برطانیہ میں مقیم پانچ ہزار ہندوستانی پناہ گزینوں کو راونڈہ روانہ کرنے کا فیصلہ

   

مستقبل میں برطانیہ میں دوبارہ داخلہ کی قطعی اجازت نہیں ، حکومت برطانیہ کا اقدام
حیدرآباد۔25اپریل(سیاست نیوز) حکومت برطانیہ نے 5000 ہندستانی پناہ گزینوں کو افریقی ملک روانڈہ روانہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ برطانوی وزیر اعظم نے برطانیہ میں غیر قانونی طریقہ سے داخل ہونے کے بعد پناہ گزیں کے طور پر انہیں قبول کرنے کے لئے درخواست داخل کرنے والے 5000 ہندستانی شہریوں کو افریقی ملک روانڈہ روانہ کرنے کے احکام جاری کرتے ہوئے ان کے برطانیہ سے اخراج کے اقدامات یقینی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ مختلف غیر قانونی طریقوں سے برطانیہ میں داخلہ حاصل کرنے میں کامیاب ہونے کے بعد پناہ گزیں کے لئے درخواست داخل کرنے والے ان 5000 ہندستانی شہریوں کو کاروائی کی تکمیل کے بعد روانڈہ کے لئے بھیج دیا جائے گا۔ روانڈا جہاں کبھی برطانوی حکومت نہیں تھی لیکن ایک معاہدہ کے تحت اس افریقی ملک کو برطانیہ کی جانب سے سالانہ 5ہزار کروڑ ہندستانی روپیوں کی گرانٹ منظوری دی جاتی ہے۔ بتایاجاتا ہے کہ غیر قانونی طریقہ سے برطانیہ میں داخل ہونے والے ان ہندستانیوں کو پناہ گزیں کے طور پر قبول کرتے ہوئے روانڈا روانہ کرنے کے ساتھ حکومت برطانیہ فی پناہ گزیں حکومت روانڈہ کو 63 لاکھ ہندستانی روپئے ادا کرے گی۔ذرائع کے مطابق روانڈہ روانہ کئے جانے والے ہندستانی پناہ گزیں کسی بھی صورت میں دوبارہ برطانیہ میں قدم نہیں رکھ پائیں گے۔ جن لوگوں کو روانڈہ روانہ کیا جا رہاہے ان کے ساتھ 5سال کا معاہدہ ہوگا اور وہ اپنی آئندہ زندگی روانڈا میں ہی گذار سکتے ہیں یا کسی اور ملک کا رخ کرسکتے ہیں لیکن برطانیہ میں کبھی داخل نہیں ہوپائیں گے۔برطانوی امیگریشن حکام کے مطابق5253 غیر قانونی طور پر داخل ہونے والے ہندستانیوں میں 60 فیصد کی عمر 18تا29 سال کے درمیان ہے اور سال 2023کے دوران 1200 سے زائد ہندستانیوں نے جان جوکھم میں ڈالتے ہوئے برطانیہ میں داخلہ حاصل کیا تھا ۔ اسی طرح سال 2022 کے دوران 849 ہندستانیوں نے غیر قانونی طریقہ سے برطانیہ میں داخلہ حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کی تھی۔ برطانوی حکام کا کہناہے کہ گذشتہ برسوں کے دوران برطانیہ میں داخلہ حاصل کرتے ہوئے پناہ گزین کے لئے درخواست داخل کرنے والوں کی تعداد کو دیکھتے ہوئے یہ اندازہ لگایا جا رہاہے کہ جاریہ سال 2024 کے دوران 2000 سے زائد ہندستانی شہری برطانیہ میں داخل ہونے کا امکان ہے لیکن امیگریشن حکام کی جانب سے انہیں روکنے کے لئے سرحدوں پر سختی بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔3