بائیڈن انتظامیہ کی یہودی بستیوں پر نئی پابندیوں کا امکان

   

واشنگٹن : بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے مقبوضہ مغربی کنارے میں قائم اسرائیلیوں کی دو غیر قانونی بستیوں پر نئی پابندیاں عائد کرنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق تین امریکی عہدیداروں نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ان بستیوں کو ’انتہا پسند‘ اسرائیلی آباد کار فلسطینیوں کے خلاف حملوں کے لیے استعمال کرتے آئے ہیں۔امریکی عہدہدار نے بتایا کہ جمعرات سے پابندیاں عائد کیے جانے کا امکان ہے جن کا مقصد یہ پیغام دینا ہے کہ فلسطینیوں کے خلاف حملوں کے لیے لاجسٹیکل یا مالی مدد فراہم کرنے والے نہ صرف افراد بلکہ تنظیموں کو بھی امریکہ نشانہ بنا رہا ہے۔امریکی عہدیدار نے بتایا کہ نئی پابندیاں تین اسرائیلی آباد کاروں پر عائد کی جائیں گی۔تاہم امریکی محکمہ خارجہ نے فی الحال اس حوالے سے تصدیق نہیں کی۔فروری میں بائیڈن انتظامیہ نے چار اسرائیلی مردوں پر پابندیاں عائد کی تھیں جن پر مغربی کنارے میں آبادکاروں سے منسلک تشدد کے واقعات میں ملوث ہونے کا الزام تھا۔صدر بائیڈن کے اس اقدام کو اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی پالیسیوں کے لیے ناپسندیدگی کے اظہار کے طور پر دیکھا گیا تھا۔فروری میں بائیدن انتظامیہ نے یہ بھی کہا تھا کہ اسرائیل کا مغربی کنارے میں بستیوں کا پھیلاؤ بین الاقوامی قوانین کے برعکس ہے۔ اس بیان سے دراصل امریکہ کی طویل عرصے سے قائم پالیسی کی واپسی کا عندیہ بھی ہوتا ہے جو سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں ختم کر دی گئی تھی۔سنہ 1967 کی جنگ سے اسرائیل نے دریائے اردن کے مغربی کنارے پر قبضہ کر رکھا ہے جس کو فلسطینی اپنی خودمختار ریاست کا اہم حصہ سمجھتے ہیں۔