ایف ائی آر کے مطابق لکشمی پور تشدد”منظم سازش“۔

,

   

لکشمی پور کھیری۔ پولیس کی جانب سے درج کی گئی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ اترپردیش کے ضلع لکشمی پور کھیری میں تشدد مرکزی وزیر اجئے مشرا کے بیٹے اشیش مشرا کی ایک ”منظم سازش“ تھی‘ این ڈی ٹی وی نے یہ خبر دی ہے۔

اترپردیش کے ضلع بھائی راج کے گاؤں نانا پورا کے ایک ساکن جگجیت سنگھ کی شکایت پر 4اکٹوبر کے روز مذکورہ ایف ائی آر درج کی گئی تھی۔ مرکزی حکومت کے نئے زراعی قوانین کے حلاف ایک احتجاج کے دوران 3اکٹوبر کے روز پیشائے تشدد میں اٹھ لوگ مارے گئے تھے۔

جس میں سے چار کسان تھے۔اشیش مشرا نے احتجاج کررہے کسانوں کے ہجوم میں گاڑی چلائی‘بندوق لہرایا جس میں ایک کسان کی موت ہوئی ہے۔

اترپردیش پولیس کی جانب سے 5اکٹوبر کے روز جاری کردہ ایف ائی آر جس میں لکھا ہے کہ ”مذکورہ عمل (کسانوں کو پیچھے ہٹانے کا) کا منسٹر اور ان کے بیٹے کی منصوبہ بند ایک سازش تھی“۔

مذکورہ مرکزی وزیر کے بیٹے کو مختلف الزامات کے تحت ماخوذ کیاگیا ہے جس میں قتل اور موت کا سبب بننے والی غفلت اس میں شامل ہے۔

پولیس نے تاخیر کی وجہہ یہ بتائی کہ وہ مختلف مسائل جیسے ”کسانوں کے ساتھ بات چیت‘ پوسٹ مارٹم اور آخری رسومات“ میں مصروف ہے۔

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ میں کہاگیاہے کہ مذکورہ ایف ائی آر کے بموجب تین زراعی قوانین کے خلاف کسان پرامن احتجاج کررہے تھے جس وقت مشرا 15-20مصلح لوگوں کے ساتھ تین گاڑیوں میں ان کی طرف آیا تھا۔

ایف ائی آر کا کہناہے کہ ”اشیش مشرا جو اپنی مہیندر تہار میں تھا‘ دائیں جانب بیٹھا تھا اور مسلسم گولیا ں چلارہا تھا کیونکہ گاڑی ہجوم میں لوگوں کو کچلنے کی طرف گامزن تھی۔

گولی چلنے کی وجہہ سے ایک کسان گوریویندر سنگھ کی موقع پر موت ہوگئی۔ گاڑیاں تیزی کے ساتھ سڑک کی دوجانب کھڑے کسانوں کو روندتے ہوئے تیزی کے ساتھ جارہی تھی“۔

ایف ائی آر میں مزیدکہاگیا ہے کہ مذکورہ منسٹر کابیٹا گاڑی سے اترا اور گنے کے کھیت میں چھپ گیا‘ اپنی بندوق سے مسلسل فائرینگ کررہاتھا۔ تاہم مذکورہ مرکزی وزیراپنے بیٹے پر لگائے گئے الزامات کو اب بھی فرضی قراردے رہے ہیں۔

انہوں نے این ڈی ٹی وی کو بتایاکہ ”ہمارا بیٹا کسی او رمقام پر تھا۔صبح 11بجے سے رات تک وہ ایک دوسری تقریب منعقد کررہاتھا۔

میرا بیٹاوہاں پر موجود تھاجہاں پر ہزاروں لوگ تھے۔ وہاں کے فوٹوز او رویڈیوز ہیں۔ مذکورہ منسٹر نے حالانکہ اس بات کو تسلیم کیاہے گاڑی اس کی ہی ہے“۔