بابری فیصلے نے سنگھ کی شرارتوں کوحوصلہ دیاہے۔ شاہی عیدگاہ کے سروے پر اویسی

,

   

اپنے ٹوئٹر اکاونٹ پر اویسی نے کہاکہ مذکورہ احکامات مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے لئے جان بوجھ کر کی گئی پہل ہے۔ انہوں نے کہاکہ مایوس کن بات ہے کہ مقامات عبادت گاہ ایکٹ کے باوجود اس طرح کے قانونی چارہ جوئی پر پابندی کے باوجود ایسا حکم جاری کیاگیا۔


مذکورہ کل ہند مجلس اتحاد المسلمین (اے ائی ایم ائی ایم) سربراہ اورلوک سبھا ایم پی اسدالدین اویسی نے اترپردیش کی ماتھرا عدالت کی جانب سے حال ہی شاہی عیدگاہ مسجد کا 2جنوری 2023سے سروے کرنے کی منظوری متعلق حکم نامہ پر اپنا ردعمل پیش کیاہے۔

اپنے ٹوئٹر اکاونٹ پر اویسی نے کہاکہ مذکورہ احکامات مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے لئے جان بوجھ کر کی گئی پہل ہے۔ انہوں نے کہاکہ مایوس کن بات ہے کہ مقامات عبادت گاہ ایکٹ کے باوجود اس طرح کے قانونی چارہ جوئی پر پابندی کے باوجود ایسا حکم جاری کیاگیا۔

انہوں نے ٹوئٹ کیاکہ”بابری مسجد فیصلے کے بعد‘ میں نے کہاتھا کہ سنگھ پریوار کے لوگ اس پر شرارت کریں گے۔ اب ماتھرا عدالت نے شاہی عیدگاہ عمارت کے اندر شواہد کی جانچ کے لئے ایک کمشنر مقرر کیاہے۔ اس طرح کے معاملات کی روک تھا م کے لئے مقامات عبادت ایکٹ کے باوجود یہ کام کیاگیاہے“۔


ہندوسینا کے ایک وشنو گپتا کی جانب سے دائر کردہ ایک مقدمہ پر ہفتہ کے روز ماتھرا کی عدالت نے یہ حکم نامہ جاری کیاہے۔

مذکورہ شاہی عیدگاہ کے متعلق کہاجارہا ہے کہ مغل حکمران ارونگ زیب نے 16670میں کرشنا جنم بھومی پر مبینہ تعمیر کیاہے۔

اس سے بل یہ کہتے ہوئے ماتھرا کی ایک عدالت نے اس کیس کو خارج کردیاتھا کہ یہ مقامات عبادت ایکٹ1991کے تحت تسلیم نہیں کئے جاتے ہیں‘ جو 15اگست 1947کے وقت کسی بھی عبادت کے مقام کے مذہبی تقدس کو برقرار رکھنے کاحکم دیتا ہے۔