔

جہا نے کہاکہ ”گنگا میں جتنے نعشیں تیر رہی تھیں ان تمام کے نام ہم کو مشترکہ طور پرمعافی نامہ پیش کرنا ہوگا۔ میں ایک رکن پارلیمنٹ لہذا میں ان کی مدد کرسکتاہوں اس سونچ کے ساتھ آکسیجن کا انتظام کرنے کے لئے لوگ مجھے فون کال کررہے تھے۔

آخر میں اپنی کامیابی کی شرح میں نے دیکھی تو وہ صرف2سے 3فیصد رہی ہے“۔پروفیسر جہا نے اس کو بات تسلیم کیاکہ بحران سے قبل انہیں آکسیجن اور میڈیسن کی زندگی بچانے کے لئے اس قدر اہمیت کا اندازہ نہیں تھا۔

جہا نے کہاکہ ”غیر طبی شعبہ سے وابستگی کی وجہہ سے انہیں میڈیسن جیسے رامڈیسویر کے متعلق بھی جانکاری نہیں تھی“۔

جہا نے پارلیمنٹ کے باہر اور جہاں کہیں جاتے ہیں وہاں پر حکومتوں کی کامیابی پر مشتمل پوسٹرس‘ بیانرس کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ اس قسم کے بیانرس او رپوسٹرس کی حقیقت میں ہمیں ضرورت نہیں ہے کیونکہ یہ کامیابیاں صرف بیانرس او رپوسٹرس تک محدود ہیں جبکہ حقیقت اس کے عین برعکس ہے۔

انہوں نے سسٹم کو ذمہ دار ٹہرانے والوں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سسٹم کسی ایک فرد کا نفاذ ہوتا ہے اور اگر خراب سسٹم نافذ کیاگیاہے تو اس کا ذمہ دار وہی شخص ہے جو اس سسٹم کے پس پردہ کھڑا ہے۔

جہانے جذبات انداز میں گنگا میں بہتی ہونی نعشوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ ”اگر ہم اپنی پالیسیوں کو درست نہیں کریں گے تو مستقبل کی نسلیں ہمیں کبھی معاف نہیں کریں گی“۔