این آر سی کی فہرست سے آسام کے بی جے پی لیڈران ناخوش’ہندوؤں کو باہر رکھنے کے لئے سازش‘۔

,

   

آسام این آر سی فہرست۔ ہیمنت بسواس شرما‘ جو آسام میں بی جے پی کے بڑے قائدین میں ہیں‘ نے سابق میں کہاتھا کہ انہیں این آرسی پر کوئی بھروسہ نہیں ہے اور وہ نہیں سمجھتے کہ یہ غیرقانونی تارکین وطن کو نکالنے میں مددگار ثابت ہوگا

گوہاٹی۔کیونکہ آسام نیشنل راجسٹرار برائے شہریت یا این آر سی کہیں جس کی آج اجرائی عمل میں اگئی ہے‘ ریاست میں برسراقتدار بی جے پی نے اس پر تنقید کی‘ کہاکہ فہرست میں حقیقی شہریوں کو خارج کردیاگیاہے‘

بالخصوص مہاجرین وہ جو بنگلہ دیش سے 1971میں ائے تھے۔

آسام کے وزیر ہینمنت بسواس شرما نے اپنے سلسلہ وار ٹوئٹ میں کہاکہ ”وہ کئی ہندوستانی شہری جو 1971سے قبل بنگلہ دیش سے بطور مہاجر ائے تھے ان کے نام این آر سی میں شامل نہیں کئے گئے ہیں کیونکہ انتظامیہ ان کے پناہ گزین سرٹیفکیٹ قبول کرنے سے انکار کررہا ہے“۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ”کئی نام شامل کئے گئے ہیں کیونکہ میراثی تفصیلا ت میں چھیڑ کی گئی ہے جیسا کے کئی نے مبینہ طو رپر یہ کہا ہے“۔

ہیمنت بسواس شرما‘ جو آسام میں بی جے پی کے بڑے قائدین میں ہیں‘ نے سابق میں کہاتھا کہ انہیں این آرسی پر کوئی بھروسہ نہیں ہے اور وہ نہیں سمجھتے کہ یہ غیرقانونی تارکین وطن کو نکالنے میں مددگار ثابت ہوگا۔

مذکورہ آسام این آر سی ہفتہ کے روز جاری کیاگیا جس میں 19لاکھ لوگوں کے نام خارج ہیں‘ جو اب آسام میں صدیوں میں رہنے کی صداقت کرنے کے لئے کیس لڑیں گے۔

حکومت نے کہاہے کہ غیرملکی قراردئے جانے والوں کو فوری طو رپر بیدخل نہیں کیاجائے گا اور انہیں ٹربیونل اور عدالتوں کو غیر ملکی قراردیئے کانے پر اپیل کرسکتے ہیں۔

این آر سی کے بعد مذکورہ بی جے پی نے اشارہ دیا ہے کہ سٹیزن شپ ترمیم بل وہ بہت جلد لائے گی۔

این ڈی ٹی وی سے با ت کرتے ہوئے بی جے پی رکن اسمبلی سیلدتیا دیو نے مبینہ طور پر کہاکہ این آرسی ”ہندوؤں کو باہر او رمسلمانوں کی مدد کی سازش“ کاحصہ تھا۔

انہو ں نے یہ بھی الزام عائد کیاکہ مذکورہ این آرسی کو کھڑا کردیا جس کے عمل میں شہریوں کی فہرست تیار کی گئی ہے جو بدعنوانیوں میں ملوث ہے۔

لوگ چاہتے تھے کہ تکلیف سے پاک این آر سی حقوق کی حفاظت کے لئے ہے مگر ایسا نہیں ہوا۔

یہ ایک سازش لگ رہی ہے جس میں ہندوؤں کو باہر لریں اور مسلمانوں کو غیرقانونی طریقے سے داخل ہونے کا موقع فراہم کیاجائے“۔

سپریم کورٹ جس فہرست کی تیاری کی نگرانی کررہا ہے اس مہینہ مزید وقت کے لئے حکومت کی جانب سے مانگی جانے والی درخواست کو مستر د کردیاتھا۔