ایران نے اسرائیل پر حملے کی تیاری کے پیش نظر امریکہ کو ’’ خاموش رہنے‘‘ کا دیا انتباہ

,

   

بائیڈن انتظامیہ کو تشویش اس بات کی ہے کہ ’’ عام شہریوں کے بجائے فوج اور انٹلیجنس نشانے‘‘ پر ان حملوں میں ہوسکتے ہیں

ایران نے امریکہ کو خبردار کیاہے کہ وہ شام میں اپنے قونصل خانہ پر اسرائیل کے مشتبہ حملے کا جواب دینے کے لئے تیار ہے اور وہ اپنے اس سے دور رہے ‘ جبکہ مشرقی وسطی میں اس کے اہم پراکسی حزب اللہ نے جنگ کے لئے اپنی تیاری کا اشارہ دیاہے ۔

واشنگٹن کے نام ایک تحریری پیغام میں ‘ ایران نے امریکہ کو خبردار کیا کہ وہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نتن یاہوکی مبینہ چال میں نہ پھنسے اور امریکہ پر زوردیاکہ وہ ’’خامو ش رہے تاکہ وہ نقصان سے بچ سکے‘‘ ۔

اس مبینہ پیغام کا امریکہ نے برسرعام کوئی جواب اب تک نہیں دیا ہے ۔ سی این این نے ایک نامعلوم امریکی اہلکار کو حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا ہے کہ امریکہ ہائی الرٹ پر ہے اور خطے میں اسرائیل یا امریکی اہداف کے خلاف ایران کی طرف سے ’’ اہم ‘’ ردعمل کی تیاری کررہا ہے ۔

این بی سی نے ایک نامعلوم عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ بائیڈن انتظامیہ کو تشویش اس بات کی ہے کہ ’’ عام شہریوں کے بجائے فوج اور انٹلیجنس نشانے‘‘ پر ان حملوں میں ہوسکتے ہیں ۔

اسرائیل کے خلاف فوجی کاروائی کا عزم ایران نے ظاہر کیاہے مگر یہ واضح نہیں ہے کہ یہ کب اور کیسے ہوگا ۔ بلومبرگ نے خبر دی ہے کہ ایران راست اسرائیل پر یا پھر اپنے کسی پراکسی گروپ جیسے لبنان میں حزب اللہ کے ذریعہ حملے کا انتخاب کرسکتا ہے ۔ دمشق میں ایرانی قونصل خانہ پر فضائی حملے میں کم ازکم چھ ایرانی اور دو جنرل ہلاک ہوگئے ہیں ۔

پہلی مرتبہ سیریا میں ایک ایرانی سفارتی عمارت پر ایک حملہ ہوا ہے ۔ اس حملے کے بعد سے اسرائیل ہائی الرٹ پر ہے ۔ ریزرو فورسیس کو طلب کرلیا‘ جنگی دستوں کی چھٹیاں منسوخ کردیں اورفضائی دفاع کو تقویت دے رہا ہے ۔

حزب اللہ لیڈر حسن نصر اللہ اس پر ایران کا جواب آنے والا ہے ’ اس طرح کے فیصلوں مں ی ان کا گروپ مگر مداخلت نہیں کریگا ۔

انہوں نے علاقے میں ایرا ن کے مزاحمتی گروپوں کے کام کے اشتراک پر بھی روشنی ڈالی ۔

مشرقی وسطی کا سب سے مضبوط اتحادی فوج حزب اللہ نے 7اکتوبر سے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کی شروعات سے اب تک اپنے بنیادی ہتھیاروں کا اسرائیل سے لگی لبنان کی جنوبی سرحد سے استعمال نہیں کیاہے ۔

تاہم نصرا للہ نے اس بات پر زوردیاکہ گروپ اسرائیل کے ساتھ کسی بھی جنگ کے لئے ’’مکمل طور پر تیار‘‘ ہے ۔