ایودھیا تنازعہ: نرموہی اکھاڑ اکی مرکز کے مانگ کی مخالفت

   

نئی دہلی، 9 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) اجودھیا کے رام جنم بھومی بابری مسجد اراضی تنازعہ کے ایک فریق نرموہی اکھاڑا نے سپریم کورٹ میں ایک نئی عرضی دائر کرکے غیر متنازعہ اراضی لوٹانے کی مرکزی حکومت کے مطالبہ کی مخالفت کی ہے ۔مرکزی حکومت نے عدالت میں عرضی داخل کرکے ایودھیا میں 1993 میں ایکوائر کی گئی 67.703 ایکڑ میں سے 0.313 ایکڑ متنازعہ زمین چھوڑ کر باقی کی زمین رام جنم بھومی ٹرسٹ اور دیگر مالکان کو واپس کرنے کی اجازت مانگی تھی۔نرموہی اکھاڑا کا کہنا ہے کہ حکومت کی طرف سے زمین حاصل کرنے سے کئی مندر تباہ ہو جائیں گے ، جن کو نرموہی اکھاڑ آپریٹ کرتا ہے ، اس لئے اس نے عدالت سے متنازع مقام پر فیصلہ کرنے کے لئے کہا ہے ۔حکومت نے عدالت سے اس معاملے میں جیوں کا تیوں برقرار رکھنے کے 31 مارچ 2003 کے حکم منسوخ کرنے یا تبدیل کرنے کی درخواست دی ہے ، تاکہ وہ اجودھیا تحویل اراضی کو صحیح ٹھہرانے والی آئینی بنچ کے اسماعیل فاروقی فیصلے کے مطابق اپنی ذمہ داری کی ادائیگی کر سکے ۔مرکزی حکومت نے یہ عرضی 16 سال پرانے محمد اسلم بھورے معاملہ میں داخل کی ہے ۔
کیونکہ عدالت نے اسی کیس میں 31 مارچ 2003 کو متنازعہ زمین کے ساتھ ہی پوری ایکوائر اراضی کو جیوں کا تیوں برقرار رکھنے کے احکامات دئیے تھے ۔