ایران و طالبان کے درمیان جھڑپ’غلط فہمی‘ کا نتیجہ

   

تہران : افغان ایران سرحد کے قریب ایرانی فوج اور طالبان فورسز میں جھڑپیں ہوئی ہیں۔ فریقین نے اسے ”غلط فہمی” کا نتیجہ قرار دیا۔ جھڑپیں رک گئی ہیں، حالات پرسکون ہیں اور کسی ہلاکت کی اطلاع نہیں ہے۔ ایران کی خبر رساں ایجنسی’ تسنیم’ کے مطابق ”افغان صوبے نمروز کے قریب چہارشنبہ کے روز سہ پہر کو ایرانی سرحدی محافظوں اور طالبان کے درمیان غلط فہمی کے سبب جھڑپ ہوگئی۔” یہ جھڑپ سرحدی ضلع کُنگ میں ہوئی۔ ایجنسی نے مزید کہا کہ طالبان کے ذریعہ ایران کی دو فوجی چوکیو ں پر قبضہ کرلینے کی خبریں جھوٹی ہیں۔بعض دیگر میڈیا ذرائع کے مطابق ان جھڑپوں میں ایران کی جانب سے بھاری اسلحے کا استعمال کیا گیا جبکہ طالبان نے جواب میں امریکی ہموی گاڑیوں کا استعمال کیا۔ ان جھڑپوں کی چند ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں۔خبر رساں ایجنسی تسنیم کے مطابق افغان سرحد کے ساتھ منسلک ایرانی علاقے میں ایک دیوار ہے جو اسمگلنگ روکنے کے لیے کھڑی کی گئی ہے۔ بعض ایرانی کسان اس دیوار کو پار کرگئے تھے تاہم وہ ایرانی سرحد کے اندر ہی تھے۔ لیکن اس غلط فہمی میں کہ ان لوگوں نے سرحد کی خلاف ورزی کی ہے طالبان فورسز نے فائرنگ شروع کردی۔تسنیم کے مطابق چہارشنبہ کی شام کو جھڑپ رک گئی ہے اور ایرانی حکام طالبان کے ساتھ صورت حال کے حوالے سے بات چیت کررہے ہیں۔ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادے نے چہارشنبہ کی شام کو ایک بیان جاری کرکے کہا کہ سرحد پر رہنے والوں کے درمیان” غلط فہمی کے سبب ” جھڑپ ہوگئی تھی۔ انہو ں نے بیان میں طالبان کا نام نہیں لیا۔انہوں نے مزید کہا، ”مسئلے کو حل کر لیا گیا ہے۔ دونوں ملکوں کے سرحدی محافظین کے درمیان رابطے کے بعد فائرنگ رک گئی ہے۔”دوسری طرف افغانستان کے ٹیلی ویژن چینل طلوع نیوز نے طالبان کے نائب ترجمان بلال کریمی کے حوالے سے واقعے کی تصدیق کی ہے تاہم اس نے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔