بلقیس بانوکی نظر ثانی درخواست برائے 11مجرمین کی معافی کو فہرست میں لانے پر سپریم کورٹ جلد سنوائی کریگا

,

   

نظرثانی کی درخواست میں کہاگیاہے کہ بلقیس بانو کو ایک مجرم نے درخواست میں فریق نہیں بنایاہے جس کو ریاست کی معافی پالیسی کے تحت رہا کیاگیاہے جو کہ نافذالعمل نہیں ہے۔


نئی دہلی۔مذکورہ سپریم کورٹ نے پیر کے روز کہاہے کہ وہ جلد ’سرکولیشن کی فہرست“ ایک درخواست کو تسلیم کرلے گا جو اس کے سابق کے احکامات پر نظرثانی کے لئے دائر کی گئی ہے جس کے ذریعہ اس نے گجرات حکومت سے بلقیس بانو اجتماعی عصمت ریزی کیس میں 11مجرموں کی سزا معاف کرنے کی درخواست پر غور کرنے کو کہاتھا۔

چیف جسٹس سی وائی چندرا چوڑ اور جسٹس پی ایس نرسمہا اوردیبانکر دتا نے وکیل شوبھا گپتا کی عرضیوں پر نوٹ لیاکہ نظر ثانی کی عرضی ابھی درج ہونا باقی ہے۔ عارضی تاریخ 5ڈسمبر کے طور پر دیکھائے جانے کی وکیل کی جانب سے سی جے ائی کو کہنے کے بعد کہاگیاکہ”سرکولیشن سے وہ ائے گی۔ میں اس کو جلد پوسٹ کردوں گا۔

وہاں پر تاریخ ہے میں جانچ کروں گا“۔طریقہ کار کے مطابق عدالت عظمیٰ کے فیصلوں کے خلاف نظر ثانی کی درخواستوں کا فیصلہ ان ججوں کے ذریعہ چیمبرس میں سرکولیشن کے ذریعہ کیاجاتا ہے جو زیرنظر فیصلے کا حصہ تھے۔

نظر ثانی کے علاوہ بانو جس کی اجتماعی عصمت ریزی ہوئی اور فیملی کے سات ممبرس کو گجرات فسادات2002کے دوران قتل کردیاگیاتھا نے ایک علیحدہ درخواست دائر کی جس میں ریاستی حکومت کی جانب سے 11مجرموں کی سزا معافی چیالنج کیاگیاہے او رکہاکہ ان کی قبل ازوقت رہائی نے ”معاشرے کے ضمیر کو ہلاک کر رکھ دیا ہے“۔

اس درخواست کو 13ڈسمبر کے روز جسٹس اجئے رستوگی اور بیلا ایم ترویدی کی بنچ پر فہرست کیاگیاہے۔ ان مجرمین کی رہائی پر سی پی ائی ایل لیڈر سہاسنی علی‘ رویتی لاؤل‘ ایک خود مختار صحافی اور روپ ریکھا ورما جو لکھنو یونیورسٹی کی سابق وائس چانسلر ہیں‘ ٹی ایم سی رکن پارلیمنٹ مہوا موئتری کی دائر کردہ پی ائی ایلز کو عدالت عظمیٰ نے پہلے ہی منجمد کردیاہے۔

جس وقت 21سالہ بلقیس بانو کی اجتماعی عصمت ریزی ہوئی تھی وہ پانچ ماہ کی حملہ تھیں اور یہ سانحہ اس وقت پیش آیاتھا جب وہ گودھرا میں ٹرین جلائے جانے کے بعد پیش آنے والے فرقہ وارانہ فسادات سے بچ کر وہ بھاگنے کی کوشش کررہی تھیں۔

فیملی میں مرنے والوں بلقیس کی تین سال کی معصوم بیٹی بھی شامل تھی۔ حکومت گجرات کی سزا معافی پالیسی کے تحت منظور دئے جانے کے بعد اس کیس کے 11مجرمین گودھرا ذیلی جیل سے 14 اگست کے روز باہر ائے۔ جیل میں انہوں نے 15سال قید کی سزا پوری کرلی تھی۔