بابری کی شہادت کا دن۔ ایک او ردن کے لئے ایودھیامیں معمولی اضافہ کے ساتھ سکیورٹی

,

   

پچھلے سالوں میں بابری مسجد کی شہادت کے موقع پر ایودھیا کو ایک قلعہ میں تبدیل کیاجاتا تھا مگر اس سال ایسا نہیں ہوا ہے۔
ایودھیا(یوپی)مندروں کے شہر ایودھیا میں منگل کے روز معمول کے مطابق کاروبار جاری رہا ہے‘ آج ہی کے دن تیس سال قبل بابری مسجد کو شہید کردیاگیاتھا۔

پچھلے مواقعوں پر کرفیوں جیسے صورتحال کے بعد اب شہر میں اسکول‘ کالجیس‘ دفاتر اور عوامی ادارے معمول کے مطابق کھلے رہے۔ تاہم پولیس چوکسی اختیار کئے ہوئے تھی۔

دیگر ایام کے ہٹ کر آج مقامی لوگوں رام مندر عمارت میں ’درشن‘ کے لئے قطار بناکر کھڑے دیکھائی دئے‘ وہیں صبح کے ابتدائی اوقات کے دوران بھاری ٹریفک دیکھنے کو ملی ہے۔

ماضی کی طرح وشواہند و پریشد نے کوئی ”یوم بہادری“ نہیں منایا اور مسلم کمیونٹی کی جانب سے بھی ”یوم سیاہ“ منانے کا کوئی منصوبہ نہیں تھا۔ سال2019میں سپریم کورٹ کے فیصلہ سے رام جنم بھومی تنازعہ ختم ہوا ہے‘دونوں کمیونٹیوں کے لوگ امن کے لئے ترس رہے ہیں۔

پچھلے سالوں میں بابری مسجد کی شہادت کے موقع پر ایودھیا کو ایک قلعہ میں تبدیل کیاجاتا تھا مگر اس سال ایسا نہیں ہوا ہے۔ایودھیا کے سینئر سپریڈنٹ آف پولیس مونیراج جی نے کہاکہ احتیاطی تدابیر کے طور پر ”معمول کے انتظامات“ شہر میں کردئے گئے ہیں۔

حال میں ایس ایس پی ایودھیا مقرر کئے جانے والے جی منی راج نے رپورٹرس کو بتایاکہ”ہم مسلسل سوشیل میڈیاپلیٹ فارمس پر نظر رکھے ہوئے ہیں‘ وہیں ہوٹلوں کی بھی تلاشی لی جارہی ہے“۔

پیر کی رات نے شہر کی مارکٹس کا جائزہ لینے والے مذکورہ ایس ایس پی نے کہاکہ ”ایودھیا میں آنے والی تمام گاڑیوں کی تلاشی لی جارہی ہے۔ اب تک کوئی غیر معمولی بات سامنے نہیں ائی ہے تاہم سخت چوکسی اختیار کئے ہوئے ہیں“۔

وی ایچ پی ترجمان شرد شرما نے پی ٹی ائی کو منگل کے روز بتایاکہ اس موقع پر کوئی تقریب منعقد نہیں کی جارہی ہے۔ اس سے قبل شرما نے کہاتھا کہ 6ڈسمبر کے روز منائی جانے والی تقریب سپریم کورٹ کی جانب سے ”ہندوؤں کے حق میں فیصلہ سنائے جانے کے بعد“ سے منسوخ کردی گئی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ایسی کوئی بھی چیز کرنا نہیں چاہتے جس سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی“ او ربھروسہ کو نقصان پہنچے۔تاہم کئی مسلمان اب بھی یہی مانتے ہیں کہ بابری مسجد کی شہادت کے بعد جو لوگ قتل کئے گئے ہیں اب تک انہیں انصاف نہیں ملا ہے۔

منگل کے روز شہر کی دومساجد میں فجر کی نماز کے بعد قرآن شریف کی تلاوت ہوئی جس میں چند ہی لوگ شامل ہوئے اور یہ پرامن رہا۔

بابری مسجد کے درخواست گذار حاجی محبوب نے کہاکہ ”بابری مسجد کی شہادت کے بعد پیش ائے تشدد کے واقعات میں قتل کئے جانے والوں کے ایصال ثواب میں ہم نے قرآن شریف کی تلاوت کی ہے۔ دوسرا کوئی پروگرام کا منصوبہ نہیں ہے“۔

ایک اور درخواست گذار اقبال انصاری نے کہاکہ ”سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد مسلمان ہر چیز بھول چکے ہیں۔ ایودھیا دھرم کی نگری ہے۔

ہم وہ بھول گئے ہیں جو30سال پہلے ہوا تھا اور اب ترقی کی بات کررہے ہیں“۔

بابری مسجد کی شہادت کے تین دہائیوں بعد شہر کے لوگ عام دنوں میں جس طرح زندگی گذارتے ہیں اسی طرح منگل کے روز بھی بابری مسجد کی یاد مناتے ہوئے نظر ائے ہیں۔