اگلے دو دنوں میں مہارشٹرا میں حکومت کی تشکیل پر فیصلہ متوقع۔ این سی پی

,

   

پونا۔مذکورہ نیشنلسٹ کانگریس پارٹی(این سی پی) نے یہ کہا ہے کہ مہارشٹرا میں اگلی حکومت کی تشکیل کا قطعی فیصلہ‘جس میں کانگریس‘ این سی پی او رشیوسینا شامل رہیں گے اگلے دودنوں میں لیاجائے گا۔این سی پی کے قومی ترجمان نواب ملک نے میڈیا کو یہ بتایا کہ این سی پی صدر شرد پوار کانگریس پارٹی کی عبوری صدر سونیا گاندھی سے پیر کے روز نئی دہلی میں ملاقات کریں گے جس کے بعد دونوں پارٹیوں کے اعلی قائدین کی منگل کے روز ملاقات ہوگی۔

تفصیلات پیش کرنے سے انکار کرتے ہوئے ملک نے کہاکہ ”اس کے بعد حکومت کی تشکیل کا عمل قطعی مرحلے میں پہنچ جائے گا“۔ملک یہ واضح کیا ہے کہ منشا ”ایک مستحکم حکومت“ ریاست کو فراہم کرنا ہے او رکوئی بھی فیصلہ اس معاملہ میں کانگریس سے بات چیت کے بعد ہی لیاجائے گا۔

اکٹوبر میں ہوئے اسمبلی الیکشن کے نتائج برامد ہونے کے 24دنوں بعد انہو ں نے کہاکہ این سی پی کور کمیٹی جس کی قیادت پوار نے کی اور کئی اہم قائدین اس میں شامل تھے نے ریاست کے سیاسی حالات کا تفصیلی جائزہ لیا ہے۔

اس سے متعلق ایک ڈیولپمنٹ میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے مرکزی مملکتی وزیر برائے صارفین امور راؤ صاحب دانوے پٹیل نے کہاکہ بی جے پی کے ایک چیف منسٹر کے ساتھ بی جے پی شیو سینا کی اقتدار میں بہت جلد واپسی ممکن ہے۔پٹیل نے کہاکہ ”آج بالا صاحب اگر زندہ ہوتے تو اس طرح کے حالات کبھی پیدا نہیں ہوتے تھے۔

ہمیں بالا صاحب اور انجہانی پرمود مہاجن کے درمیان میں ہوئے معاہدے کے فارمولہ پر کام کرنا چاہئے“۔

انہو ں نے کہاکہ 1995کے فارمولہ کے مطابق مذکورہ پارٹی جس کے پاس زیادہ اراکین اسمبلی ہیں اس کو چیف منسٹر کا عہدہ دیاجائے وہیں ساتھی پارٹیوں کوجس کے پاس کم سیٹیں ہیں انہیں ڈپٹی چیف منسٹر کے عہدہ دیاجائے گا۔

ٹھیک اسی طرح رام داس اتھولے صدر ریپلکن پارٹی آف انڈیا اور یونین اسٹیٹ منسٹر برائے سماجی انصاف نے اعلان کیا ہے سینا کے لئے یہ ممکن نہیں ہے کہ وہ کانگریس او راین سی پی کے ساتھ ملکر حکومت بنائے۔

درایں اثناء سینا کے اندر سے باوثوق ذرائع نے اس بات کی جانکاری دی ہے کہ تین متوقع ساتھیوں سینا‘ این سی پی کانگریس کی مشترکہ حکومت پر بات چیت آگے بڑھ رہی ہے‘ اور ادھوٹھاکرے کو مہارشٹرا کا اگلا چیف منسٹر بنانے کی بات بھی مہر لگ چکی ہے۔

ایوان لوک سبھا اورراجیہ سبھا میں این ڈی اے سے الگ کر اپوزیشن کی سیٹ فراہم کرنے کے بعد یہ واضح ہوگیا ہے کہ 1995کا فارمولہ کارگرد ثابت نہیں ہوا ہے۔