ایمنسٹی انٹرنیشنل کا اسرائیل پر نسل پرستی کا الزام

   

پہلی مرتبہ سرکاری طور پر نسل پرستی کی اصطلاح کا استعمال ،یوروپی ممالک نے اسرائیل پر کبھی دباؤ نہیں ڈالا

لندن : انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اسرائیل پر نسل پرستی کے جرائم کے ارتکاب کا الزام عائد کردیا۔ تنظیم نے منگل کے روز فلسطینیوں کے خلاف نسل پرست ظالم حکومت اور انسانیت کے خلاف جرم کے عنوان سے شائع رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیل بڑے پیمانے پر فلسطینیوں کے خلاف حملوں میں ملوث ہے۔ فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی ریاست کے جرائم انسانیت کے خلاف نسل پرستی کے مترادف ہیں۔ 1977 ء میں امن کا نوبیل انعام جیتنے والی تنظیم نے اس سے قبل مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیل کی پالیسیوں کی مذمت کرتے ہوئے اس پر 2014 کے دوران غزہ کی پٹی میں جنگی جرائم کا ارتکاب کرنے کا الزام لگایا تھا ، لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ تنظیم نے سرکاری طور پر نسل پرستی کی اصطلاح استعمال کی ہے۔ اس سے قبل گزشتہ برس اپریل میں ہیومن رائٹس واچ کی اسی طرح کی ایک رپورٹ سامنے ا?ئی تھی۔ ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ میں الزام لگایا گیا تھا کہ قابض اسرائیل اپنے زیر قبضہ تمام علاقوں میں فلسطینیوں کے ساتھ امتیازی سلوک کر رہا ہے۔اس کے علاوہ 1948 ء کی سرحدوں سے باہر کے علاقوں میں نسل پرستی کے جرائم میں ملوث ہے۔ واضح رہے کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ 1948ء کے اندر ہونے والی زیادتیوں پر بھی نسل پرستی کی اصطلاح کا اطلاق کرتی ہے۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اسرائیل میں شہری انتظامیہ اور فوجی حکام اسرائیل ،مغربی کنارے اور غزہ پٹی میں نسل پرستانہ نظام نافذ کرنے کے ساتھ علاقہ سے باہر فلسطینی پناہ گزینوں اوران کے بچوں کے خلاف بھی ایسے ہی جرائم میں ملوث ہیں۔ یاد رہے کہ یورپی ممالک کی جانب سے فلسطینیوں کے حقوق اور ان کو بے گھر کرنے کی مہم کے خلاف آواز اٹھائی جاتی رہی ہے،تاہم آج تک کبھی انہوں نے اسرائیل پر کارروائیاںبند کرنے کے لیے دباؤ نہیں ڈالا۔