باغی اراکین اسمبلی کے متعلق جوں کا توں موقف اختیار کرنے کے فیصلے کے بعد کرناٹک میں سیاسی پارہ عروج پر‘ کمارا سوامی اعتماد کا ووٹ حاصل کریں گے

,

   

سپریم کورٹ میں سنوائی کے ایک بعدازاں کمار سوامی نے اڈوائزری کونسل میٹنگ میں اسپیکرسے ملاقات کی اور ان سے استفسار کیاکہ وہ چہارشنبہ 16جولائی کے روز تحریک اعتماد مقرر کریں

نئی دہلی۔ چونکہ سپریم کورٹ نے کرناٹک کے اسپیکر کے آر میش کمار کوکانگریساور جنتادل (ایس)کے دس باغی اراکین اسمبلی کے متعلق استعفوں او رنااہل قراردینے کے معاملے پر کوئی کاروائی نہ کرنے کی ہدایت دینے کے بعد ریاست میں سیاسی پارٹی عروج پر پہنچ گیا ہے اورجمعہ کے روز چیف منسٹر ایچ ڈی کمارا سوامی نے اعلان کیاہے کہ وہ اسمبلی میں اعتماد کا ووٹ حاصل کریں گے۔

اتحاد ی پارٹیوں کے باغیوں کا جواب دینے کی منشاء سے اپنے ایک اقدام میں کمارا سوامی نے ریاست کے مانسون اجلاس کی شروعات کے موقع پر مختصر بیان دیا اور اسپیکر سے کہاکہ ”یہ میرے لئے درست نہیں ہے کہ ایوان میں اپنی اکثریت ثابت کئے بغیر میں کچھ کام کروں۔

میں ان میں سے نہیں ہوں جو میری کرسی پر لٹکے رہے ہیں جبکہ میری حکومت پر اعتماد نہیں ہے“۔

سپریم کورٹ میں سنوائی کے ایک بعدازاں کمار سوامی نے اڈوائزری کونسل میٹنگ میں اسپیکرسے ملاقات کی اور ان سے استفسار کیاکہ وہ چہارشنبہ 16جولائی کے روز تحریک اعتماد مقرر کریں۔

قبل ازیں اسپیکر کو جوں کو توں موقف اختیا ر کرنے کی ہدایت دینے والی بنچ جس کی قیادت چیف جسٹس آف انڈیارنجن گوگوئی کررہے ہیں تھانے محسوس کیاکہ یہاں پر بہت سارے ”اہم“ دستوری مسئلے ہیں جس کو طئے کرنا ہے۔

سوال یہ ہے کہ درخواستوں کو برقرار رکھنے کے لئے آیا ایک دستوری ادارہ دوسرے کو ہدایت دے سکتا ہے جو کہ اس معاملے کو خود دیکھنے کا اہل ہے‘ بنچ میں جسٹس دیپک گپتا اور انریود بوس بھی شامل تھے۔

کانگریس او رجے ڈی (ایس) کے سولہا اراکین اسمبلی نے یکم جولائی کے روز اپنا استعفیٰ پیش کردیا ہے‘ مذکورہ اسپیکر نے دس اراکین اسمبلی کے استعفیٰ کو یہ کہتے ہوئے مسترد کردیا کہ وہ درست انداز میں پیش نہیں کیاگیاہے۔

مذکورہ دس اراکین اسمبلی استعفوں کو نامنظور کرنے کے متعلق اسپیکر کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔

اگر مذکورہ 16استعفوں کو منظور کرلیاجاتا ہے تو 224کے ایوان میں اتحادی حکومت کی تعداد گھٹ کر 101 ہوجائے گی اور اس کے مقابلے میں بی جے پی کی تعداد 105اراکین اسمبلی کے ساتھ دوآزاد بھی ایوان میں شامل ہیں۔

اگر گیارہ اراکین اسمبلی کا استعفیٰ قبول کرلیاجاتا ہے تو بی جے پی تحریک اعتماد جیت سکتی ہے۔

جے ڈی ایس کے ذرائع نے کہاکہ کانگریس اور جے ڈی (ایس) اتحاد کو تاہم امید ہے کہ چھ باغی اراکین اسمبلی واپس ائیں گے‘ اور مزید اراکین اسمبلی کو بغاوت سے روکاجائے گا‘ اور بی جے پی کے کچھ اراکین اسمبلی کو اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے دوران ایوان سے دور رکھا جائے گا تاکہ تحریک اعتماد میں کامیابی حاصل ہوسکے