بحران میں شدت کے بعد روس نے یوکرین سے سفارت خانہ کیا خالی

,

   

کے وائی ائی یو‘ یوکرین۔ روس نے کے وائی ائی وی میں سفارت خانہ خالی کیا اور یوکرین نے اپنے شہریوں سے چہارشنبہ کے روز استدلال کیاہے کہ وہ روس چھوڑ دے کیونکہ اس علاقے میں صدر ولاد میر پوتین کو ملک کے باہر فوجی طاقت کے استعمال کرنے اور مغرب کی جانب سے پابندیوں کے پیش نظر علاقے میں کشیدگی میں اضافہ ہوگیاہے۔

تباہ کن جنگ سے نکالنے کی تمام تر سفارتی امیدیں چونکہ اب ختم ہوگئی ہے‘ جبکہ امریکہ اور اس کے یوروپی ساتھیوں نے منگل کے روز روس پر منگل کے روز خط سرخ کے عبورکرنے الزام لگایاہے جو یوکرین کی سرحد میں علیحدگی پسند علاقوں پر کیاگیا ہے جس کو متعلق بعض اس کو جنگ قراردے رہے ہیں۔

ملک کی سرکاری نیوز ایجنسی ٹاس نے کہا ہے کہ روس نے یوکرین میں اپنے سفارتی عہدیداروں کوہٹالیا ہے اوریہ کام خارجی وزرات کی جانب سے خطرات کا حوالہ دے کر انخلاء کے منصوبے کا اعلان کرنے کے ایک روز بعد عمل میں آیاہے۔

اسوسیٹ پریس فوٹو گرافر کے بموجب چہارشنبہ کی دوپہر میں مذکورہ روسی پرچم کی وائی ائی وی سفارت خانہ پر مزید نہیں لہرایا ہے۔پولیس نے اس عمارت کو اپنے گھیرے میں لے لیاہے۔ امن قائم کرنے کے لئے کئی ہفتوں کی مشقت کے بعد یوکرین انتظامیہ نے بھی چہارشنبہ کے روز بڑھتی تشویش ظاہر کی ہے۔

خارجی وزرات نے روس کے لئے سفر کے خلاف مشورا دیاہے اور اگر کوئی وہاں پر ہے تو اس کو فوری ملک چھوڑ دینے کی سفارش کی ہے‘ کہاکہ ماسکوکی ”جارحیت“ کونسلر خدمات میں نمایاں کمی کی وجہہ بنے گا۔

یوکرین قومی سلامتی اور دفاعی کونسل کے سربراہ نے قومی ایمرجنسی کا اعلان کیاہے‘ جو پارلیمانی منظوری کا منتظر ہے۔کے وائی ائی وی نے روس سے اپنے سفیر کو طلب کرلیا اور ماسکو کے ساتھ اپنے تمام سفارتی تعلقات کو منقطع کرلیاہے۔

جرمنی نے بھی اپنی پائپ لائن معاہدے پر روک لگادی ہے۔ امریکہ نے این اے ٹی او ایسٹرن حصہ میں جو روس کا سرحدی علاقے ہے اپنی زائد فوجی دستے روانہ کردئے ہیں اور امریکہ کے اعلی سفیروں نے روس کے اپنے ہم منصب کے ساتھ تمام ملاقاتوں کو مسترد کردیاہے۔

پہلے سے ہی جنگ کے خطرے میں یوکرین کی معیشت کو تباہ کردیا اور بڑے پیمانے پر اموات‘ توانائی کی قلت اور یوروپ بھر میں عالمی معیشت کو مزید نقصان دہ بناسکتا ہے۔

یوکرین کے مغرب میں جہاں پر ایک اٹھ سالہ کشیدگی روس کی حمایت والے باغیوں اوریوکرین کے دستوں کے درمیان میں چل رہی ہے 14000کے قریب مارے گئے ہیں‘ تشدد میں دوبارہ اضافہ ہوا ہے۔

باغیوں کی جانب سے بمباری کے بعد ایک یوکرین فوجی کی ہلاکت اور چھ سے زائد زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ علیحدگی پسند عہدیداروں نے اپنے علاقے میں متعدد دھماکوں او رتین شہریوں کے مارے جانے کی اطلاع دی ہے۔