اے ایم یو میں کشمیری اسٹوڈنٹس پر مبینہ حملہ‘ شاہ کو تحقیقات کے لئے تحریر کیامکتوب

,

   

کشمیر ی اسٹوڈنٹس کیمپس میں مبینہ ہراسانی کے خلاف تین دنوں سے سے احتجاج کررہے ہیں
علی گڑھ۔ علی گڑھ میں مذکورہ جموں کشمیر اسٹوڈنٹس اسوسیشن (جے کے ایس اے) نے ہوم منسٹر امیت شاہ کوبھی ایک مکتوب تحریر کرتے ہوئے باربار کشمیر اسٹوڈنٹس کے خلاف ہونے والے حملوں ”مقرر وقت کے اندر جانچ“ کی مانگ کی ہے تاکہ ہراسانی کے پس پردہ”حقائق اورمذموم عزائم“ کی جانچ کی جاسکے۔

نصیر خواہمی کنونیر جے کے ایس اے نے کہاکہ ”مذکورہ اے ایم یو انتظامیہ کو ضرورت ہے کہ کشمیر اسٹوڈنٹس کو ہراسانی کا نشانہ بنانے میں ملوث افراد کے خلاف فوجداری کاروائی کی شروعات کرے۔

منگل کے روز ایک مبینہ ویڈیو منظرعام پر آیا جس میں دیکھاگیاہے کہ کشمیری اسٹوڈنٹس پر ایک گروپ حملہ کررہا ہے۔

اس ویڈیوکلپ میں حملہ آوروں نے ایک پستول بھی ہوا میں لہراتے دیکھے گئے ہیں۔ علی گڑھ ایس ایس پی کلانیدھی نائی تھانی نے کہاکہ ”اب تک کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی ہے۔ کوئی بھی زخمی نہیں ہوا ہے اور یونیورسٹی انتظامیہ اس معاملے کی جانچ کررہا ہے“۔

اے ایم یو کے ڈپٹی پروکٹر سید علی نواز زیدی نے کہاکہ ”اس معاملے کی جانچ کی جارہی ہے۔ جو لوگ اپنے پاس ہتھیار رکھے ہوئے ہیں اور کیمپس میں خلل ڈال رہے ہیں ان کے خلاف کاروائی کی جائے گی۔ کشمیر ی اسٹوڈنٹس کو ہراسانی کرنے کے الزامات غلط ہیں“۔

کشمیری اسٹوڈنٹس کے بموجب ”کشمیر سے تعلق رکھنے والے اسٹوڈنٹس پر اس ماہ یہ چوتھا حملہ ہے۔ اے ایم یو میں 1400کے قریب کشمیر ی اسٹوڈنٹس ہیں اورہم مسلسل ہراسانی کا سامنا کررہے ہیں۔

معمولی بات پر بھی اسٹوڈنٹس کشمیری طلبہ کے کمروں میں گھس کر ہمیں مارتے اورپیٹتے ہیں“۔کشمیر ی اسٹوڈنٹس کیمپس میں مبینہ ہراسانی کے خلاف تین دنوں سے سے احتجاج کررہے ہیں۔

احتجاج کی شروعات25ڈسمبر کے روز اس وقت سے ہوئی جب کشمیر سے تعلق رکھنے والے ایک پی ایچ ڈی اسکالر کے ساتھ دوسرے اسٹوڈنٹس نے ہاسٹل کے احاطہ میں رات 1بجے بیاٹ منٹن کھیلنے سے منع کرنے پر مارپیٹ شروع کردی تھی۔

جموں کشمیر اسٹوڈنٹس اسوسیشن (جے کے ایس اے) کے ایک ورفد نے علی گڑھ رکن پارلیمنٹ ستیش گوتم سے ملاقات کرتے ہوئے ان سے ”سیفٹی اور سکیورٹی“ کی مانگ کی ہے