باغ عامہ میں غیر قانونی مندر کی تعمیر کیخلاف ہارٹیکلچر ڈپارٹمنٹ کی پولیس میں شکایت

,

   

شہر کے ماحول کو بگاڑنے کی کوشش، جہد کاروں اور تنظیموں نے حکومت کو توجہ دلائی

حیدرآباد۔/27 مارچ، ( سیاست نیوز) انتخابات جیسے جیسے قریب آرہے ہیں ماحول کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کیلئے زعفرانی تنظیمیں سرگرم ہوچکی ہیں۔ تلنگانہ ریاست جو فرقہ وارانہ سرگرمیوں سے کسی قدر محفوظ تھی اب یہاں بھی طرح طرح سے امن کو خراب کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ اسی طرح کی ایک کوشش نامپلی میں واقع باغ عامہ میں کی جارہی ہے جس کے تحت انتہائی رازداری کے ساتھ ایک پختہ مندر کی تعمیر کی تیاری کی گئی۔ جواہر بال بھون جو حکومت کے تحت ادارہ ہے اور سارا علاقہ ہارٹیکلچر ڈپارٹمنٹ کے کنٹرول میں ہے لیکن گذشتہ چند دنوں سے جواہر بال بھون سے متصل کھلی اراضی پر عارضی مندر کی تعمیر شروع کی گئی اور اسے بتدریج پختہ بنانے کیلئے خفیہ طور پر پلرس کا کام شروع کردیا گیا۔ باغ عام میں سیر و تفریح کیلئے جانے والے افراد اور بعض جہد کاروں نے اس سلسلہ میں سوشیل میڈیا پر تصاویر اور ویڈیو وائرل کرتے ہوئے حکام کی توجہ مبذول کرائی۔ ابتداء میں ہارٹیکلچر اور بال بھون کے عہدیداروں نے بھی کوئی دلچسپی نہیں دکھائی کیونکہ ان سرگرمیوں کو ایک کانگریس لیڈر کی سرپرستی حاصل ہے۔ شہر کی مختلف تنظیموں کی جانب سے چیف منسٹر دفتر اور کمشنر پولیس کو توجہ دلائی گئی۔ مسلسل دباؤ کے بعد آخر کار ڈپٹی ڈائرکٹر ٹیکنیکل پبلک گارڈن نے انسپکٹر پولیس سیف آباد کو تحریری طور پر شکایت درج کراتے ہوئے اراضی کے تحفظ اور غیر قانونی سرگرمیوں کو روکنے کی درخواست کی گئی۔ انہوں نے پولیس پٹرولنگ اور کسی بھی غیرقانونی تعمیر سے بال بھون کی اراضی کا تحفظ کرنے کی درخواست کی ہے۔ شکایت میں کہا گیا ہے کہ اراضی پر مستقل مندر کی تعمیر سے متعلق شکایات موصول ہوئی ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ رمضان المبارک کے آغاز کے ساتھ ہی باغ عامہ میں شرپسندی کا آغاز ہوا۔ دراصل شاہی مسجد باغ عامہ کے جواب میں فرقہ پرست عناصر باغ عامہ میں ایک عالیشان مندر کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔ 1
پولیس کے علاوہ دیگر متعلقہ محکمہ جات کو اس سلسلہ میں فوری کارروائی کرتے ہوئے غیرقانونی تعمیرات کو روکنا چاہیئے۔ اگر پولیس کا رویہ نرم رہا تو راتوں رات تعمیراتی کام انجام دیا جاسکتا ہے جس کے بعد ہٹانا مشکل ہوجائے گا اور اسے فرقہ وارانہ رنگ دیا جاسکتا ہے۔1