ایس پی میں دلت لیڈروں کی شمولیت سے بی ایس پی کی بنیادوں میں کمزوری

,

   

ایس پی صدر اکھیلیش یادو اور بی ایس پی چیف مایاوتی ایس پی‘ بی ایس پی آر ایل ڈی الائنس میں اس سال اپریل کے دوران اترپردیش میں دوبند میں ایک جگہ تھے۔ اس کے بعد سے یہ الائنس ٹوٹ کیاگیا

لکھنو۔ایک درجن سے زائد بہوجن سماج پارٹی قائدین جس میں سابق اراکین اسمبلی بھی شامل ہیں نے سماج وادی پارٹی میں اپنے سینکڑوں حامی کے ساتھ شامل ہوگئے ہیں

اور یہ پچھلے لوک سبھا الیکشن میں خراب مظاہرے کے بعد مذکورہ پارٹیوں کے درمیان قائم الائنس ختم ہونے کے بعد شروع ہونے والی سلسلہ کی کڑی کے طو رپر دیکھا جارہا ہے۔

اس میں زیادہ تر دلت قائدین ہیں۔ایس پی میں ان کی شمولیت دلتوں کے تین پارٹی کو مضبوط کرنے کی کوشش کا حصہ ہے جس ریاست اترپردیش کی 21فیصد آبادی کا حصہ ہے

اور اسی کے پیش نظر بھارتیہ جنتا پارٹی بھی کمیونٹی کو اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش میں مصروف ہے۔

دلت جو ہیں بی ایس پی کا پارٹی کی اصل بنیاد ہیں‘ وہیں ایس پی کو یادوؤں کی پارٹی کے طور پر دیکھا جاتا ہے جو ریاست کی آبادی میں نوفیصد ہیں او رمسلمان 19فیصد ہیں۔

عام انتخابات کے بعد سے ریاست میں برسراقتدار بی جے پی اترپردیش میں مسلسل اپنی اہمیت کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔ اکٹوبر میں ہوئے ضمنی الیکشن میں پارٹی نے گیارہ میں سے سات اسمبلی حلقوں پر جیت حاصل کی تھی۔

اپنا دل(ایس) جو کہ بی جے پی کی ایک ساتھی ہے نے ایک جبکہ ایس پی نے باقی تین سیٹوں پر جیت حاصل کی ہے۔

ایس پی نے رام پور پر اپنا قبضہ برقرار رکھا اور ساتھ میں بی جے پی اور بی ایس پی سے ایک ایک سیٹ چھین لی ہے جبکہ بی ایس پی کو ایک سیٹ پر بھی جیت حاصل نہیں ہوئی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بی ایس پی قائدین کی ایس پی میں شمولیت دراصل ریاست میں بی جے پی سے مقابلہ کرنے والی جماعتوں میں افضلیت کی بنیاد ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ درجہ فہرست طبقات او رقبائیلوں کے لئے محفوظ سیٹوں پر بھی بی ایس پی کا مظاہرہ قابل افسوس رہا ہے۔ بی ایس پی لیڈر مایاوتی نے جون میں ایس پی سے اپنااتحاد ختم کردیا ہے۔

مذکورہ الائنس کا کچھ زیادہ اثر نہیں دیکھائی دیا اور اترپردیش سے بی جے پی نے 80میں سے 62لوک سبھا سیٹوں پر جیت حاصل کی تھی۔

مایاوتی نے لوک سبھا الیکشن میں اپنے مظاہرے 2014میں صفر سے 2019میں دس سیٹوں پر جیت کی بہتری کے باوجو د الائنس ختم کردیاتھا