این اے اے سی کے درجہ بندی میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کو اے ++مقام حاصل

,

   

سال2015میں این اے اے سی کے جائزہ کے پہلے دور میں یونیورسٹی کو اے درجہ حاصل ہوا تھا
نئی دہلی۔ ایک یونیورسٹی کے جاری کردہ بیان کے بموجب نیشنل اسیسمنٹ اینڈ اکریڈیشن کونسل(این اے اے سی) کے جائزہ میں جامعہ ملیہ اسلامہ کو اے++کا درجہ حاصل ہوا ہے۔

این اے اے سی کی جانب سے مذکورہ درجہ کی فراہمی یونیورسٹی گرانٹ کمیشن (یوجی سی) کی طرف سے جاری کئے جانے والے فنڈس اور یونیورسٹی امداد میں کافی اہمیت کاحامل ہے۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ کو سی جی پی اے کے اوسط گریڈ پوائنٹس3.61ملے ہیں۔سی جی پی اے کے اے ++ گریڈ کے لئے کسی بھی یونیورسٹی کو 3.51سے 4نشانات حاصل کرنے ہوتے ہیں۔

سال2015میں این اے اے سی کے جائزہ کے پہلے دور میں یونیورسٹی کو اے درجہ حاصل ہوا تھا۔جامعہ ملیہ اسلامیہ کی وائس چانسلر نجمہ اختر نے کہاکہ کرونا وائرس وباء کے دوران اور شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف احتجاج کا مرکز ہونے کے باوجود طلبہ کے حوصلوں کومتاثر ہونے اس بات کو یقینی بنایاگیاہے۔

اختر نے پی ٹی ائی کوبتایاکہ”اس کی کوئی وجہہ یا جادو نہیں ہوسکتا۔ لوگوں کو اس بات کا احساس دلانا ہوگا کہ وہ قابل ہیں۔جب این اے اے سی ٹی ائی تو ہر کوئی تیار تھا۔ یہ ایک دن میں ہونے والا کام نہیں ہے‘ یہ پانچ سال کا امور (پہلے مرحلے کے بعد) ہے۔ ہم نے سخت محنت کی اور یہ ایک ٹیم کاکام ہے“۔

جامعہ ملیہ اسلامیہ 15ڈسمبر2019کے روز کیمپس میں پولیس داخل ہوکر اور مبینہ طور پر لائبریری میں پڑھائی کرنے والے طلبہ پر حملے کے بعد مخالف سی اے اے احتجاج کا مرکز بنا ہوا تھا۔

پولیس کا کہنا تھاکہ یونیورسٹی سے کچھ فاصلے پر ہورہے احتجاج کے دوران پیش ائے تشدد میں ملوث باہری لوگوں کی تلاش میں کیمپس میں داخل ہوئی تھی۔اس دور کے متعلق بات کرتے ہوئے اختر نے کہاکہ ”اتار چڑھاؤ زندگی کاحصہ ہیں۔ ان کا خیرمقدم ہے۔

میرے اسٹوڈنٹس کو پولیس نے پیٹا اور میں ان کے ساتھ کھڑی رہی۔ میں نے کبھی بھی ان کے حوصلے کمزور ہونے اور قیادت پر یقین کوگرنے نہیں دیا“۔

انہوں نے کہاکہ ”یہاں تک کویڈ19کے حالات کے دوران میں بھی ہم نے طلباء کے اس یقین کو برقرار رکھا کہ ادارہ طلبہ کے ساتھ ہے۔ ہم نے عالمی اور قومی ان لائن سمیناروں کا انعقاد عمل میں لایا تاکہ لوگ مصروف رہیں۔ وباء کے باوجود بڑے آرام کے ساتھ تقررات‘ امتحانات اورہر چیز کو ہم نے طلبہ کے لئے یقینی بنایاہے“۔

اختر نے کہاکہ اے++اکریڈیشن یونیورسٹی کے پراجکٹس کے لئے فنڈس حاصل کرنے میں مدد کرے گا۔انہوں نے کہاکہ ”جب ہم پراجکٹس کے لئے درخواست دیں گے تو اس سے مثبت پیغام جائے گا۔ جب ہم فنڈس فراہم کرنے والے ایجنسی سے فنڈس کا استفسار کریں گے تو اس میں مدد ملے گی۔

دنیاکایونیورسٹی میں ایقان بڑہے گا۔ پانچ سال بعد این اے اے سی اکریڈیشن دوبارہ ہوگا اور ہم سوئیں گے ہیں۔اس درجہ کوہم برقرار رکھیں گے“۔