اے ائی ایم ائی ایم کاگجرات انتخابات داخلہ کانگریس پر اثرانداز ہوگا

,

   

کم ازکم گجرات میں ایسے 20اسمبلی حلقہ جہاں پر مسلمانوں کی آبادی کا تناسب 20فیصد سے زیادہ ہے مگر بڑی مشکل سے 2-3مسلمان اسمبلی کے لئے منتخب ہوتے ہیں۔


حیدرآباد۔ گجرات کی انتخابی سیاست میں کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کا کوئی نمایاں اثر نہیں ہوگا مگر یقینا اس کا اثر کانگریس پارٹی پر ضرور پڑیگا۔مسلم کمیونٹی کے قائدین کو اس بات کا ڈر ہے کہ اگر اے ائی ایم ائی ایم مسلم اکثریتی سیٹوں پر مسلم امیدوار کھڑا کرتی ہے‘ تو ریاستی اسمبلی میں ان کے امیدوار وں کی تعداد مز ید کم ہوجائے گی۔ ایک وقت میں ریاستی اسمبلی میں اٹھ مسلمان ہوا کرتے تھے۔

سال2017کے اسمبلی انتخابات کے بعد ان کی تعداد گھٹ کر تین ہوگئی ہے۔ اے ائی ایم ائی ایم صدر اسدالدین اویسی نے گجرات کا دورہ اتوار او رپیر کے روم کیا اور عوامی جلسہ عام سے خطاب کیا ایک جلسہ سے احمد آباد اورباناساکانتی ضلع کے واڈگام تعلقہ کے چھاپی سے خطاب کیاہے۔

چھاپی وہ مقام ہے جہا پر شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ایک بڑا احتجاجی مظاہرہ پیش آیاتھا۔ اس حلقہ سے جنگیش میوانی آزاد امیدوار کی حیثیت سے منتخب ہوئے او ربعد میں انہوں نے کانگریس پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی تھی۔

اے ائی ایم ائی ایم کے عوامی جلسوں سے یہ واضح اشارہ ملا ہے کہ پارٹی کے نشانے پر وہی حلقہ جات ہیں جہاں پرکانگریس کی موجودگی ہے اور اس کے نمائندے منتخب ہوکر آتے ہیں۔کم ازکم گجرات میں ایسے 20اسمبلی حلقہ جہاں پر مسلمانوں کی آبادی کا تناسب 20فیصد سے زیادہ ہے مگر بڑی مشکل سے 2-3مسلمان اسمبلی کے لئے منتخب ہوتے ہیں۔

بھوج اسمبلی حلقہ سے 2017انتخابات میں امیدوار اورکانگریس لیڈر آدم چاکی کاماننا ہے کہ ”اب اگر اے ائی ایم ائی ایم میدان میں کودتی ہے‘ وہ مزیدمسلمان ووٹوں میں تقسیم لائے گی‘اورکانگریس پارٹی کی نتائج پر اثر انداز ہوگی“۔

چاکی کا کہنا ہے کہ 34سے 35سیٹوں پر مسلمانوں کا ووٹ تناسب15سے 16فیصد ہے مگر پارٹی کوئی رسک لینا اورمزید مسلم امیدوار وں کو کھڑا نہیں چاہتی ہے۔ان کے بموجب اے ائی ایم ائی ایم دو حلقوں ایک کچ ضلع کے جام نگر سیٹ‘ بھوج اور عبداسہ میں اور دوسرا احمد آباد میں جمال پور قادیہ اور دریا پور میں۔مسلم امیدواروں کا موقع ضلع بھروچ کے جامبوسار‘ واگرا اور بھروچ حلقہ میں بہت کم ہے۔

بی جے پی اقلیتی سل کے صدر محسن لوکھن والا نے کہاکہ ”گجرات میں اے ائی ایم ائی ایم کا داخلہ بی جے پی کے لئے کسی بھی قسم کی تشویش کا سبب نہیں ہے“۔ انہو ں نے مزیدکہاکہ بی جے پی حصہ رہے قوم پرست مسلم ووٹوں کوایک قوم کے اصولوں کی پاسداری میں اے ائی ایم ائی ایم کبھی تقسیم نہیں کرسکے گی۔ مذکورہ نیشنلسٹ پارٹی کے وہ پرعزم ووٹر ہیں۔